عوامی تحریک کا حکومتی جے آئی ٹی کی رپورٹ کے خلاف ملک گیر احتجاج کا اعلان
سانحہ ماڈل ٹاؤن کی پلاننگ پہلے سے کی گئی جس میں وزیراعظم، وزیراعلیٰ وفاقی وزراء شامل تھے۔ ڈاکٹر رحیق عباسی
سانحہ ماڈل ٹاؤن کا مقدمہ فوجی عدالت میں چلانے کا مطالبہ، غیر ملکی سفارتخانوں کو خطوط لکھنے کا فیصلہ
مرکزی صدر ڈاکٹر رحیق عباسی، سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور کا پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب
پنجاب اسمبلی میں ظالمانہ رپورٹ کیخلاف آوازاٹھانے پر اپوزیشن لیڈر اور دیگر اپوزیشن اراکین کے شکر گزار ہیں
جے آئی ٹی رپورٹ کی ہر سطر جھوٹ پر مبنی ہے سمجھ آ گئی حکمران صرف احتجاج کی زبان سمجھتے ہیں
لاہور (21 مئی2015) پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی صدر ڈاکٹر رحیق عباسی نے حکومتی جے آئی ٹی کی رپورٹ کے خلاف ملک گیر احتجاج کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے خدشات سچ ثابت ہوئے کہ موجودہ قاتل حکمرانوں کے ہوتے ہوئے ہمیں انصاف نہیں ملے گا۔ جے آئی ٹی نے مظلوموں کو انصاف دلوانے کی بجائے قاتلوں کو محفوظ راستہ دیا۔ غیر ملکی سفارتکاروں، انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں، یورپی یونین سمیت انصاف کے ہر فورم سے رجوع کرینگے، یہ اعلان انہوں نے گزشتہ روز پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹریٹ میں پرہجوم پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ اس موقع پر مرکزی سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور، شیخ زاہد فیاض، جواد حامد اور سہیل رضا بھی موجود تھے۔ ڈاکٹر رحیق عباسی نے 4 مطالبات پیش کرتے ہوئے کہا کہ
- حکومت دھرنے میں کیے گئے وعدے کے مطابق غیر جانبدار جے آئی ٹی تشکیل دے جس میں پنجاب پولیس کا کوئی نمائندہ شامل نہ ہو
- سانحہ ماڈل ٹاؤن کا مقدمہ فوجی عدالت میں چلایا جائے
- جسٹس باقر نجفی جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ کو پبلک کیا جائے
- ہمارے ہزاروں کارکنان پر قائم کیے گئے جھوٹے مقدمات کا جائزہ لینے کیلئے انہیں غیر جانبدار جے آئی ٹی کے سامنے رکھا جائے۔
انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے منصوبہ ساز میاں نواز شریف، میاں شہباز شریف، ایف آئی آر میں نامزد وفاقی وزراء اور رانا ثناء اللہ ہیں۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن سے قبل سعد رفیق اور رانا ثناء اللہ کی طرف سے دی جانے والی سنگین نتائج کی دھمکیاں ریکارڈ پر ہیں جو سانحہ ماڈل ٹاؤن کے حوالے سے منظم منصوبہ بندی اور وفاقی حکومت کے سانحہ سے تعلق کو ثابت کرتی ہیں (پریس کانفرنس کے دوران خواجہ سعد رفیق اور رانا ثناء اللہ کی طرف سے دی جانے والی دھمکیوں کی کلپنگ بھی صحافیوں دکھائی گئیں)۔ انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی میں ڈھٹائی کے ساتھ جھوٹ بولا گیا اور حقائق مسخ کیے گئے۔ جے آئی ٹی نے سکرپٹ کے مطابق لکھی گئی رپورٹ جمع کروائی۔ انہوں نے کہا کہ بہت صبر کر لیا اب قاتل اور ظالم حکومت کے خلاف سڑکوں پر آئینگے اور کل سے ہی احتجاج کا آغاز کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تمام ٹی وی چینلز نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی لمحہ لمحہ فوٹیج بنائی اس کے باوجود جے آئی ٹی میں ہمارے 3 ہزار کارکنوں کی موجودگی اور ہمارے طرف سے فائرنگ کا جھوٹ بولاگیا، انہوں نے کہا کہ دو طرفہ فائرنگ کا جھوٹ بھی انتہائی بے شرمی سے بولا گیا، تمام ٹی وی چینلز کے پاس فوٹیج موجود ہیں کوئی ایک فوٹیج دکھائی جائے جس میں ہمارے کسی کارکن کے ہاتھ میں اسلحہ ہو یا اس نے فائر کیا ہو؟
