تعلیمی اداروں میں اقبالیات کو لازمی مضمون کے طور پر پڑھایا جائے، درجنوں کالجز کی طالبات کی قرارداد

علامہ اقبال محض فلاسفر نہیں ایک عظیم ماہر تعلیم بھی تھے : مقررین
یوم اقبال کے سلسلہ میں منہاج ویمن کالج کے زیر اہتمام تقریری مقابلہ میں طالبات کا اظہار خیال
ڈاکٹر معین نظامی، پروفیسر ظفرالحق، شہزاد احمد مجددی، پروفیسر ڈاکٹر ثمر فاطمہ و دیگر کا خطاب

لاہور (7 نومبر 2015) منہاج ویمن کالج برائے خواتین کے زیر اہتمام حکیم الامت علامہ محمد اقبال کے 138 ویں یوم پیدائش کے سلسلہ میں ’’اور یہ اہل کلیسا کا نظام تعلیم‘‘ کے عنوان سے آل پنجاب بین الکلیاتی تقریری مقابلہ ہوا جس میں لاہور سمیت پنجاب کے دیگر اضلاع سے طالبات کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔ تقریری مقابلہ میں پہلی پوزیشن منہاج کالج کی طالبہ اقراء مبین نے حاصل کی جبکہ دوسری پوزیشن جی سی یونیورسٹی لاہور کی طالبہ قراۃ العین فاطمہ اور تیسری پوزیشن جامع نوریہ رضوی فیصل آباد کی طالبہ سعیدہ فاطمہ نے حاصل کی۔ بزم اقبال کی اس تقریب میں شریک 15 سے زائد کالجز کی طالبات نے ایک قرارداد بھی منظورکی جس میں مطالبہ کیا گیا کہ سکول اور کالج کی سطح پر اقبالیات کو ایک لازمی مضمون کے طور پر پڑھایا جائے۔ طالبات نے اپنی تقاریر میں کہا کہ قوم نے 60 سال میں اغیار کے تیار کیے گئے تعلیمی نظام کو دیکھ لیا اب اپنے اسلاف کی فکر پر تعلیم کی بنیادوں کو کھڑا کیا جائے۔ طالبات نے کہا کہ نئی نسل کو ایک سازش کے تحت حکیم الامت کی فکر سے دور رکھا جارہا ہے۔ یہ اسی جرم کا نتیجہ ہے کہ تعلیمی اداروں کی تعداد میں اضافہ کے باوجود 60 سالوں میں کوئی اقبال رحمۃ اللہ علیہ ، قائداعظم، مولانا روم رحمۃ اللہ علیہ پیدا نہیں ہو ہوا۔

بین الکلیاتی تقریری مقابلہ کے اختتام پر ڈاکٹر معین نظامی صدر شعبہ فارسی پنجاب یونیورسٹی، پروفیسر ظفرالحق چشتی صدر شعبہ اردو ایم او کالج، پروفیسر شہزاد احمد مجددی مذہبی سکالر، پروفیسر غلام مرتضیٰ اعوان، پروفیسر ڈاکٹر محمد فاضل، پروفیسر محمد الیاس اعظمی، پروفیسر محمود انجم، ڈاکٹر مختار احمد عزمی، پروفیسر ثمر فاطمہ، پروفیسر فوزیہ نورالزماں نوری اور عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات نوراللہ صدیقی نے شرکت کی اور اظہار خیال کیا۔ تقریری مقابلہ میں لاہور سے قرۃ العین فاطمہ، انعم منیر، کشف وجاہت، جڑانوالہ سے ثمر یاسین، شیخوپورہ سے طالبہ بشریٰ بھٹی، اقراء ناصر، منہاج کالج برائے خواتین کی فاطمہ نور، امبرین صوفیہ، ماہ نور، اقراء مبین، حافظہ عفرا حبیب، عمارہ افضل اور فیصل آباد سے سعیدہ فاطمہ نے تقاریر کیں جنہیں شرکاء نے زبردست خراج تحسین پیش کیا۔ منہاج کالج فار ویمن کی طالبات نے پیررومی و مرید ہندی کا خاکہ پیش کر کے شرکاء سے زبردست داد وصول کی۔ سمیعہ اسلام، عروسہ انور، عنبرین صوفیہ اور عمارہ خلیل نے مترنم آواز میں کلام اقبال پڑھ کر سما باندھ دیا۔ تلاوت کی سعادت مہوش شہزادی اور نعت شریف مہ جبیں نے پڑھی۔ مہمانان خصوصی نے کامیاب طالبات میں انعامات تقسیم کیے۔ بین الکلیاتی تقریری مقابلہ کے دوران علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ سے متعلق ڈاکومنٹریز اور فکر اقبال پر خصوصی خاکے پیش کیے گئے۔ طالبات کی دلچسپی اور معلومات میں اضافہ کیلئے پروگرام میں علامہ اقبال کے حوالے سے کوئیز اور خصوصی سوالات بھی شامل کیے گئے اور درست جوابات دینے والی طالبات میں علامہ اقبال کی مختلف کتب بطور انعام دی گئیں۔

پرنسپل منہاج کالج برائے خواتین ڈاکٹر ثمر فاطمہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ ڈاکٹر طاہر القادری اپنے بے مثال تعلیمی اداروں کے ذریعے نئی نسل کو اسلام کے فلسفہ حیات اور اسلاف کے تاریخی، تحقیقی اثاثوں سے ہم آہنگ کررہے ہیں۔ انہوں نے مہمانان گرامی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ طالبات افکار اقبال کو مشعل راہ بنائیں اور فکر اقبال کو آئندہ نسلوں تک منتقل کرنے کیلئے اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔ ڈاکٹر ثمر فاطمہ نے بزم منہاج اور اردو سوسائٹی کی کاوشوں کو بے حد سراہا تقریب کے اختتام پر علامہ محمد اقبال کے فرزند جسٹس جاوید اقبال کی رحلت پر دعائے مغفرت کی گئی اور ان کے اہلخانہ سے تعزیت کا اظہار کیا گیا۔ تقریب میں شامل مہمانان خصوصی نے منہاج کالج کی انتظامیہ اور بزم منہاج کی اس تعمیری کاوش کو بے حد سراہا اور کہا کہ تعلیمی اداروں کو بزم اقبال کے انعقاد کی جتنی آج ضرورت ہے پہلے کبھی نہ تھی۔

تبصرہ

ویڈیو

پیش آمدہ مواقع

Ijazat Chains of Authority
Top