سربراہ عوامی تحریک کا آغا امین شہیدی کو فون، شکارپور دہشت گردی کی مذمت
دہشت گردی ختم نہ ہوئی تو ملک کا اللہ حافظ : ڈاکٹر طاہرالقادری
جو حکمران شادی بیاہ کے ضابطوں پر عمل درآمد نہیں کروا سکے وہ قومی ایکشن پلان پر خاک عمل کروائیں گے؟
یورپ میں دہشت گردی کے خاتمے کیلئے بنیادی انسانی حقوق معطل ہوئے، وہاں کسی نے شور نہیں ڈالا
فوجی عدالتوں کو ناکام بنانے کی کوششیں ہو رہی ہیں، زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا
لاہور (31 جنوری 2015) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے شکارپور امام بارگاہ میں دہشت گردی کے المناک واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ لگتا ہے ملک دہشت گردوں کے حوالے کر دیا گیا، دہشت گردی ختم نہ ہوئی تو ملک کا اللہ حافظ جو حکمران شادی بیاہ کے ضابطوں پر عمل درآمد نہیں کروا سکے وہ قومی ایکشن پلان پر خاک عمل کروائیں گے۔ امریکہ اور یورپی ممالک نے دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے انسانی حقوق تک معطل کر دئیے مگر وہاں کوئی حکومت، پارلیمنٹ، عدلیہ، سول سوسائٹی یا آرگنائزیشن رکاوٹ نہیں بنی سب نے یکجا ہو کر دہشت گردی کا گلا گھونٹا، پاکستان میں ایسا کیوں ممکن نہیں؟ انہوں نے شکارپور میں امام بارگاہ میں دہشت گردی کے المناک سانحہ اور 60 شہادتوں پر مجلس وحدت المسلمین کے سیکرٹری جنرل آغا امین شہیدی کو فون کیا اور واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے دلی ہمدردی کا اظہار کیا۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے فوجی عدالتوں کو ناکام بنانے کی کوشش ہو رہی ہے۔ حکمرانوں نے ملک کو دہشت گردوں کے سپرد کر رکھا ہے، دہشت گردی کو فرقہ واریت کا رنگ دیا جا رہا ہے اس کے پیچھے ایک ہی طاقت کام کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی وارداتوں اورحکمرانوں کی نااہلی اور بے حسی نے پوری قوم کو ذہنی اضطراب اور بے یقینی سے دوچار کررکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہداء کے لواحقین کے غم میں برابر کے شریک ہیں اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا گو ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جو حکمران خود دہشت گردی کی وارداتوں کے ماسٹر مائنڈ ہیں اور انکے ہاتھ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہیدوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں اور وہ دہشت گردی کے نامزد ملزمان ہیں ان کے ہوتے ہوئے دہشت گردی کیسے ختم ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قومی ایکشن پلان پر عملدرآمد کے مرحلہ پر قوم کو مایوس کیا گیا۔
تبصرہ