انہوں نے کہا کہ رانا ثناء اللہ نے پہلی جے آئی ٹی میں بیان حلفی دیا کہ تجاوزات ہٹانے کیلئے 16 جون 2014 کو جو میٹنگ ہوئی میں نے اس کی صدارت کی، موجودہ جے آئی ٹی یہ کیسے کہہ سکتی ہے کہ رانا ثناء اللہ کا اس واقعہ سے کوئی تعلق ثابت نہیں ہوا؟انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ نے بیان حلفی دیا کہ انہوں نے 17 جون کی صبح 9 بجے ڈاکٹر توقیر کے ذریعے پولیس کو پیچھے ہٹنے کا کہا جبکہ تمام شہادتیں 11 بجے کے بعد ہوئیں یہ کیسے کہہ دیا گیا کہ اس واقعے سے وزیراعلیٰ کا تعلق نہیں؟
انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی کی یہ ذمہ داری تھی کہ وہ بتاتی کہ 17 جون کے دن آخر لاہور پولیس کو کون کنٹرول کررہا تھا؟ جے آئی ٹی میں کہا گیا کہ ڈی آئی جی آپریشن رانا عبدالجبار صبح 9 بجے جائے وقوعہ پر گئے تو ڈی آئی جی آپریشن کے ہوتے ہوئے ایک ایس پی جس کا نام علی سلیمان لیا جارہا ہے نے فائرنگ کا حکم کیسے دیدیا؟ انہوں نے کہا کہ علی سلمان کہیں نہیں گیا وہ وزیراعلیٰ کی حفاظت میں ہے اسے بھی ڈاکٹر توقیر کی طرح بیرون ملک بھیج دیا جائیگا یا بھجوا دیا گیا ہو گا۔ اب نہ علی سلمان کبھی سامنے آئے گا اور نہ کیس آگے بڑھ سکے گا۔
انہوں نے کہا کہ جس طرح سانحہ ماڈل ٹاؤن پلاننگ کے ساتھ کیا گیا اسی طرح جے آئی ٹی کی رپورٹ بھی پیشگی مرتب کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی کی ہر سطر اور ہر لفظ میں جھوٹ بولا گیا یہ جے آئی ٹی بنائی ہی قاتلوں کو کلین چٹ دینے کیلئے تھی۔ انہوں نے پنجاب اسمبلی میں ظالمانہ رپورٹ کے خلاف آوازاٹھانے پر اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید اور دیگر اپوزیشن اراکین اسمبلی کا شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ دھرنے کے دوران آرمی چیف کی ذاتی مداخلت پر ایف آئی آر درج ہوئی اس لیے ہمارا یہ مطالبہ کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کا کیس فوجی عدالت میں چلایا جائے کوئی غیر آئینی نہیں ہے اس ملک کی پارلیمنٹ نے دہشتگردی کی عدالتوں پر عدم اعتماد کرتے ہوئے فوجی عدالتوں کے قیام کی ضرورت کو ناگزیر قرار دیا۔ فوج دہشتگردی کی جنگ کی قیادت کررہی ہے سانحہ ماڈل ٹاؤن بھی دہشتگردی کا بدترین کیس ہے اگر یہ فوجی عدالت میں جائے گا تو اس میں حکومت کو کوئی تکلیف نہیں ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے جسٹس سید علی باقر نجفی جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ پر کہا تھا کہ اگر میری طرف اشارہ بھی ہو گیا تو مستعفی ہو جاؤنگا مگر اب 8 ماہ سے وہ اس رپورٹ کو دبا کر بیٹھے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ انصاف کیلئے پرامن احتجاج کرینگے یہ احتجاج ملک گیر ہو گا جس کا باضابطہ شیڈول بہت جلد جاری کر دیا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ کارکنوں کے خلاف انتقامی کارروائیوں اور ناانصافی پر آئی جی پنجاب کو خط لکھا ہے اور جے آئی ٹی تشکیل دینے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان عوامی تحریک کی سنٹرل ورکنگ کونسل نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ جے آئی ٹی کی جھوٹی رپورٹ کے خلاف ملک گیر احتجاج ہو گا اس کیلئے کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ ظلم، جبر اور قتل عام کے خلاف شہر شہر سڑکوں پر نکلیں گے۔ ہمیں سمجھ آ گئی ہے کہ موجودہ حکمران صرف احتجاج کی زبان سمجھتے ہیں۔
خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ حکومت کا اگر آرمی پر اعتماد ہے اور اسے غیر جانبدار ادارہ سمجھتی ہے تو سانحہ ماڈل ٹاؤن کا مقدمہ فوجی عدالت میں چلایا جائے۔
تبصرہ