منہاج القرآن کے سینکڑوں سکول ڈیڑھ لاکھ طلبہ کو معیاری تعلیم دے رہے ہیں: ڈاکٹر حسین محی الدین
آج کا دانشور سوچتا کم، بولتا زیادہ ہے، سیکنڈ ایئر تک ایک نصاب ہونا چاہیے، صدر فیڈرل کونسل
630 سکولوں میں ڈیڑھ لاکھ بچے زیر تعلیم، جنہیں اعلیٰ تعلیم یافتہ 10 ہزار سے زائد اساتذہ پڑھارہے ہیں
فرید ملت سکالر شپ کی سالانہ 6 ویں تقریب سے منہاج القرآن کی فیڈرل کونسل کے صدر کا خطاب
لاہور (10 ستمبر 2015) تحریک منہاج القرآن کی فیڈرل کونسل کے صدر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے فرید ملت سکالرشپ کی 6 ویں سالانہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ منہاج ایجوکیشن سوسائٹی معیاری، بامقصد اور سستی تعلیم کا واحد ادارہ ہے جس کے 630 سکولوں میں ڈیڑھ لاکھ بچے زیر تعلیم ہیں اور جنہیں 10 ہزار سے زائد اعلیٰ تعلیم یافتہ اساتذہ جدید علوم سے روشناس کروارہے ہیں۔ منہاج ایجوکیشن سوسائٹی ڈاکٹر طاہرالقادری کے تعلیمی ویژن کی روشنی میں آئمہ مساجد نہیں بلکہ اسلامک سکالر پیدا کررہی ہے۔ ایسے دور دراز علاقوں میں معیاری تعلیمی ادارے قائم کررہے ہیں جہاں مناسب فیس نہ ملنے کے ڈر سے بڑے بڑے کمرشل ایجوکیشن گروپ اپنی برانچز قائم نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ سیکنڈ ایئر تک پورے ملک میں یکساں نصاب اور تعلیم ہونی چاہیے۔ آج کا دانشور بولتا زیادہ، سوچتا کم ہے، لکھتا زیادہ اور پڑھتا کم ہے اور سوسائٹی پر اس کے اثرات بھی ویسے ہی ہیں۔ تعلیم مقدار میں بڑھ گئی مگر معیار میں کم ہو گئی۔ ایسی تعلیم کی ضرورت ہے جو قوم میں غیرت و حمیت کو پروان چڑھائے۔ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح رحمۃ اللہ علیہ کے اندر اخلاص اور عمل کا نور تھا جس کے ثمرات کروڑوں مسلمانوں کی آزادی کی صورت میں سامنے آئے۔
تقریب میں امیر تحریک فیض الرحمن درانی، خرم نوازگنڈاپور، بریگیڈیئر (ر) محمد اقبال، صاحبزادہ محمود فیضی، خالد محمود سلطان، شیخ محمد اسلم، حاجی محمد حنیف نے خصوصی طور پر شرکت کی۔ ملک بھر سے آئے ہوئے درجنوں سکولوں کے ہونہار پوزیشن ہولڈر 120 بچوں میں 10 لاکھ روپے کے سکالر شپ تقسیم کیے گئے۔ اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے پر سکولوں کے اساتذہ کو بھی شیلڈز اور اسناد دی گئیں۔ بچوں نے ملی نغمے، ٹیبلو شو اور مختلف خاکے پیش کر کے اپنی تخلیقی اور تعمیری صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا اور شرکائے تقریب نے انہیں والہانہ داد سے نوازا۔ بچوں اور ان کے والدین نے سستی اور معیاری تعلیم کی سہولتیں فراہم کرنے پر تحریک منہاج القرآن کے بانی و سرپرست ڈاکٹر طاہرالقادری کو خراج تحسین پیش کیا اور ان کی صحت و تندرستی کیلئے دعا کی۔
ڈاکٹر حسین محی الدین نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ دھرنے کے دوران ہمارا کوئی سکول یا کالج ایک دن کیلئے بھی بند نہیں ہوا حالانکہ منہاج القرآن کے زیر اہتمام کام کرنے والے سکولوں، کالجوں میں ڈیڑھ لاکھ سے زائد بچے اور دس ہزار سے زائد اساتذہ ہیں۔ ظالم نظام کے خلاف ہماری جدوجہد میں پسے ہوئے طبقات نے شرکت کی۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم کا مقصد ڈگریوں کے انبار لگانا نہیں بلکہ انسانیت کی خدمت اور وطن کی سربلندی کیلئے اپنا حصہ ڈالنا ہے۔ آج سے 500سال پہلے اساتذہ اور تعلیمی ادارے آج کی نسبت بہت کم تھے مگر آج ہمیں ڈھونڈنے سے بھی غزالی، بوعلی سینا، رازی اور مولانا روم نہیں ملتے کیونکہ آج درس و تدریس کا عمل دنیاوی مراعات سے منسلک ہو چکا ہے جبکہ پانچ سو سال قبل اور اس سے پہلے والے مسلمان انسانیت کی خدمت کے جذبہ سے علم حاصل کرتے اور تقسیم کرتے تھے۔ آج بھی اسی اخلاص اور تعلیم کے مصطفوی مقصد کی طرف لوٹنا ہو گا۔ انہوں نے کہاکہ جب سے اعلیٰ تعلیم کو بڑی نوکری اور بڑی مراعات کا ذریعہ بنایا گیا ہے تب سے انتشار اور بے چینی میں اضافہ ہوا ہے اور آج کی مہذب دنیا ایک جنگل کا منظر پیش کررہی ہے۔ آج بھی ہزاروں کتابیں لکھی جاتی ہیں جن کی عمر چند مہینے یا چند سالوں سے زیادہ نہیں ہوتی جبکہ ہم آج بھی امام غزالی، بوعلی سینا جیسے اسلاف کی کتب کے فخر سے حوالے دیتے ہیں اور انہیں اپنے مطالعے کا حصہ بناتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ امت مسلمہ کو اپنے شاندار ماضی کو واپس لانے کیلئے علم و تحقیق کی طرف لوٹنا ہو گا اسلامی حکمران اپنی بڑی بڑی لائبیریوں اور کتب خانوں کے قیام کے ذریعے امت مسلمہ کی خدمت کررہے تھے اورآج ہم اس شخص کو لائبیریرین بناتے ہیں جو بیمار اور عمر رسیدہ ہوتا ہے۔
Dr Hussain attends the Farid-e-Millat Scholarship Distribution Ceremony 2015.
Posted by Dr. Hussain Mohi-ud-Din Qadri on Thursday, September 10, 2015
تبصرہ