فائنل راؤنڈ شروع ہونے والا ہے، دھرنے کے اثرات ظاہر ہو کر رہیں گے: ڈاکٹر طاہرالقادری

مورخہ: 28 اگست 2015ء

ظالمانہ اور کرپٹ نظام کے خلاف دھرنا دیاتھا، قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی
پسند کا فیصلہ نہ دینے والے ٹربیونل جج کو دھمکایا گیا، کیا اسے جمہوریت اور شرافت کی سیاست کہتے ہیں؟
معاشی دہشتگردوں کے خلاف آپریشن رکوانے کیلئے حکومت کی سرپرستی میں سازشیں شروع ہو گئیں
عوام دہشتگردی اور کرپشن نامنظور کا نعرہ لگاتے ہوئے لٹیروں کیخلاف اکٹھے ہو جائیں، بارسلونا میں خطاب

لاہور (28 اگست 2015) پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہرالقادری نے سپین کے شہر بارسلونا میں عوامی تحریک اور تحریک منہاج القرآن کے رہنماؤں، کارکنان اور وہاں مقیم پاکستانی کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ظالمانہ اور کرپٹ نظام کے خلاف اسلام آباد میں دھرنا دیا تھا۔ ہماری قربانیاں رائیگاں نہیں جائینگی، دھرنے کے اثرات ظاہر ہو کر رہیں گے۔ فائنل راؤنڈ شروع ہونے والا ہے۔ قومی خزانہ لوٹنے والی نام نہاد عوامی لیڈر شپ منہ دکھانے کے قابل نہیں رہے گی۔ ان کی لوٹ مار کی کمائی واپس قومی خزانے میں آئیگی۔ عوام دہشتگردی اور کرپشن نامنظور کا نعرہ لگاتے ہوئے لٹیروں اور اس لٹیرے نظام کے خلاف اکٹھے ہو جائیں۔ آپریشن ضرب عضب کے بعد معاشی دہشتگردوں کو ختم کرنے کیلئے پوری ریاستی طاقت بروئے کار لائی جائے۔ کرپشن اور دہشتگردی کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔ جنوری 2013ء میں غیر آئینی الیکشن کمیشن کے خلاف لانگ مارچ کیا تھا آج ساری جماعتیں اسی الیکشن کمیشن کے خلاف چیخ و پکار کررہی ہیں۔ جب تک قوم ظالموں کے خلاف اکٹھی ہو کر باہر نہیں نکلے گی ظلم ہوتا رہے گا۔ وہ بارسلونا میں فروغ امن نصاب کی تقریب رونمائی سے خطاب کررہے تھے۔ دہشتگردی کے خاتمہ اور فروغ امن نصاب مرتب کرنے پر بارسلونا میں مقیم پاکستانی کمیونٹی نے ڈاکٹر طاہرالقادری کو زبردست خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ اس نصاب کے ذریعے ملت اسلامیہ کی بے مثال خدمت کی گئی۔

ڈاکٹر طاہرالقادری نے اپنے خطاب میں کہا کہ موجودہ کرپٹ نظام نے ناانصافی، دہشتگردی اور لوٹ کھسوٹ کا سیاسی کلچر دیا، اداروں کی بجائے شخصیات مضبوط ہوئیں۔ پسندیدہ فیصلہ نہ دینے پر حکمرانوں کی طرف سے ٹربیونل کے جج کو دھمکایا گیا اس کی کردار کشی کی گئی، کیا اسے جمہوریت اور شرافت کی سیاست کہتے ہیں؟۔ اگر یہ حکمران ججز کو آنکھیں دکھا سکتے ہیں تو ان کے ماتحت پولیس افسران کی حیثیت اور اوقات کیا ہو سکتی ہے؟۔ اسی لیے ہم نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کیلئے پنجاب پولیس کے افسران پر مشتمل جے آئی ٹی قبول نہیں کی۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن پر قائم ہونے والے جوڈیشل کمیشن کے جج کو بھی پسند کی رپورٹ نہ دینے پر دھمکایا گیا اور اس کی کردار کشی کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ایک سال گزر گیا سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہداء کو انصاف نہیں ملا۔ ہم جاننا چاہتے ہیں کہ ملکی ادارے ماڈل ٹاؤن کے دہشتگردوں کو انصاف کے کٹہرے میں کب کھڑا کرینگے؟ انہوں نے کہا کہ معاشی دہشتگردوں کے خلاف کارروائیوں کی ابتداء ہوتے ہی سازشیں شروع ہو گئیں اور ان سازشوں کا مرکز وزیراعظم ہاؤس ہے، وفاقی وزراء کے فوج مخالف بیانات اسی سلسلے کی کڑی تھے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کے سامنے دئیے جانے والے دھرنے نے خوف کی فضا کو ختم کیا۔ آج کسان، کلرک، نابینا افراد، یہاں تک کہ گوالے بھی اپنی بات سنانے کیلئے بے دھڑک اسمبلیوں کے سامنے دھرنے دیتے ہیں اور محلات میں رہنے والے حکمران مذاکرات پر مجبور ہو جاتے ہیں۔

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top