ضرب عضب کے نام پر ٹیکس لگانے کا فیصلہ اسے بوجھ ثابت کرنیکی سازش ہے: ڈاکٹر طاہرالقادری
حکمرانوں نے اس سے قبل جو ظالمانہ ٹیکس لگائے کیا اس کی وجہ قوم
کو بتائی تھی؟ کور کمیٹی سے خطاب
حکمران کل بھی دہشت گردوں کے سپورٹر تھے اور آج بھی ان کے سہولت کار ہیں
لاہور (یکم دسمبر 2015) پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ 40 ارب کے ٹیکسوں کے نفاذ کے فیصلہ کو آپریشن ضرب عضب اور آئی ڈی پیز کی بحالی کے ساتھ جوڑنا دہشت گردی کے خلاف جاری آپریشن کو بدنام اور بوجھ ثابت کرنے کی سازش ہے۔ معاشی دہشت گرد حکمرانوں نے اس سے قبل جو ظالمانہ ٹیکس لگائے کیا اس کی وجہ قوم کو بتائی گئی تھی؟۔ وہ گزشتہ روز پاکستان عوامی تحریک کی سنٹرل کور کمیٹی کے ممبران سے ٹیلیفون پر خطاب کررہے تھے۔
سربراہ عوامی تحریک نے کہا کہ منی بجٹ پارلیمنٹ کے منہ پر طمانچہ ہے۔ جمہوریت کے نام نہاد محافظ اس عوام اور ملک دشمن فیصلہ پر خاموش کیوں ہیں؟۔ پارلیمنٹ اور اس کے اندر بیٹھے ہوئے ممبران اصلی ہوتے تو اس منی بجٹ کے راستے کی دیوار بن جاتے۔ آئی ایم ایف سے قرضوں کی قسطوں کے عوض یہ ٹیکس لگائے گئے اور ایک سازش کے تحت وجہ آپریشن ضرب عضب اور آئی ڈی پیز کی بحالی بتائی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکمران ہر فورم پر جاکر آپریشن ضرب عضب کے نتیجے میں قائم ہونے والے امن کا کریڈیٹ لیتے نہیں تھکتے اور دوسری جانب ظالمانہ ٹیکسوں کے نفاذ کا آپریشن ضرب عضب کو ذمہ دار ٹھہرا کر عوام کو اکسانے کی بھی سازشیں کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکمران بتائیں انہوں نے رواں سال کے بجٹ میں آئی ڈی پیز کی بحالی کیلئے 100 ارب روپے خرچ کرنے کا اعلان کیا تھا اس میں سے کتنے پیسے ریلیز کیے گئے؟ اگروسائل نہیں تھے تو پھر اس اعلان کے ذریعے لاکھوں آئی ڈی پیز اور کروڑوں پاکستانیوں کے ساتھ جھوٹ کیوں بولا گیا۔ حکمرانوں کے پاس اورنج ٹرین، میٹرو بسوں، موٹرویز، جاتی عمرہ کی تزئین و آرائش، غیر ملکی پر تعیش دوروں کیلئے اربوں، کھربوں روپے کے فنڈز ہیں تو جس آپریشن کا 20 کروڑ عوام کی حفاظت، پاکستان کی بقاء سے تعلق ہے اس کیلئے چندارب خرچ کرتے حکمرانوں کو تکلیف کیوں ہورہی ہے؟۔ انہوں نے کہا کہ آئی ڈی پیز نے 20 کروڑ عوام کیلئے اپنے گھر چھوڑے۔ موسمی تکلیفیں برداشت کیں۔ ان کیلئے اس طرح کی ہرزہ سرائی افسوسناک نہیں بلکہ شرمناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ حکمران کل بھی دہشت گردوںکے سپورٹر تھے اور آج بھی ان کے سہولت کار ہیں۔ پہلے انہوں نے ایک سال تک آپریشن کی مخالفت کر کے دہشت گردوں کو فرار کا محفوظ راستہ دیا اور اب اس آپریشن کو بوجھ ثابت کر کے دہشت گردوں کے عزائم کو تقویت دے رہے ہیں۔
تبصرہ