سانحہ ماڈل ٹاؤن جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ جاری کیے جانے کے حوالے سے لاہور ہائیکورٹ کے 3 رکنی بنچ کی سماعت

مورخہ: 11 مارچ 2015ء

لاہور (11 مارچ 2015) لاہور ہائیکورٹ کے جج جسٹس خالد محمود کی سربراہی میں قائم 3 رکنی بنچ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن جوڈیشل انکوائری رپورٹ شائع کیے جانے کی رٹ پٹیشن کی سماعت کی۔ اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے اپنے دلائل میں کہا کہ بنچ پنجاب حکومت کو حکم دے کہ وہ سانحہ ماڈل ٹاؤن پر بننے والے کمیشن کا مکمل ریکارڈ، نوٹیفکیشن، جملہ خط و کتاب بمعہ جسٹس باقر نجفی کی سانحہ ماڈل ٹاؤن پر مرتب کردہ رپورٹ فراہم کرے اور اس ریکارڈ کو محفوظ بنایا جائے۔ کمیشن کے قیام کی آئینی و قانونی حیثیت کے تعین کیلئے معزز بنچ کے روبرو جملہ ریکارڈ ہونا ضروری ہے کیونکہ یہ کیس انتہائی اہمیت اختیار کر گیا ہے اس موقع پر منہاج القرآن انتظامیہ کے وکیل بیرسٹر علی ظفر ایڈووکیٹ نے معزز بنچ سے استدعا کی سانحہ ماڈل ٹاؤن پر بننے والے جوڈیشل کمیشن سے متعلق جملہ ریکارڈ طلب کرنے کے ساتھ ساتھ وفاقی سطح پر مختلف مواقع پر قائم کیے جانے والے عدالتی کمیشن اور ٹربیونلز کا ریکارڈ بھی منگوا لیا جائے۔ معزز بنچ نے وکلاء کے ان دلائل کی روشنی میں رجسٹرار کو ضروری دستاویزی جملہ ریکارڈ کی دستیابی یقینی بنانے کا کہا۔ یادرہے کہ ایک ماہ قبل تحریک منہاج القرآن انتظامیہ اور پاکستان عوامی تحریک کی طرف سے لاہور ہائیکورٹ میں رٹ فائل کی گئی تھی کہ آئین کے آرٹیکل 19-A‏ کے تحت سانحہ ماڈل ٹاؤن پر بننے والے جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ کی کاپی پنجاب حکومت فراہم نہیں کر رہی اور اس بنیادی حق کو یقینی بناتے ہوئے مذکورہ کمیشن کی رپورٹ کی کاپی کی فراہمی کا پنجاب حکومت کو حکم جاری کیا جائے۔ دوران سماعت 3 رکنی بنچ نے جوڈیشل کمیشن کی قانونی حیثیت کو چیلنج کیے جانے سے متعلق پہلے سے موجود رٹ پٹیشن کی سماعت کا فیصلہ کیا اور پٹشنر اور سرکاری وکلاء کو اس حوالے سے دلائل دینے کی ہدایت کی اور کہا کہ اس بات کا تعین ہونا چاہیے ہائیکورٹ کا جج ایگزیکٹو کی درخواست پر کس قانون کے تحت مقرر ہوتا ہے اور آیااپیلٹ کورٹ کے حاضر سروس جج کا بطور سربراہ ٹربیونل کے تقرر کا قانون اجازت دیتا بھی ہے یا نہیں۔ 3 رکنی بنچ نے مختلف اوقات میں پنجاب اور وفاق میں بننے والے جوڈیشل کمیشن بارے معلومات طلب کی ہیں، سماعت کے دوران گوجرہ، پی آئی سی ناقص ادویات، ایبٹ آباد کمیشن، سلیم شہزاد قتل کیس، میمو گیٹ کمیشن کی تشکیل کا ذکر بھی ہوا اور وکلاء نے معزز بنچ کو بتایا کہ ایسے ٹریبونلز کے قیام کی مثالیں موجود ہیں۔

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top