جہیز نہ ہونے اور شادی کے التوا کی بنا پر لڑکی خود کو والدین پر بوجھ تصور کرتی ہے: افتخار احمد اعوان
(واہ کینٹ) پاکستان عوامی تحریک اور تحریک منہاج القران واہ کینٹ تحصیل ٹیکسلا کے زیرِاہتمام 12 بے سہارا اور یتیم بچیوں کی اجتماعی شادیوں کے پروگرام کو حتمی شکل دینے کے لیے منعقدہ میٹنگ میں پاکستان عوامی تحریک PP-8 کے نائب صدر افتخار احمد اعوان نے کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ اس دور میں بیٹی کی شادی جیسا مقدس فریضہ والدین پر بوجھ بن گیا ہے۔ بچی کی پیدائش کے وقت ہی سے والدین بچی کو مالی تنگ دستی کی وجہ محسوس کرنے لگ پڑتے ہیں اور جہیز نہ ہونے اور شادی کے التوا کی بنا پر لڑکی خود کو والدین پر بوجھ تصور کرتی ہے۔ طے شدہ رشتے والدین کے پاس جہیز اور رخصتی کی رقم نہ ہونے کی وجہ سے رہ جاتے ہیں اور نجانے یہ کتنا بڑا مسئلہ اور روگ بن کر ہمارے معاشر ے کو تباہی اور بربادی کی طرف دھکیل رہا ہے۔
ان حالات کی سنگینی کا صحیح وقت پر تدارک کرتے ہوئے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن کے زیراہتمام اللہ تعالٰی کے فضل وکرم اورحضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نعلینِ پاک کے تصدق سے بے سہارا اور یتیم بچیوں کو باعزت طور پر اپنی زندگی کے سفر پر روانہ کرنے کا بیڑااٹھایاہے۔اب تک مرکزی سطح پر 800 جوڑوں کی اجتماعی شادیاں ہوچکی ہیں، جب کہ مقامی سطح پر واہ کینٹ /ٹیکسلامیں 53 جوڑوں کی اجتماعی شادیاں کروا کر 106 خاندانوں میں خوشیاں بانٹنے کی سعادت حاصل کی جاچکی ہیں۔گذشتہ سالوں کی طرح امسال بھی 12 ربیع الاول کی نسبت سے 12 بے سہارا اور یتیم بچیوں کی اجتماعی شادیوں کاپروگرام بنایا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ایک شادی پر تقریبا -/175000 روپے خرچ آتا ہے۔ بچیوں کو دیے جانے والا برائیڈل گفٹ پاکستان عوامی تحریک اور تحریک منہاج القران کی کوششوں سے معاشرے کے چند عظیم مقامی لوگوں کا تحفہ ہوتا ہے اور ان نئے خاندانوں کا زندگی گزارنے کا سامان ہے جومنہا ج ویلفیئر فاؤنڈیشن ان خاندانوں تک پنہچانے کا فریضہ انجام دے رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یہ کارِخیر تنہا منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن کیلیے ممکن نہیں ہے، یہ کام آپ کے جانی ومالی تعاون سے ممکن ہوسکتا ہے۔ آیئے! اوراس کارِخیر میں حصہ ملایئے۔ حسبِ توفیق ایک یا ایک سے زائد شادی کو اسپانسر کر کے، کھانے میں حصہ ڈال کر یا کھانے کا مکمل بیڑا اٹھانے کے لیے قدم بڑھایئے، اس نیکی کی راہ میں کئی نگاہیں آپ کی منتظر ہیں۔
تبصرہ