حضور (ص) سے قلبی و روحانی تعلق مضبوط کرنے میں ہی امت کی بقاء ہے۔ شیخ الاسلام
شہراعتکاف میں 25 رمضان المبارک کی شب، طاق رات کی مناسبت سے محفلِ نعت منعقد ہوئی جس میں معروف نعت خوانوں نے شرکت کی۔ معروف نقیبِ محفل صاحبزادہ تسلیم احمد صابری کی اپنے مخصوص انداز میں کی گئی نقابت نے شہراعتکاف میں سماں باندہ دیا۔ انہوں نے شرکائے محفل اور شیخ الاسلام سے خوب داد وصول کی۔
دھیمے اور مخصوص لہجے کے مالک سید زبیب مسعود نے مختلف کلام پیش کیے جنہیں شہراعتکاف کے مکینوں نے بے حد پسند کیا اور ایک کے بعد ایک نعت کی فرمائش ہوتی رہی۔ معروف نعت گو شاعر احمد علی حاکم اور سرور نقشبندی کے کلام بھی حاضرین کے دلوں کو عشق مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نور سے منور کرتے رہے۔ بین الاقوامی شہرت یافتہ نعت خوان شہباز قمر فریدی کی نعت نے رنگ و نور کی محفل پر وجدانی کیفیت طاری کر دی۔ عشاقانِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بارش کے باوجود محفل میں جم کر بیٹھے رہے۔
Day Five of Itikaf City 2015by Minhaj-u-Quran International HD Photoshttps://www.flickr.com/photos/minhajulquran/sets/72157655654076141
Posted by Minhaj-ul-Quran International [Official] on Tuesday, July 14, 2015
نعت خوانی سے قبل خطاب کرتے ہوئے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا کہ فکر کا محل دماغ، عمل کا گھر جسمانی اعضاء اور محبت کا محل دل ہے، محبت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بغیر کوئی عمل قابل قبول نہیں۔ ایمان کا موضوع محبت ہے اور محبت کا اصلی موضوع حضور سرور دوعالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذاتِ گرامی ہے۔ محبت کے اسباب میں سے ایک سبب کمال ہے اور ایک جمال، خواہ وہ ظاہری ہوں یا باطنی- آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا کمال و جمال ظاہری بھی تھا اور باطنی بھی- شکل و صورت میں بھی آپ سب سے حسین تھے کہ بقول سیدنا جابر رضی اللہ عنہ ’آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا چہرہ آفتاب و ماہتاب جیسا تھا‘ اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے باطنی جمال و کمال کا کیا کہنا، آپ کو اللہ تعالیٰ نے خاتم النّبیین، سید المرسلین، امام الاوّلین و الآخرین اور رحمتہ للعالمین بنایا- آپ کے انسانیت پر احسانات بےحد و حساب ہیں۔ آپ محسن انسانیت ہیں۔ صاحبِ جمال و کمال کے ساتھ محبت رکھنا اور محبت کا ہونا بھی لازمی امر ہے- نعت گوئی کا مرکز ہی حسن مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے، جس کے نتیجے میں دل حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف راغب ہوتا ہے۔
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سراپا مبارک، آپ کے شمائل، آپ کے فضائل اور آپ کے اوصافِ حمیدہ کا بیان؛ خواہ نثر میں ہو یا نظم میں یہ سب نعت رسول کے زمرہ میں داخل ہے۔ نعت خوانی فروغِ محبت کا مجرب ترین اور افضل ترین ذریعہ ہے، کیونکہ ثنا خوانی کی اصل اللہ تعالیٰ کی سنت ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اسم گرامی ہی آپ کی نعت بیان کر رہا ہے۔ ’محمد‘ کہتے ہی اس ذات کو ہیں جس کی ہر وقت نعت بیان کی جائے۔
حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ امت کے ہر فرد کا ذہنی، فکری، عملی، قلبی اور روحانی سمیت ہر جہتی تعلق ہونا ناگزیر ہے۔ ہمارے اخلاق، احوال، اعمال سب حضور کے تابع ہونے چاہیئیں۔ ہمارے دل کی دھڑکنیں بھی حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ جڑی ہونی چاہیئیں۔
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صحبت میں حالتِ ایمان میں ایک لمحہ گزارنے والے صحابی کو ایسی فضیلت ملتی ہے کہ چالیس چالیس سالوں تک روزے رکھنے والے اور نوافل پڑھنے والے اولیاء بھی کسی ادنیٰ صحابی کے برابر بھی نہیں ہوسکتے۔ صحابی بننے کیلئے علم، نوافل و عبادات اور فضائل کی کوئی شرط نہیں، بس ایک شرط ہے کہ حالت ایمان میں ایک لمحہ کی صحبت مصطفیٰ میسر آجائے۔
تبصرہ