دہشتگردوں کو ریلیف دینے کیلئے حکومت نے فوجی عدالتوں کا ریموٹ کنٹرول اپنے ہاتھ رکھا: ڈاکٹر طاہرالقادری
50 روز کے بعد بھی فوجی عدالتوں کو کام نہیں کرنے دیا گیا، نیت
ہوتی تو 5 روز کافی تھے، سی ڈبلیو سی کے اجلاس سے ٹیلیفون پر خطاب
وزیر اعظم کراچی سٹاک مارکیٹ میں دعوت اڑاتے رہے، سانحہ شکار پور کے شہداء کی اشک شوئی
کیلئے نہیں گئے
رجسٹریشن سے انکار کرنے والے ہزاروں مدرسوں کی بجائے دہشتگرد حکمرانوں نے تحریک منہاج
کو نوٹس بھیج دیا
22 کارکنوں کو شہید، ہزاروں کو حبس بے جا میں رکھنے کے باوجود حکمرانوں کی انتقام کی
آگ ٹھنڈی نہیں ہوئی
دہشتگردی کے خاتمے کی آڑ میں کھیل تماشا جاری ہے، سانحہ پشاور کے بعد سانحہ شکارپور
نااہلی کا ایک اور ثبوت ہے
شریف اقتدار جمہوریت کے نام پر دھبہ، رولز بنانے کی آڑ میں دہشتگردوں کو وارداتوں کا
وقت دیا جا رہا ہے
لاہور/ مکہ معظمہ (3 فروری 2015) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے مکہ معظمہ سے سینٹرل ورکنگ کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے 22 کارکنوں کو شہید 150 سے زائد کو شدید زخمی کرنے، 25 ہزار سے زائد کارکنوں کو حبس بے جا میں رکھنے اور صوبہ بھر میں سینکڑوں جعلی مقدمات چلانے کے باوجود نام نہاد جمہوری حکمرانوں کے انتقام کی آگ بجھنے کا نام نہیں لے رہی، ہزاروں مدرسوں نے رجسٹریشن کروانے اور بیرونی فنڈز کی تفصیلات فراہم کرنے سے انکار کر دیا اور حکومت ان کے سامنے بھیگی بلی بن گئی مگر دہشت گردی کے خلاف پوری دنیا میں موثر آواز اٹھانے پر ادارہ منہاج القرآن کو رجسٹریشن منسوخ کرنے کے نوٹس بھیج دیے گئے اور اوکاڑہ، بھکر، شورکوٹ سمیت متعدد اضلاع میں آج بھی ہمارے کارکنوں کی پکڑ دھکڑ جاری ہے، انہیں پولیس کے ذریعے ہراساں کیا جا رہا ہے اور چادر اور چار دیواری کے تقدس کو پامال کیا جا رہا ہے، جس کی ہم شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور آرمی چیف سے کہتے ہیں قومی ایکشن پلان کو ناکام اور قومی یکجہتی کی فضا کو سبوتاژ کرنے والی اس جعلی عوامی حکومت کی دہشت گردی کا نوٹس لیں۔ اجلاس میں مرکزی صدر ڈاکٹر رحیق احمد عباسی، سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور، جی ایم ملک، جواد حامد، ساجد بھٹی، احمد نواز انجم، حنیف مصطفوی، فیاض وڑائچ، راضیہ نوید، قاضی فیض، نوراللہ صدیقی شریک تھے۔
سربراہ عوامی تحریک نے کہا کہ شریف حکومت جمہوریت کے نام پر دھبہ ہے یہ جب تک اقتدار پر مسلط رہیں گے عوام کے مسائل حل ہونگے اور نہ دہشت گردی ختم ہو گی کیونکہ یہ خود سب سے بڑے دہشتگرد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ پشاور کو 50 یوم گزر گئے تاحال فوجی عدالتوں کو کام شروع نہیں کرنے دیا گیا پہلے 21 ویں آئینی ترمیم کرنے کی آڑ میں وقت ضائع کیا گیا اب رولز اینڈ ریگولیشن کی تیاری کی موشگافیوں میں قوم کو الجھا کر دہشتگردوں کو مزید دھماکے کرنے اور بے گناہوں کا خون بہانے کا وقت دیا گیا، سانحہ پشاور کے بعد سانحہ شکارپور میں بھی قوم نے 60 لاشیں اٹھا لیں مگر حکمرانوں کے سوئے ہوئے ضمیر نہیں جاگے۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کی نیت ٹھیک ہوتی تو قومی ایکشن پلان پر عملدرآمد شروع کرنے کیلئے 5 دن ہی کافی تھے۔
انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کے خاتمے کے نام پر ابھی تک کھیل تماشا ہو رہا ہے۔ حکمرانوں کی توجہ دہشتگردوں کے خلاف موثر ایکشن سے زیادہ فوجی عدالتوں کو متنازعہ بنانے پرمرکوز ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے دہشتگردوں کو ریلیف دینے کیلئے فوجی عدالتوں کا ریموٹ کنٹرول اپنے ہاتھ میں رکھا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فوجی عدالتوں کے قیام کے فیصلے کے 50 روز گزرنے کے باوجود ابھی تک کوئی ایک کیس عدالت میں نہیں بھیجا گیا۔ حکومت تاخیری حربے استعمال کر کے فوج کے کردار اور کارکردگی کو متنازعہ بنا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر گزرتے دن کے ساتھ عوام کی مایوسی بڑھ رہی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم قوم کو جواب دیں سانحہ شکار پور کے روز وہ سندھ میں موجود تھے اور سٹاک مارکیٹ میں دعوت اڑاتے رہے اور شکار پور کے شہداء کے لواحقین کی اشک شوئی کیلئے نہیں گئے حالانکہ وزیراعظم خصوصی طیارہ استعمال کرتے ہیں اور شکارپور کراچی سے محض 15 منٹ کے ہوائی سفر کے فاصلے پر تھا وہ جو طیارہ استعمال کرتے ہیں اسکے مفت پٹرول میں شہید ہونے والے شہریوں کے خون پسینے کی کمائی بھی شامل تھی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے اس امتیازی اور مجرمانہ رویے کے باعث سندھ کے عوام میں اشتعال اور غم و غصہ فطری ہے۔
تبصرہ