حکومتی کرپشن کا سیلاب ہر طرف تباہی پھیلارہا ہے: ڈاکٹر طاہرالقادری
بااثر خاندان اپنے اثاثے بچانے کیلئے ہر سال غریب کاشتکاروں کو
ڈبو دیتے ہیں
10 سال میں سیلاب کی روک تھام کے نام پر ملنے والے غیر ملکی فنڈز کا آڈٹ کروایا
جائے
جسٹس منصور علی شاہ کمیشن رپورٹ میں شہباز حکومت کا اصل چہرہ دیکھا جا سکتا
ہے:گفتگو
حکمران سیلاب کی طرح کا ایک عذاب ہیں، جب تک یہ عذاب ہے غریب لٹتا رہے گا
لاہور (21 جولائی 2015) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے جنوبی پنجاب سمیت ملک بھر میں سیلاب اور بارشوں سے ہونے والے جانی و مالی نقصانات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومتی کرپشن کا سیلاب ہر طرف تباہی پھیلارہا ہے۔ یہ حکمران بھی سیلاب ہی کی طرح کا ایک عذاب ہیں جب تک یہ عذاب مسلط رہے گا غریب کاشتکاروں کو سیلاب کی تباہی سے نجات نہیں ملے گی۔ گزشتہ روز پاکستان عوامی تحریک کے رہنماؤں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سب سے بڑی کرپشن بند تعمیر کرنے اور سیلاب کی روک تھام کے نام پر ہو رہی ہے۔ مٹی کے ڈھیر اکٹھے کر کے انہیں بند کا نام دے دیا جاتا ہے جو سیلاب کے پہلے ریلے کے ساتھ بہہ جاتے ہیں۔ کسی غیر ملکی فرم سے ان بندوں کا تکنیکی معائنہ کروا لیا جائے تو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہر سال حکومتی سرپرستی رکھنے والے بااثر خاندان اپنے اثاثے بچانے کیلئے غریب کاشتکاروں کو ڈبو دیتے ہیں۔ 2010 ء میں جنوبی پنجاب میں آنے والے سیلاب پر قائم ہونے والے جسٹس منصور علی شاہ کمیشن کی رپورٹ میں حکمرانوں کا اصل چہرہ دیکھا جاسکتا ہے۔ اس رپورٹ میں سیلاب کی تباہی کا ذمہ دار شہباز حکومت کو ٹھہرایا گیا تھا بدقسمتی سے یہ رپورٹ بھی سرکاری طور پر آج تک منظر عام پر نہیں آئی اور جن لوگوں کوسیلاب کی تباہی کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا تھا انہیں شہباز حکومت نے اعلیٰ عہدوں سے نواز کر قانون اور عدالت کا مذاق اڑایا جیسے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر قائم ہونے والے جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ کا اڑا یا گیاہے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ حکمران ہر سال سیلاب زدہ علاقوں میں صرف تصویریں بنوانے جاتے ہیں اور جھوٹے وعدے کر کے واپس آ جاتے ہیں۔ مظفر گڑھ کے علاقے رنگ پور کی مثال سب سے کے سامنے ہیں جہاں وزیراعلیٰ پنجاب نے گزشتہ سال فوٹوسیشن کرواتے ہوئے بند تعمیر کرنے کا اعلان کیا تھا جس پر آج تک عملدرآمد نہیں ہوااور وہاں کے عوام سراپا احتجاج ہیں اور ہم ان کے اس احتجاج کو درست سمجھتے ہیں اور ان کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانوں نے لیہ، مظفر گڑھ، ڈیرہ غازی خان اور راجن پور کے لاکھوں غریب کاشتکار خاندانوں کو سیلاب کی بے رحم موجوں کے رحم و کرم پر چھوڑ رکھا ہے۔ ہر سال سیلاب آتے ہیں جو حکمرانوں کے کاغذی منصوبوں کو اپنے ساتھ بہا لے جاتے ہیں اور پھر ان جعلی منصوبوں کا کوئی آڈٹ اور معائنہ نہیں ہوتا اور اس طرح ہر سال سیلاب کی تباہ کاریوں کی روک تھام کے نام پر ملکی خزانے اور غیر ملکی ڈونرز سے ملنے والے اربوں، کھربوں روپے ہڑپ کر لیے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ گزشتہ 10 سال میں سیلاب کی روک تھام کیلئے غیر ملکی بینکوں اور ڈونرز سے ملنے والے رقوم اور فنڈز کا آڈٹ کروایا جائے۔
تبصرہ