دین اور دنیا کی تعلیم کو الگ کرنا دشمنوں کی کامیاب سازش ہے: ڈاکٹر حسین محی الدین
طبقاتی تعلیم کے باعث امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ اور جابر بن حیان جیسی ہستیاں پیدا ہونا بند ہوگئیں
دہشتگردی کے سیاسی استعمال نے اسکی جڑوں کو گہرا کیا، فروغ امن نصاب سیمینار سے خطاب
فروغ امن سیمینار سے میجر(ر) محمد سعید، رفیق نجم، مظہر علوی نے بھی خطاب کیا
تحریک منہاج القرآن کی فیڈرل کونسل کے صدر ڈاکٹر حسین محی الدین القادری نے کہا ہے کہ دین اور دنیا کی تعلیم کو الگ کرنا دشمنوں کی کامیاب سازش ہے، جب سے طبقاتی نظام تعلیم کا غلبہ ہوا امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ اور جابر بن حیان جیسی ہستیاں پیدا ہونا بند ہو گئیں۔ دہشتگردی کے سیاسی استعمال نے اس کی جڑوں کوگہرا کیا اور عالم اسلام غربت، جہالت، امن اور انسانیت کے دشمنوں سے لڑنے کی بجائے آپس میں لڑنے لگا، وہ گزشتہ روز سیالکوٹ میں انسداد دہشتگردی اور فروغ امن نصاب کے حوالے سے منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن کے زیراہتمام منعقدہ سمینار سے خطاب کر رہے تھے۔ سیمینار میں مختلف طبقہ ہائے فکر کی نمائندہ شخصیات اور بڑی تعداد میں ماہرین تعلیم، تاجر، صنعتکاروں، طلبہ و طالبات وعوامی تحریک و تحریک منہاج القرآن کے رہنماؤں و کارکنان نے شرکت کی۔ سیمینار سے میجر(ر) محمد سعید، رفیق نجم، یوتھ ونگ کے مرکزی صدر مظہر محمود علوی نے بھی خطاب کیا۔
ڈاکٹر حسین محی الدین نے کہا کہ دین اور دنیا کی تعلیم کو دریا کے دو کناروں کی طرح بانٹ دیا گیا اور اس تقسیم سے دہشتگردی اور انتہا پسندی نے جنم لیا۔ دہشتگردی کے خاتمے کا ایک پہلو آپریشن ضرب عضب ہے جس کا اعلان فوج نے کیا جبکہ اس کے علاج کا دوسرا پہلو ضرب علم ہے جس کا آغاز ڈاکٹر طاہر القادری نے انسداد دہشتگردی اور فروغ امن کا نصاب دے کر کیا۔ دہشتگردی کے انفیکشن کا شکار مریضوں کا علاج فوج بڑی اچھی طرح کررہی ہے جبکہ دہشتگردی کے وائرس کو آئندہ نسلوں تک پھیلنے سے روکنے کا واحد طریقہ ضرب علم ہے۔ ڈاکٹر حسین محی الدین نے کہا کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ایک صفت اور شان تحرک ہے۔ اللہ کی قدرت کاملہ کا اظہار ایجادات اور انکشافات کی صورت میں جاری و ساری ہے۔ پوری کائنات اور اس کا ہر شعبہ اللہ اور اس کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تحرک والی صفت کے تابع ہے۔ کائنات جب جمود کا شکار ہو گی تو وہ قیامت کی گھڑی ہو گی۔ جب تک امت مسلمہ علم و عمل کے اعتبار سے متحرک تھی تو دنیا پر اس کی حکومت تھی۔ جب جمود کا شکار ہوئی تو زوال کی کھائی میں گر گئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ دہشتگردی کے پھیلاؤ کی ایک بڑی وجہ اس کا بے دریغ سیاسی استعمال ہے۔ پہلے الیکشن جیتنے کیلئے چوروں اور ڈاکوؤں کو استعمال کیا جاتا تھا پھردہشتگرد گروپس کی خدمات لی جانے لگیں اور دہشتگرد قوت پکڑتے چلے گئے۔ دہشتگرد گروپوں سے سیاسی خدمات حاصل کرنے والی جماعتوں اور ان کی لیڈر شپ کے چہرے کسی سے چھپے ہوئے نہیں ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ غالب اکثریت کو سیاسی عمل سے باہر کر دینے کی وجہ سے بھی انتہا پسندانہ جذبات نے فروغ پایا۔ دنیا کے کسی مہذب ملک اور جمہوریت میں عوام کو بلدیاتی انتخابات سے دور رکھنے کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔ 7 سال تک عوام کو سیاسی عمل سے باہر رکھا گیا اور اس میں بھی وہی جماعتیں اور لیڈر شپ شامل ہے جو دہشتگرد گروپوں سے معاہدے کر کے اقتدار میں آتی ہیں۔
کاشف ماڈل سکول کی 25 سالہ تقریبات میں خصوصی شرکت.
Posted by Dr. Hussain Mohi-ud-Din Qadri on Saturday, September 5, 2015
تبصرہ