اسلامی تعلیمات کا مقصود ایک متحرک، مربوط اور پرامن معاشرے کا قیام ہے: علامہ یاسر نسیم

مورخہ: 19 مارچ 2015ء

ڈاکٹر طاہرالقادری نے بین المذاہب رواداری کو فروغ دیا ہے

راولپنڈی: تحریک منہاج القرآن کے مرکزی نائب ناظم دعوت علامہ یاسر نسیم نقشبندی نے کہا ہے کہ اسلامی تعلیمات کا مقصود ایک متحرک، مربوط اور پرامن معاشرے کا قیام ہے۔ جہاد قومی، ملی اور بین الاقوامی زندگی کی اصلاح کیلئے عمل پیہم اور جہد مسلسل کا نام ہے۔ لیکن جب بدی کے قوتیں قتل و غارت گری پر اتر آئیں تو پھر عسکری طور پر ان کا سر کچلنا ضروری ہو جاتا ہے۔ جہاد بالقتال کا اعلان ایک باقاعدہ اسلامی حکومت کی طرف سے ہوتا ہے، کوئی فرد واحد یا کسی جماعت کا سربراہ یہ حکم نہیں دے سکتا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز تحریک منہاج القرآن پی پی 11 کے زیراہتمام نور شادی ہال خیابان سرسید میں درس عرفان القرآن کی ماہانہ نشست سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

معروف سماجی راہنما فخر زمان عادل نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قدرت کبھی بھی اپنی مخلوق کو اپنے حکیم و دانا بندوں کے وجود سے محروم نہیں رکھتی۔ ہر زمانے میں انعام یافتگان کو بھیجا جاتا ہے جو اس دور کے تقاضوں کے مطابق تجدید و اصلاح کا فریضہ سرانجام دیتے ہیں۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر طاہرالقادری کا شمار بھی ان نابغہ روزگار ہستیوں میں ہوتا ہے جو نہ صرف امت اجابت بلکہ امت دعوت کیلئے بھی مسیحا بن کر آئے ہیں۔ آپ کی فکر نے نہ صرف بین المسالک، بلکہ بین المذاہب رواداری کو بھی فروغ دیا ہے۔ اس موقع پر نذیر ہزاروی، علامہ میر زمان قادری اور قاری غلام عبادت نے بھی خطاب کیا۔

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top