کالے دھن والے لیڈروں نے پڑھے لکھے پاکستانیوں پر سینیٹ کے دروازے بند کر دئیے، ڈاکٹر طاہرالقادری

مورخہ: 01 مارچ 2015ء

اسلام آباد کے ہارس اینڈ کیٹل شو کی ٹکٹیں ایوان وزیر اعظم سے مل رہی ہیں
ماڈل ٹاؤن دہشت گردی کے ’’ملزم اعظم‘‘ اور ’’ملزم اعلیٰ‘‘اپنے آلہ کار پولیس افسران کو نوازرہے ہیں‎
عوامی تحریک کے حمایت یافتہ وکلاء پینل کی جیت نیک شگون ہے، پیر مسعود چشتی ایڈووکیٹ کو مبارکباد‎

لاہور (28 فروری 2015) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے پاکستان عوامی تحریک کی سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اراکین کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کالے دھن والے کاروباری سیاسی لیڈروں نے عام پڑھے لکھے پاکستانیوں پر سینیٹ کے دروازے بند کر دئیے۔ سینیٹ انتخابات میں اربوں کے لین دین اور ’’بولیوں‘‘ کی خبروں نے پوری دنیا میں پاکستان کو بدنام کیا۔ سینیٹ کا ممبر بننے کے خواہش مند امیدواروں نے پارٹیوں سے ٹکٹ لیے نہیں بلکہ منہ بولی قیمت پر خریدے ہیں ورنہ ایک صوبہ کا امیدوار کسی دوسرے صوبے سے الیکشن کیسے لڑ سکتا ہے ؟ڈاکٹر طاہرالقادری نے عوامی تحریک کے وکلاء ونگ کے حمایت یافتہ پینل کی کامیابی کو نیک شگون قرار دیتے ہوئے لاہور بار کے نو منتخب صدر پیر مسعود چشتی ایڈووکیٹ اور انکے پورے پینل کو مبارکباد دی۔ انہوں نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے اہم کردار ڈاکٹر توقیر کو نوازنے کے بعد ایک اورنامزد پولیس انسپکٹر ملزم کو تھانہ ’’ہیر لاہور‘‘ میں ایس ایچ او تعینات کر دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ماڈل ٹاؤن ریاستی دہشت گردی کے ’’ملزم اعظم‘‘ اور ’’ملزم اعلیٰ‘‘ کی طرف سے آلہ کار پولیس افسران کو نوازنے کا سلسلہ جاری ہے، قاتل حکمرانوں کی یہ بھول ہے کہ وہ حیلوں ہتھکنڈوں سے اپنی گردنیں پھندوں سے بچا لیں گے۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہداء کے خون کا بدلہ انصاف کی صورت میں کیسے لینا ہے اسکی حکمت عملی طے کر لی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں ہارس اینڈ کیٹل شو جاری ہے، اور اس شو کی ٹکٹیں ایوان وزیراعظم سے مل رہی ہیں۔ اربوں خرچ کر کے سینیٹ میں جانے والے کھربوں کمائیں گے، جو ایوان ’’بولیوں‘‘ کے نتیجے میں قائم ہوں انکی قانون سازی کی کیا قانونی اور اخلاقی حیثیت ہو سکتی ہے ؟انہوں نے کہاکہ جب تک چھانگا مانگا کی سیاست کے بانی ایوانوں میں موجود ہیں یہ کاروبار کبھی بند نہیں ہو گا، ریاستی طاقت کے یہ بڑے خریدار ضمیروں کی سودے بازی کرتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جنرل ضیاء الحق نے پنجاب کے اراکین قومی و صوبائی اسمبلی کو پہلی بار ترقیاتی فنڈ کے نام پر 20 اور 50 لاکھ فی کس دئیے اوراس وقت کے وزیر اعلیٰ پنجاب میاں نواز شریف کو الیکشن جیتنے کا ٹاسک دیا، خرید و فروخت اور قومی وسائل کی بندر بانٹ کی یہ ابتدا تھی جو آج اربوں روپے کی خرید و فروخت کے کاروبارمیں تبدیل ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسی لوٹ کھسوٹ کے نظام کو بدلنے اور عام آدمی پر اعلیٰ ایوانوں کے دروازے کھولنے کیلئے دو بار لانگ مارچ کیا، جب تک دم میں دم ہے اس ظلم کے نظام کے خلاف لڑتا رہوں گا۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت کے ایک ڈی پی او کا نام ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں آ رہا ہے، یہ ڈی پی او حکمران خاندان کے ساتھ گہری قربت رکھتا ہے۔ اس کے بارے میں جلد اہم انکشافات پر مبنی حقائق منظر عام پر لائیں گے، اسی ڈی پی او کا سانحہ ماڈل ٹاؤن اور جعلی جے آئی ٹی کی تشکیل میں اہم کردار ہے۔

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top