امت زوال کو عروج میں بدلنا چاہتی ہے تو قرآن حکیم سے تعلق مضبوط کرے:فیض الرحمن درانی
ملت اسلامیہ کے باہمی انتشار نے دہشت گردوں اور انتہا پسندوں کو
خون کی ہولی کھیلنے کا موقع دیا
سربراہ عوامی تحریک ڈاکٹر طاہرالقادری نے جامع المنہاج میں نماز جمعہ ادا کی
لاہور (31 جولائی 2015) تحریک منہاج القرآن کے مرکزی امیر صاحبزادہ فیض الرحمن درانی نے کہا ہے کہ امت زوال کو عروج میں بدلنا چاہتی ہے تو قرآن حکیم سے اپنے تعلق کو مضبوط کرے۔ ملت اسلامیہ کے باہمی انتشار نے اغیار اور دہشت گردوں، انتہا پسندوں کے حوصلے بلند کیے اور انہیں خون کی ہولی کھیلنے اور بے گناہوں کی جانیں لینے کا موقع دیا۔ وہ جامع المنہاج ماڈل ٹاؤن میں جمعتہ المبارک کے بڑے اجتماع سے خطاب کررہے تھے۔ قائد عوامی تحریک ڈاکٹر طاہرالقادری نے نماز جمعہ جامع المنہاج میں ادا کی۔ مرکزی رہنماؤں ڈاکٹر حسن محی الدین، ڈاکٹر حسین محی الدین، ڈاکٹر رحیق عباسی اور خرم نواز گنڈاپور نے بھی جامع المنہاج میں نماز جمعہ ادا کی۔
صاحبزادہ فیض الرحمن درانی نے کہا کہ قرآن پاک نے امن، محبت، رواداری، صبر اور برداشت کی تعلیم دی، افسوس آج مسلمان ان تعلیمات کو پس پشت ڈال کر مشکلات کا شکار ہو گئے۔ قرآن پاک رہتی دنیا تک کا ضابطہ حیات ہے، جتنا جلد ممکن ہو سکے امت مسلمہ اپنے اصل اور رشدو ہدایت کے مرکز کی طرف لوٹ آئے۔ انہوں نے اس موقع پر سربراہ عوامی تحریک ڈاکٹر طاہرالقادری کو فروغ امن اور انسداد دہشتگردی کے نصاب کا تحفہ دینے پر خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ یہ عالم اسلام نہیں بلکہ عالم انسانیت کی خدمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ 14 سو سال گزرنے کے باوجود آج تک قرآن مجید میں ایک آیت، ایک لفظ اور ایک حرف کی حد تک بھی کمی بیشی نہیں ہو سکی۔ 12 سو سال پرانے قرآن حکیم کے نسخے بھی محفوظ ہیں۔ ان میں اور آج کے مطبوعہ نسخوں میں زیر و زبر کا فرق بھی نہیں ہے۔ قرآن مجید کا منفرد انداز اور اسلوب آج تک کسی ادب میں پیدا نہیں ہو سکا۔ صاحبزادہ فیض الرحمن درانی نے کہا کہ قرآنی تعلیمات میں جملہ سیاسی، سماجی، معاشی اور نفسیاتی مسائل کا حل موجود ہے۔ اللہ کی برکتیں اور دنیا کا عروج اور اقتدار جب عالم اسلام کے پاس تھا تو اس وقت عالم اسلام نے قرآن کو سینوں کے اندر اور سینوں کے باہر سجارکھا تھا۔ انہوں نے پاکستان کی سلامتی، خوشحالی کیلئے دعا کی اور کہا کہ اللہ تعالیٰ پاکستان اور اس کے عوام پر اپنی رحمتیں نازل کرے اور اسے دہشتگردی اور انتہا پسندی کے فتنے سے نجات دے۔
تبصرہ