معروف سیاستدانوں کی بزم منہاج کے ہفتہ تقریبات کے اختتامی سیشن میں شرکت
بزم منہاج کالج آف شریعہ اینڈ اسلامک سائنسز منہاج یونیورسٹی لاہور کے زیراہتمام شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی 64 ویں سالگرہ کے موقع پر سالانہ کل پاکستان بین الکلیاتی مقابلہ جات کے آخری روز مقابلہ اردو مباحثہ بعنوان بعنوان ’’بات دولت کی نہیں کردار کی ہوتی ہے‘‘ اور مقابلہ مضمون نویسی ’’اصلاح معاشرہ میں نوجوانوں کا کردار‘‘ کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب کا آغاز تلاوت کلام پاک اور نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ہوا۔ پروگرام کے مہمان خصوصی چیئرمین سپریم کونسل صاحبزادہ ڈاکٹر حسن محی الدین قادری تھے، علاوہ ازیں دیگر مہمانوں میں ملک کی معروف سیاسی، مذہبی، علمی و ادبی شخصیات میں شیخ رشید احمد سربراہ عوامی مسلم لیگ، غلام مصطفیٰ کھر سابق گورنر پنجاب، فرید پراچہ ڈپٹی سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی پاکستان، خرم نواز گنڈاپور سیکرٹری جنرل پاکستان عوامی تحریک، ڈاکٹر محمد ممتاز الحسن باروی وائس پرنسپل کالج آف شریعہ، مفتی اعظم پاکستان مفتی عبدالقیوم خان ہزاروی، ڈاکٹر محمد اکرم رانا ڈین فیکلٹی کالج آف شریعہ اینڈ اسلامک سائنسز، جواد حامد ڈائریکٹر ایڈمن تحریک منہاج القرآن، صابر حسین نقشبندی نگران بزم منہاج، حافظ ذیشان طاہر صدر بزم منہاج بھی شریک تھے۔
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا کہ قومی کردار نام کی کوئی چیز ہوتی تو ڈاکٹر طاہرالقادری اور عمران خان آج اقتدار میں ہوتے۔ اگلی باری الطاف حسین کی حمایت کا اعلان کرنے والے کی ہے اور آخری میاں نواز شریف کی ہو گی جنہوں نے گاجریں کھائیں، صرف ان کے پیٹ میں درد ہے تاہم فوج کے پاس درد کی پھکی بھی ہے۔
سابق گورنر پنجاب غلام مصطفی کھر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ آج نوجوانوں کی تقاریر سن کر دل کو اطمینان ملا ہے کہ آج کا طالبعلم حالات کے اس خونی منظر کے خلاف لڑنے کے لئے اپنے آپ کو تیار کر رہا ہے، مزید یہ کہ ظلم و جبر اور دولت کے سیل رواں کے آگے جیت کردار کی ہی ہوتی ہے۔
فرید پراچہ ڈپٹی سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی پاکستان نے کہا کہ دین اسلام میں دولت کی جگہ کردار کو فوقیت حاصل ہے۔ اسلام کا فروغ بھی آج تک اسی کردار کی وجہ سے ہو رہا ہےنہ کی دولت کی وجہ سے۔
آخر میں مہمان خصوصی صاحبزادہ ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ نوجوان پاکستان کا محفوظ مستقبل ہیں۔ نوجوان اپنی توانائیاں تعلیم اور تحقیق پر صرف کریں، صحت مند غیر نصابی سرگرمیوں کا حصہ بن کر انتہا پسندانہ رویوں سے بچا جا سکتا ہے۔ انہوں نے اختتامی سیشن میں تقریری اور مضمون نویسی کے مقابلوں میں اول، دوئم اور سوئم آنے والوں میں اسناد اور شیلڈز تقسیم کیں۔ ڈاکٹر حسن محی الدین نے کہا کہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے صرف امن کی تعلیم دی اور نوجوانوں کو دوسروں کیلئے جینے کا پیغام دیا۔انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر طاہرالقادری 1972ء سے انقلاب کی جدوجہد کر رہے ہیں جس کی عملی صورت ان شاء اللہ تعالیٰ ہم بہت جلد دیکھیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہماری جدوجہد کوالٹی ایجوکیشن فار آل، ہیلتھ فار آل اور جسٹس فار آل اور قومی وسائل کی منصفانہ تقسیم کیلئے ہے۔
انہوں نے کہا کہ وی آئی پی اور صوابدیدی کلچر نے نظریہ پاکستان کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا۔ کرپٹ اور حادثاتی لیڈر شپ کی وجہ سے عوام کا جمہوریت اور ریاست سے رشتہ کمزور ہوا۔ ہم اس رشتے کو مضبوط بنانے کیلئے آخری حد تک جائینگے اور اس جدوجہد میں جان و مال کی قربانیاں کوئی بڑی بات نہیں ہو گی۔ ہم آنے والی نسلوں کیلئے ایک محفوظ اور خوشحال پاکستان کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر طاہرالقادری کی کوئی قیمت لگانا دور کی بات ان سے علمی، روحانی اور اخلاقی تربیت حاصل کرنے والے کسی کارکن کی بھی کوئی قیمت نہیں لگا سکتا۔ انقلاب کا سفر جاری ہے انقلاب کا یہ قافلہ خوشحالی اور نظام کی تبدیلی کی منزل تک پہنچ کر ہی دم لے گا۔
صدر بزم منہاج حافظ ذیشان طاہر نے اپنے خطاب میں ہفتہ تقریبات کے کامیاب انعقاد میں تعاون کرنے پر کالج کونسل، معزز اساتذہ کرام، مرکزی قائدین اور مینجمنٹ کمیٹیز کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ بزم منہاج کے قیام کا مقصد طلباء میں قائدانہ صلاحیتوں کو فروغ دینا ہے۔
مقابلہ اردو مباحثہ میں جیوری کے فرائض پروفیسر محمد الیاس اعظمی، محمد افضل قادری ریسرچ سکالر فرید ملت ریسرچ انسٹیٹیوٹ، پروفیسر عبدالقدوس درانی ورچوئل یونیورسٹی نے سرانجام دیے۔ تقریب کے اختتام پر پوزیشن ہولڈرز میں انعامات تقسیم کیے گئے اور شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی صحت و سلامتی اور درازئ عمر کے لیے خصوصی دعا کی گئی۔
تبصرہ