منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن کی طرف سے متاثرین سیلاب کیلئے امدادی سامان روانہ
کارکن ایک وقت کا کھانا چھوڑ کر سیلاب متاثرین کی مدد کریں: ڈاکٹر طاہرالقادری
منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن کی طرف سے امدادی سامان کے ٹرکوں کی پہلی کھیپ متاثرہ اضلاع کو روانہ
قومی دولت ’’فینسی ‘‘منصوبوں کی بجائے انسانی زندگی کے تحفظ پر خرچ ہوتی تو المیے رونما نہ ہوتے
امدادی سامان کے ٹرک مظفر گڑھ، راجن پور میں شدید متاثرہ 25 یونین کونسلوں میں بھجوائے گئے
تحریک منہاج القرآن کے بانی و سرپرست اعلیٰ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی ہدایات کے مطابق منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن کی طرف سے امدادی سامان کے ٹرکوں کی پہلی کھیپ 7 اگست 2015 کو متاثرہ اضلاع کو روانہ کر دی گئی۔ 15سو خاندانوں کیلئے خوراک اور ادویات راجن پور، ڈی جی خان اور مظفر گڑھ کی سیلاب سے شدید متاثرہ 25 یونین کونسلوں کی طرف روانہ کی گئی ہیں۔
اس موقع پر جنوبی پنجاب کے صدر فیاض وڑائچ اور نائب ناظم اعلیٰ شاکر مزاری سے ٹیلیفون پر گفتگو کرتے ہوئے قائد عوامی تحریک نے کہا کہ کارکن ایک وقت کا کھانا چھوڑ کر سیلاب متاثرین کی مدد کریں۔ انہوں نے جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والے کارکنوں، عہدیداروں کو بطور خاص ہدایات دیں کہ وہ حسب توفیق متاثرین سیلاب کی مدد کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کے مشکل کی اس گھڑی میں کوئی متاثرہ فرد یا خاندان بھوکا نہ سوئے اور سیلاب متاثرین کی تکلیف کو اپنی تکلیف سمجھا جائے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے جنوبی پنجاب کے عوام سے محبت ہے۔ دھرنے میں سب سے بڑی تعداد میں جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والے کارکنان شامل تھے اور جانی و مالی قربانیاں دینے میں بھی وہ پیش پیش تھے۔ انہوں نے تحریک سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹرز اور طبی عملہ سے بھی کہا کہ وہ کچھ وقت متاثرین سیلاب کے ساتھ گزاریں اور علاج معالجہ کے حوالے سے ان کی ہر ممکن مدد کریں۔
نائب ناظم اعلیٰ شاکر مزاری نے قائد عوامی تحریک کو بتایا کہ سیلاب سے بری طرح متاثر ایسے خاندانوں کی ترجیحی بنیادوں پر مدد کررہے ہیں جن کا سو فیصد مال و اسباب، گھر بار سیلاب میں بہہ گیا۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہر سال سیلاب آتے ہیں اور جنوبی پنجاب کے غریب اور محنت کش کاشتکاروں سے ہر سال بڑے بڑے وعدے کیے جاتے ہیں اور ہر سال یہ وعدے ان کے بنائے ہوئے بندوں کی طرح ریت کی دیوار ثابت ہوتے ہیں۔ قومی دولت ’’فینسی‘‘ منصوبوں کی بجائے انسانی زندگی کے تحفظ پر خرچ ہوئی ہوتی تو ہر سال انسانی المیے رونما نہ ہوتے۔
تبصرہ