جنوبی پنجاب میں سیاسی بنیادوں پر بند توٹتے اور تعمیر ہوتے ہیں: ڈاکٹر طاہرالقادری
خواجہ غلام فرید کے شہر کوٹ مٹھن کو نقصان پہنچا تو مقدمہ
وزیراعلیٰ پر درج کروائیں گے
ہر سال جنوبی پنجاب ڈوبتا ہے اور ہر سال حکمران جھوٹے وعدے کرتے ہیں
جسٹس منصور علی شاہ کمیشن کی رپورٹ شائع کیوں نہیں کی جارہی؟ عامر فرید کوریجہ سے
ٹیلیفون پر گفتگو
لاہور (8 اگست 2015) پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ جنوبی پنجاب میں سیاسی بنیادوں پر بند توڑے اور تعمیر کیے جاتے ہیں۔ہر سال جنوبی پنجاب ڈوبتا ہے اور ہر سال حکمران جھوٹے وعدے کرتے ہیں۔2010 میں بھی وزیراعلیٰ پنجاب کی مداخلت اور پسند نا پسند کے باعث غلط بند توڑے گئے جس کے نتیجے میں چھوٹے کاشتکاروں اور غریب خاندانوں کو اربوں روپے کا نقصان ہوا اور قیمتی جانیں ضائع ہوئیں جس کی تصدیق جسٹس منصور علی شاہ کمیشن کی رپورٹ میں آج بھی محفوظ ہے۔ خواجہ غلا فرید کے شہر کوٹ مٹھن کے ساتھ اگر سیاسی سلوک کیا گیا اور اسے سیلاب میں ڈبونے کی کوشش کی گئی تو پنجاب حکومت کو اس کا نتیجہ بھگتنا پڑے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر آف کوٹ مٹھن شریف پیر خواجہ عامر فرید کوریجہ سے لندن سے ٹیلیفون پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ 7 سالوں میں کم و بیش 7 بار سیلاب آیا اور ہر سال سیلاب کی تباہ کاری کا نشانہ غریب کاشتکار اور غریب خاندان بنے۔ ہر سال حکمران سیلاب سے بچاؤ کیلئے اربوں روپے کے فنڈز کا اعلان کرتے ہیں ۔جیسے ہی سیلاب کا پانی اترتا ہے یہ وہ اعلان کردہ فنڈز کسی میٹرو بس منصوبہ یا رائیونڈ کی کسی سڑک کی تزئین و آرائش پر خرچ کر دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کے حکمرانوں نے انسانی زندگی کی بجائے لوہے اور پتھر کے پلوں پر قومی دولت ضائع کی ۔
پیر آف کوٹ مٹھن شریف خواجہ عامر فرید کوریجہ نے قائد عوامی تحریک کو سیلاب کے حوالے سے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ڈسٹرکٹ انتظامیہ جانبداری سے کام لے رہی ہے۔ زمینی حقائق کے مطابق فیصلے کرنے کی بجائے تخت لاہور سے احکامات وصول کیے جارہے ہیں۔ ڈی سی او نے واہ گوڑ اور مشوری بند یہ کہہ کر توڑ دئیے کہ یہ بند غیر قانونی ہیں تو کیا ڈسٹرکٹ انتظامیہ کو عین سیلاب کے موقع پر الہام ہوا کہ یہ بند غیر قانونی تھے؟۔ انہوں نے کہا کہ کوٹ مٹھن کے اطراف میں پانی کا ذخیرہ بھر چکا ہے کسی بھی وقت کوٹ مٹھن کے 50 ہزار سے زائد نفوس پر قیامت ٹوٹ سکتی ہے ۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ کوٹ مٹھن کے عوام کے ساتھ پنجاب کے حکمرانوں نے روایتی گڑ بڑ کی کوشش کی تو اس کا مقدمہ وزیراعلیٰ پنجاب پر درج کروائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان عوامی تحریک مطالبہ کرتی ہے کہ 2010 ء میں آنے والے سیلاب اور اس پر بننے والے جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ کو سامنے لایا جائے اور ذمہ داروں کو کڑی سے کڑی سزا دی جائے۔ اس رپورٹ کے منظر عام پر آنے کے بعد ہی پتہ چلے گا کہ کمیشن نے پنجاب حکومت کو جن ضروری اقدامات کی ہدایت کی تھی وہ بروئے کار لائے گئے کہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کے حکمران عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکے کیلئے جوڈیشل کمیشن بنانے کی بڑھک تو مار دیتے ہیں پر جب ان کی رپورٹس ان کے حق میں آتی تو وہ پھر ان رپورٹس کو غائب کر یتے ہیں۔
تبصرہ