پاکستان عوامی تحریک کی فیصل آباد میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کے خلاف احتجاجی ریلی
جوڈیشل کمیشن نے پنجاب حکومت کو سانحہ ماڈل ٹاؤن کا ذمہ دار ٹھہرایا
قاتل حکمران اور قاتل پولیس کی بنائی جے آئی ٹی نامنظور
ریلی میں ہزاروں کارکنوں کی شرکت، خرم نواز گنڈاپور، بشارت جسپال، رانا طاہر، رانا
ادریس و دیگر کا خطاب
شرکاء کے خون کا بدلہ خون، دیت نہیں قصاص، قاتل حکمران نامنظور کے فلک شگاف نعرے
فیصل آباد (24 مارچ 2015) پاکستان عوامی تحریک فیصل آباد کے زیراہتمام سانحہ ماڈل ٹاؤن کے حوالے سے پنجاب حکومت کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی گئی، ریلی میں عوامی تحریک کے ہزاروں کارکنان اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے عوام نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ کارکنان خون کا بدلہ خون، دیت نہیں قصاص، قاتل حکمران نامنظور کے نعرے لگاتے رہے۔ احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور، صوبائی صدر بشارت جسپال، رانا طاہر، رانا ادریس نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب کے موجودہ حکمران ہمارے 14 بے گناہ کارکنوں کے قاتل ہیں، جوڈیشل کمیشن نے بھی ماڈل ٹاؤن قتل و غارت گری کا ذمہ دار پنجاب حکومت کو ٹھہرایا، قاتل حکمرانوں اور قاتل پولیس کے نمائندوں پر مشتمل جے آئی ٹی قبول نہیں۔ ماڈل ٹاؤن قتل و غارت گری کے مرکزی کردار رانا ثناء اللہ کو ڈپٹی وزیراعلیٰ اور ڈاکٹر توقیر کو سفیر بنا دیا گیا۔ پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری کا شہداء کے خون کا قصاص لینے اور جے آئی ٹی کی تشکیل کے حوالے سے جو موقف پہلے روز تھا وہی آج ہے۔ احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ سپریم کورٹ نے کوٹ رادھا کشن پر بننے والی پنجاب حکومت کی جے آئی ٹی کی رپورٹ اٹھا کر ردی کی ٹوکری میں پھینک دی اور نئی جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیا، ہم اپنے 14 کارکنوں کی تفتیش شریف برادران کے نوکروں پر مشتمل جے آئی ٹی کے رحم و کرم پر کیسے چھوڑ دیں؟
خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ ہم فوجی قیادت سے اپیل کرتے ہیں کہ تمام سیاسی جماعتوں کے اندر موجود عسکریت پسندوں کا صفایا کرنے کیلئے بلاتفریق آپریشن کیا جائے اور قومی ایکشن پلان کا دائرہ حکمران جماعت تک بڑھایا جائے۔ سب سے زیادہ جائز اور ناجائز اسلحہ ن لیگ کے پاس ہے اور سانحہ ماڈل ٹاؤن کا مقدمہ فوجی عدالت میں چلایا جائے۔ انہوں نے وزیراعلیٰ پنجاب سے کہا کہ وہ بتائیں کہ اگر انہوں نے 17 جون کی صبح 9 بجے پولیس کو پیچھے ہٹنے کا حکم دیا تو پولیس پیچھے کیوں نہیں ہٹی اور اس پر انہوں نے کیا کارروائی کی؟ کیونکہ ساری شہادتیں صبح 11 بجے کے بعد ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب بے گناہ ہیں تو پھر وہ غیر جانبدار جے آئی ٹی تشکیل دینے سے خوفزدہ کیوں ہیں اور سانحہ ماڈل ٹاؤن پر بننے والے جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ شائع کیوں نہیں کرتے؟
رہنماؤں نے کہا کہ ڈاکٹر توقیر کو ماڈل ٹاؤن میں حکمرانوں کی خواہشات کے مطابق خون خرابہ کروانے کے صلہ میں سفیر بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی مداخلت نے پنجاب پولیس کو بطور ادارہ تباہ کر دیا۔ آج عدالتوں سمیت کسی کو بھی پولیس پر اعتبار نہیں، اس کے ذمہ دار شریف برادران ہیں۔
تبصرہ