حکمران طبقہ آئین پاکستان کو صرف موم کی ناک سمجھتا ہے: ڈاکٹر طاہرالقادری
آئین بالادست ہوتا تو غیر آئینی الیکشن کمیشن مسلط ہوتا نہ بلدیاتی
اداروں کو تالے لگتے
خلاف آئین تشکیل پانیوالے الیکشن کمیشن کو سب سے پہلے ہم نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا
تھا
سیاسی عزائم رکھنے والے افتخار چودھری نے ہماری رٹ پٹیشن نظر انداز کی
غیر آئینی الیکشن کمیشن کے کروائے انتخابات آئینی کیسے ہو سکتے ہیں، نیدر لینڈ میں
کنونشن سے خطاب
عوامی تحریک ملک چلانے والے اوورسیز پاکستانیوں کو ان کا جائز مقام دلوائے گی
لاہور (25 اگست 2015) پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہے کہ 2013 ء کے الیکشن سے قبل خلاف آئین تشکیل پانے والے الیکشن کمیشن اور اس کے صوبائی ممبرز کی تقرریوں کے خلاف سب سے پہلے ہم نے اسے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا اس وقت کے چیف جسٹس افتخار چودھری کے سیاسی عزائم اور تعصب کے باعث ہماری آئینی رٹ پٹیشن کو سننے سے انکار کیا گیا۔ حکمران طبقہ آئین پاکستان کو صرف موم کی ناک سمجھتا ہے۔ آئین بالادست ہوتا تو غیر آئینی الیکشن کمیشن مسلط ہوتا نہ سات سال تک بلدیاتی اداروں کو تالے لگتے۔ پاکستان عوامی تحریک ملک چلانے والے اوورسیز پاکستانیوں کو اس کا جائز مقام دلوائے گی اور بیرون ملک مقیم پڑھے لکھے محب وطن اور تجربہ کار پاکستانیوں کے تعاون سے پاکستان کو ترقی یافتہ ممالک کی صف میں کھڑا کرے گی۔ وہ گزشتہ روز نیدرلینڈ میں پاکستان عوامی تحریک اور تحریک منہاج القرآن کے لائف ممبرز کنونشن سے خطاب کررہے تھے، اس موقع پر ڈاکٹر حسن محی الدین اور مقامی تنظیم کے رہنماؤں اور کارکنان کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ آج ساری جماعتیں الیکشن کمیشن کے صوبائی ممبرز سے مستعفی ہونے کا کہہ رہی ہیں تاہم 2013 ء کے انتخابات سے قبل جب ہم نے اس حوالے سے آواز اٹھائی یہاں تک کہ لاکھوں عوام کے ساتھ اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کیا تو اس وقت سیاسی رہنماؤں نے مصلحتوں سے کام لیا اور اس وقت کی پیپلز پارٹی کی حکومت نے تحریری معاہدہ کے باوجود آئینی الیکشن کمیشن کی تشکیل اور انتخابی اصلاحات کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کیں اور پھر میں نے لانگ مارچ کے موقع پر انتخابی، جمہوری نظام کو لا حق جس کینسر کا ذکر کیا تھا بعدازاں اس نے پورے سسٹم کو اپنی لپیٹ میں لیا اور ابھی تک تماشا جاری ہے، کریڈیبلٹی اور آئینی کور سے محروم الیکشن کمیشن نے پوری قوم کو ہیجان میں مبتلا کررکھا ہے اور سٹیٹس کو کی حامی جماعتیں اس ریموٹ کنٹرول الیکشن کمیشن کو اپنے پسندیدہ نتائج کے حصول کیلئے استعمال کر رہی ہیں، اب بھی ان کی یہ خواہش ہے کہ بلدیاتی انتخابات بھی ریموٹ کنٹرول الیکشن کمیشن کے صوبائی ممبرز کی نگرانی میں ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ہم آج بھی سمجھتے ہیں کہ 2013 ء کے انتخابات غیر آئینی الیکشن کمیشن نے کروائے اس لیے یہ سارے کا سارا نظام ہی بوگس اور جعلی ہے جب تک الیکشن کمیشن آئین کے مطابق تشکیل نہیں پاتا اور انتخابی اصلاحات نہیں ہوتیں اس وقت تک نہ تو عوام کی حقیقی نمائندہ اسمبلیاں وجود میں آئینگی اور نہ ہی یہ جمہوری گند صاف ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایک بار پھرالیکشن کمیشن کے صوبائی ممبرز کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے پر غور کر رہے ہیں اور ہماری درخواست ہو گی کہ الیکشن کمیشن کو آئین کے سانچے میں ڈھالا جائے۔
تبصرہ