داخلی مسائل حل کرنے کی دانش سے محروم حکمرانوں پر انحصار نہ کیا جائے، فوج یمن مسئلہ پر لائحہ عمل دے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری
فوج امت مسلمہ کا اثاثہ، کسی مسلم ملک پر حملہ میں شرکت سنگین
غلطی ہو گی: ڈاکٹر طاہرالقادری
حکمرانوں نے اپنی نااہلی سے برادر ملک سعودیہ کو بھی متنازعہ بحث کا موضوع بنا دیا،
پارلیمنٹ میں تماشا ہو رہا ہے
مکہ، مدینہ کی حرمت جان سے زیادہ عزیز، سیاسی مسائل کو مسلک سے الگ رکھا جائے، سنٹر
ل ایگزیکٹو کے اجلاس سے خطاب
لاہور (7 اپریل 2015) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہے کہ حکمرانوں نے اپنی نااہلی سے دوست برادر اسلامی ملک سعودی عرب کو بھی متنازعہ بحث کا موضوع بنا دیا، پاک فوج امت مسلمہ کا اثاثہ ہے، کسی مسلم ملک پر حملہ میں شرکت سنگین غلطی ہو گی، مکہ اور مدینہ کی حرمت جان سے زیادہ عزیز ہے تاہم سیاسی مسائل کو مسلک اور عقیدے سے الگ رکھا جائے، یمن کے مسئلہ پر حکومت پر انحصار نہ کیا جائے، پارلیمنٹ میں صرف تماشا ہورہا ہے، حکمرانوں کو پورا سچ بولنے کی عادت نہیں۔ قوم کو فوج کے سپہ سالار پر اعتماد ہے وہ یمن کے مسئلہ پر قوم کو اصل حقائق اور لائحہ عمل کے بارے میں آگاہ کریں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان عوامی تحریک کی سنٹرل ایگزیکٹو کونسل کے اجلاس سے ٹیلیفون پر براہ راست خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ حکمرانوں کی بلاسوچے سمجھے بیان بازی کی وجہ سے شکوک و شبہات نے جنم لیا اور اس حکومتی رویے کے باعث یمن میں مقیم پاکستانیوں کے جان و مال کو بھی سنگین خطرات لاحق ہوئے جو بدستور قائم ہیں، انہوں نے کہا کہ حکمران سعودی عرب کی مدد اور یمن کے مسئلہ پر کتنے سنجیدہ ہیں اس کا اندازہ قوم کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کی پہلے دن کی کارروائی سے بخوبی ہو چکا ہے، حالات کتنے بھی سنگین ہوں موجودہ حکمران اپنی ذات کے خول سے باہر نہیں نکلتے اور نہ ہی ان میں دور تک دیکھنے کی صلاحیت اور اہلیت ہے۔ انہوں نے کہا کہ یمن خانہ جنگی کا شکار ہے، سعودی عرب، پاکستان، ایران، ترکی سمیت تمام بااثر اسلامی ممالک کو ملکر تمام متحارب فریقین کو ایک میز پر بٹھانا چاہیے اور مذاکرات کے ذریعے مسائل کا حل ڈھونڈنا چاہیے، فی الوقت انتخابات کے ذریعے نمائندہ حکومت کے قیام کو ترجیح دیتے ہوئے یمن کے عوام کی مدد کی جانی چاہیے۔ طاقت کے استعمال سے صرف اور صرف اسلام دشمن قوتوں کو فائدہ پہنچے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس بات کا دکھ ہے کہ موجودہ حکمرانوں نے اس تنازع کا تعارف کرواتے ہوئے ٹینک، فوج، جہاز، گولا بارود کے الفاظ استعمال کیے۔ انہوں نے کہا کہ ذمہ دار کان کھول کر سن لیں کہ طاقت کے استعمال سے نہ اہم اپنے کسی خیر خواہ کی مدد کرینگے اور نہ ہی عالم اسلام کا مفاد طاقت کے استعمال میں ہے اس سے صرف اور صرف اسلام کی دشمن قوتوں کو فائدہ پہنچے گا۔
تبصرہ