عوامی تحریک کی خواتین کی طرف سے وزیراعلیٰ اور آئی جی کیلئے چوڑیوں کے تمغوں کا اعلان
کوئی مرد کا بچہ نہتی خواتین پر بندوق نہیں اٹھا سکتا، شہید خواتین
کی یاد میں لبرٹی چوک میں شمعیں روشن کی گئیں
تحریک انصاف، ق لیگ کی خواتین رہنماؤں کی شرکت، وزیراعلیٰ کے استعفے کا مطالبہ، فرح
ناز کا خطاب
لاہور (10 جون 2015) پاکستان عوامی تحریک اور منہاج القرآن ویمن لیگ کی طرف سے لبرٹی چوک میں شہدائے ماڈل ٹاؤن تنزیلہ امجد اور شازیہ مرتضیٰ کی یاد میں شمعیں روشن کی گئیں۔ اس موقع پر خواتین رہنماؤں کی طرف سے 17 جون کو ماڈل ٹاؤن میں خواتین کے منہ پر گولیاں مار کر انہیں شہید کرنے پر وزیراعلیٰ پنجاب، وزیر قانون رانا ثناء اللہ، آئی جی پنجاب، ڈی آئی جی آپریشن اور ماڈل ٹاؤن آپریشن میں حصہ لینے والی پولیس نفری کیلئے چوڑیوں کا انعام دیا گیا۔ خواتین نے قاتل حکومت نہ منظور، انصاف دو یا مار دو کے فلک شگاف نعرے لگائے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے منہاج القرآن ویمن لیگ کی مرکزی صدر فرح ناز نے کہا کہ کوئی مرد کا بچہ نہتی خواتین پر ڈنڈا یا بندوق نہیں اٹھاتا، نہتی خواتین پر تشدد کرنے والے اور ان پر گولیاں برسانے والے چوڑیوں کے تمغوں کے مستحق ہیں۔
لبرٹی چوک پر شمعیں روشن کرنے کی تقریب میں تحریک انصاف کی طرف سے وفد کی قیادت لاہور کی صدر ڈاکٹر زرقا، ڈاکٹرسیمی بخاری نے کی، ق لیگ کی طرف سے ایم پی اے خدیجہ عمر فاروقی، ماجدہ زیدی، تمکین آفتاب اور ماہ رخ جمشید نے شرکت کی جبکہ اس موقع پر ڈاکٹر شہناز لغاری بھی شریک ہوئیں اور 17 جون سانحہ ماڈل ٹاؤن میں حکومتی دہشت گردی اور پولیس گردی کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔
فرخ ناز نے ایک مشترکہ اعلامیہ پڑھتے ہوئے کہا کہ ہم اپنی بہنوں تنزیلہ امجد شہید اور شازیہ مرتضیٰ شہید سے بھرپور اظہار یکجہتی کرتی ہیں اور ان کے قاتلوں کو تختہ دار پر لٹکانے کا مطالبہ کرتی ہیں۔ اعلامیہ میں مطالبہ کیا گیا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے مرکزی کردار اور انصاف کے راستے کی دیوار وزیراعلیٰ پنجاب اور وزیر قانون رانا ثناء اللہ فی الفور استعفیٰ دیں اور عدالت کی کلین چٹ تک اپنے عہدوں سے علیحدہ رہیں اور سید باقر نجفی جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ شائع کی جائے۔ اعلامیہ میں مطالبہ کیا گیا کہ جعلی جے آئی ٹی کی رپورٹ واپس لی جائے اور اگر حکمرانوں کو اپنی بے گناہی کا دعویٰ ہے تو پھر شہداء کی تائید سے غیر جانبدار جے آئی ٹی قائم کی جائے۔
مرکزی ناظمہ طاہرہ خان، ناظمہ تربیت عائشہ مبشر، عطیہ بنین اور گلشن ارشاد نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ جو درحقیقت قاتل اعلیٰ ہیں نے 17 جون 2014 کی شام پوری قوم کے روبرو یہ اعلان کیا تھا کہ اگر جوڈیشل کمیشن کی تحقیقات میں میری طرف اشارہ بھی ہوا تو عہدے سے الگ ہو جاؤنگا۔ جوڈیشل کمیشن نے اشارہ نہیں بلکہ پورے کا پورا ہاتھ وزیراعلیٰ کی طرف کر دیا لہٰذا ان کا استعفیٰ دینا اخلاقی نہیں قانونی تقاضہ بھی ہے۔
شمعیں روشن کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ق لیگ کی ایم پی اے خدیجہ عمر فاروقی نے کہا کہ ایک سال سے ماڈل ٹاؤن کے مظلوموں کو انصاف نہیں ملا، یہ ظلم کی حکومت اب مزید نہیں چل سکتی، پاکستان مسلم لیگ کی قیادت اس ظلم کے خلاف عوامی تحریک کے ہر کارکن کے ساتھ ہے۔
تحریک انصاف کی رہنماء ڈاکٹر سیمی بخاری نے کہا کہ جمہوریت کا موجودہ گلو ماڈل زیادہ دیر نہیں چلے گا، سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہداء کو انصاف ضرور ملے گا۔ سینکڑوں خواتین نے لبرٹی چوک پر احتجاجی مظاہرہ کیا۔ احتجاجی مظاہرہ میں شہدا کی فیملیز اور بچے بھی شریک تھے۔
تبصرہ