وزیر اعلیٰ پنجاب کو قصور کے متاثرہ گاؤں میں خود جانا چاہیے تھا، عوامی تحریک

مورخہ: 23 اگست 2015ء

سربراہ عوامی تحریک نے چیلنج دیا تھا کہ وزیر اعلیٰ میں جرات ہے تو بذریعہ سڑک قصور جا کر دکھائیں
وکیل نے جے آئی ٹی کا بائیکاٹ ختم کیا یا متاثرین نے اصل حقائق جلد سامنے آ جائیں گے، خرم نواز گنڈا پور

لاہور (23 اگست 2015) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور نے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب نے قصور کے متاثرہ گاؤں حسین والا میں جانے کی بجائے متاثرین کے وکیل کو لاہور طلب کر کے توہین کی۔ سربراہ عوامی تحریک ڈاکٹر طاہرالقادری نے وزیر اعلیٰ پنجاب کو یہ چیلنج دیا تھا کہ اگر وزیر اعلیٰ کو اپنی عوامی مقبولیت کا زعم ہے تو وہ بذریعہ سڑک قصور کے متاثرہ گاؤں تک سفر کر کے دکھائیں۔ 2ہفتے گزر جانے کے بعد بھی انہیں متاثرہ گاؤں کے عوام کا سامنا کرنے کی جرات نہیں ہو سکی حالانکہ وہاں سے ن لیگ کا امیدوار جیتا ہوا ہے۔ خرم نواز گنڈا پور نے کہاکہ آئی جی پنجاب کا علاقہ کے عوام نے جو ’’والہانہ استقبال‘‘ کیا تھا اسے دیکھتے ہوئے وزیر اعلیٰ پنجاب نے متاثرین کو بذریعہ پولیس اپنے پاس طلب کرنے میں ہی عافیت جانی، حالانکہ وزیر اعلیٰ کو متاثرہ گاؤں میں خود جانا چاہیے تھا۔ عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب نے ڈی پی او قصور کو معطل کر کے اعتراف کیا کہ پولیس آفیسرز پنجاب حکومت کے کنٹرول میں نہیں اور وہ وزیر اعلیٰ کو بھی مس گائیڈ کرتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ وکیل نے جے آئی ٹی کا بائیکاٹ ختم کیا یا متاثرین نے اصل حقائق جلد سامنے آ جائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ ظلم کا شکار قصور کے متاثرین پر جھوٹے مقدمات ختم کرنے کا عندیہ دے کر وزیر اعلیٰ پنجاب نے یہ بھی تسلیم کیا کہ پولیس جھوٹے مقدمات درج کرنے کی روش رکھتی ہے اسی طرح سانحہ ماڈل ٹاؤن اور یوم شہداکے موقع پر عوامی تحریک کے سینکڑوں کارکنان پر جھوٹے مقدمات درج کئے گئے تھے جو ابھی تک قائم ہیں۔

تبصرہ

ویڈیو

پیش آمدہ مواقع

Ijazat Chains of Authority
Top