ماڈل ٹاؤن کے قاتل ہی سانحہ سندر کے مزدوروں کے قاتل ہیں: ڈاکٹر طاہرالقادری
قومی دولت عیاشی کے منصوبوں پر خرچ کرنے والوں نے لاہور کو شہر
آفت بنا دیا
ملبے میں دبے مزدوروں کے اہلخانہ بے بسی کی تصویر بنے رہے، اموات پر دکھ کا اظہار
پنجاب پر 30 سال حکومت کرنے والے بتائیں ایمرجنسی سے بچاؤ کیلئے کونسا منصوبہ
بنایا؟
لاہور (5 نومبر 2015) پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے قاتل ہی سانحہ سندر کے مزدوروں کے قاتل ہیں۔ قومی دولت عیاشی کے منصوبوں پر خرچ کرنے والوں نے لاہور کو شہر آفت بنا دیا۔ ملبہ میں دبے مزدوروں کے اہلخانہ بے بسی کی تصویر بنے رہے اور کوئی سول ادارہ پرسان حال نہ تھا۔ وہ گزشتہ روز ٹورنٹو سے پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی رہنماؤں سے ٹیلیفون پر گفتگو کررہے تھے۔ سربراہ عوامی تحریک نے کہا کہ سندر انڈسٹریل اسٹیٹ لاہور میں 24 گھنٹے گزر جانے کے بعد بھی ریسکیو آپریشن کا مکمل نہ ہونا ایک المیہ اورحکومت کی مجرمانہ نااہلی اور نالائقی ہے۔ان حکمرانوں نے ٹرم پوری کی تو ملک اور عوام کی ٹرم نہیں بچے گی یہ حکمران بھی ایک آفت ہیں۔سربراہ عوامی تحریک نے عمارت کے حادثہ کے نتیجے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر دلی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جس صوبے کا وزیراعلیٰ عوام کے جان و مال کے تحفظ کے منصوبے بنانے کی بجائے میٹرو بسوں اور سٹیل کے پلوں پر قومی دولت برباد کرے اس صوبہ کے غریب اور مزدور کی زندگی کیسے محفوظ رہ سکتی ہے؟ موجودہ ظالم حکمران قاتلوں کو کلین چٹیں دلوانے کیلئے انکوائریاں کرواتے اور نوٹس لیتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پنجاب کے نام نہاد خادم بتائیں کہ اس طرز کی ایمرجنسی سے نمٹنے کیلئے 30سالہ دور حکومت میں انہوں نے کیا پالیسی اور منصوبہ بنایا؟ انہوں نے کہا کہ ہر سال عمارات کے گرنے اور آگ لگنے کے سینکڑوں واقعات ہوتے ہیں مگر جب بھی کوئی اس طرز کا سانحہ رونما ہوتا ہے تو حکمرانوں کے پاس ریسکیو کرنے کے مطلوبہ آلات اور مشینری ہی نہیں ہوتی جس کا نتیجہ قیمتی جانوں کے ضائع ہونے کی صورت میں سامنے آتا ہے۔ لاہور میں یہ پہلا حادثہ نہیں اس سے قبل بھی سانحات رونما ہو چکے ہیں مگر حکمران سرکاری خزانے سے امدادی چیک جاری کر کے فوٹو سیشن کرواتے ہیں اور پھر عوام کو آفات اور حالات کے رحم و کرم پر چھوڑ دیتے ہیں۔ دریں اثناء سربراہ عوامی تحریک نے اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کی نشست کے الیکشن میں ناکامی پر اپنے شدید ردعمل میں کہا کہ اس ناکامی کے ذمہ دار وزارت خارجہ کا قلمدان رکھنے والے وزیراعظم خود ہیں جواب بھی ڈھٹائی سے کہہ رہے ہیں کہ ڈھائی سال میں ترقی کے اہم اہداف حاصل کر لیے۔ انہوں نے کہا کہ یو این میں اس ناکامی سے عالمی سطح پر پاکستان کا وقار مجروح ہوا اور اوورسیز پاکستانیوں کی دل شکنی ہوئی، اس کے منفی اثرات بیرونی سرمایہ کاری پر بھی مرتب ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ وزارت خارجہ نصف درجن افراد چلارہے ہیں جس کی وجہ سے پاکستان کو عالمی سطح پر مختلف محاذوں پر ناکامی کا سامنا ہے۔
تبصرہ