ملک اسحاق کو ہمارا جسٹس سسٹم 23 سال میں سزا دینے میں ناکام کیوں رہا؟خرم نواز گنڈاپور
پنجاب حکومت مجرم کی مالی مدد بھی کرتی رہی اور مقابلے میں پار
بھی کر دیا، قوم حقائق جاننا چاہتی ہے
صوبہ میں پراسیکیوٹرز کی 12 سے میں سے 7 سو اسامیاں خالی ہیں، مرکزی سیکرٹری جنرل
پی اے ٹی
لاہور (31 جولائی 2015) پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے کہا ہے کہ ملک اسحاق کو ہمارا جسٹس اور پراسیکیوشن سسٹم 23 سال میں سزا دینے میں ناکام کیوں رہا؟ اس کا تعین ناگزیر ہے۔ 23 سال تک دہشتگردوں کو سزا نہ دے سکنے والے سسٹم کو فوجی عدالتوں کے آئینی قیام پر اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔ پنجاب حکومت خطرناک دہشتگردوں کی مالی مدد بھی کرتی رہی اور مقابلے میں بھی پار کر دیا، اس منافقت اور دہرے پن کی تحقیق ہونی چاہیے۔انہوں نے کہاکہ پنجاب حکومت کے سپیڈی جسٹس کی حقیقت کا اندازہ صرف اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ پراسیکیوٹرز کی 12 سو اسامیوں میں 7 سو خالی پڑی ہیں ،پنجاب حکومت عدالت کی مدد کرنے کی بجائے اس کیلئے مسائل بڑھانے کے ایجنڈے پر ہے ۔ پراسیکیوٹرز کے بغیر عدالتیں برق رفتاری کے ساتھ کیسے مقدمات نمٹا سکتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ لگتا ہے اہم رازوں پر مٹی ڈالنے کیلئے ملک اسحاق مقابلے میں پار کیا گیا۔ وہ گزشتہ روز مرکزی سیکرٹریٹ میں عوامی تحریک کے لائرز ونگ کے رہنماؤں سے بات چیت کررہے تھے۔
خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ مظفر گڑھ میں ہونے والے اس مقابلے نے بہت سارے سوالات کو جنم دیا ہے۔ آخر 23 سال سے زیر حراست ملزم نے پہلے خفیہ اسلحہ کے ذخیرے کے بارے میں کیوں نہ بتایا؟ ایک ہائی پروفائل ملزم کو نامکمل حفاظتی انتظامات کے ساتھ جنگل میں کیوں لے جایا گیا؟ اور حملہ آور کیسے فرار ہو گئے؟ پیشگی انتظامات کیوں نہ کیے گئے۔ کیا ہماری پولیس اور متعلقہ ادارے اتنے نا اہل اور نکمے ہیں کہ وہ ایک خطرناک مجرم کو سیکیورٹی دینے کے بھی قابل نہیں تو پھر انپر یہ کیسے توقع رکھی جا سکتی ہے کہ یہ ادارے دہشتگردی کی جنگ سے نمٹنے کی اہلیت رکھتے ہیں؟انہوں نے کہاکہ انٹرنیشنل میڈیا اس مقابلہ میں گہری دلچسپی لے رہا ہے ؟ حکومت کو اس حوالے سے جواب دینے کیلئے تیار رہے۔
تبصرہ