قومی ایکشن پلان کا چاروں صوبوں پر یکساں اطلاق ہوتا تو سوالات نہ اٹھتے: ڈاکٹر طاہرالقادری

عوام پریشان ہیں، ہزاروں قربانیوں اور دہشتگردی کے خلاف لڑی جانیوالی جنگ کا مستقبل کیا ہے؟گفتگو
14 شہداء کو انصاف دلوانے کیلئے تنہا لڑرہے ہیں، پاکستان عوامی تحریک کے سینئر رہنماؤں سے گفتگو

لاہور (28 دسمبر 2015) پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہے کہ قومی ایکشن پلان کا چاروں صوبوں پر یکساں اطلاق ہوتا تو سوالات نہ اٹھتے۔ قوم کو اعلانات اور بیانات سے بہلایا جاتا ہے، دہشتگردی کی نذر ہونے والی ہزاروں جانوں کو شخصی اقتدار کی بھینٹ چڑھانے والے ملک و قوم کے خیر خواہ نہیں۔ قومی ایکشن پلان کے 80 فیصد حصہ کو چھوا تک نہیں گیا، عوام تشویش میں ہیں کہ دہشتگردی کے خلاف لڑی جانیوالی جنگ کا مستقبل کیا ہے؟ وہ گزشتہ روز پاکستان عوامی تحریک کے سینئر رہنماؤں اور مختلف وفود سے بات چیت کررہے تھے۔

ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ قوم نے دہشتگردی کے بہت زخم کھائے، ایک کے بعد ایک سانحہ ہوا اور سمجھا یہ جارہا تھا کہ حکمرانوں کی آنکھیں کھل گئی ہیں مگر دہشتگرد خود ایوانوں میں بیٹھے ہوں تو دہشتگردی کیسے ختم ہو سکتی ہے؟ کرپشن اور دہشتگردی کا چولی دامن کا ساتھ ہے جب تک معاشی دہشتگرد کیفر کردار کو نہیں پہنچیں گے دہشتگردی کا نیٹ ورک نہیں ٹوٹے گا۔ انہوں نے کہا کہ قومی ایکشن پلان کا حشر قوم اور سلامتی کے اداروں کے سامنے ہے جس کی نشاندہی ہم نے بہت پہلے کر دی تھی۔

انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن برپا کرنے والے وفاق کے سفاک حکمرانوں کے نزدیک صرف اور صرف دولت، اقتدار اہم ہے۔ یہ دولت اور اقتدار کیلئے ملک کا سودا کرنے سے بھی گریز نہیں کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی کسی کو سفاک حکمرانوں سے پالا پڑتا ہے تو پھر انہیں سانحہ ماڈل ٹاؤن یاد آ جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 14 شہداء کیلئے ہم تنہا لڑرہے ہیں۔ ہمارے ساتھ اللہ ہے یا عوام ملکی اداروں نے بھی 14 شہداء پر آنکھیں بند کررکھی ہیں مگر بے گناہوں کا خون رائیگاں نہیں جائے گا۔

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top