امتیازی نظام تعلیم انتہا پسندی اور دہشتگردی کو فروغ دے رہا ہے، ڈاکٹر حسین محی الدین
دہشتگردوں کے ہمدرد حکمران فوج کی ضرب عضب اور ڈاکٹر
طاہرالقادری کی ضرب امن مہم کی وجہ سے تکلیف میں ہیں
ڈالر اور ریال پاکستان میں دہشتگردی ختم نہیں ہونے دے رہے
صدر منہاج القرآن کا یوتھ ونگ کی ضرب امن دستخطی مہم کی افتتاحی تقریب سے خطاب
لاہور (21 فروری 2016) تحریک منہاج القرآن کے صدر ڈاکٹر حسین محی الدین نے عوامی تحریک یوتھ ونگ کی طرف سے شروع کی جانے والی ملک گیر ضرب امن دستخطی مہم کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگردوں کے ہمدرد حکمران فوج کی ضرب عضب اور ڈاکٹر طاہرالقادری کی ضرب امن مہم کی وجہ سے تکلیف میں ہیں۔ پاکستان کا امتیازی نظام تعلیم انتہا پسندی اور دہشتگردی کو فروغ دے رہا ہے، یہ امتیازی نظام تعلیم غلام اور حاکم پیدا کر رہا ہے، ۔ ضرب عضب میں جانوں کے نذرانے پیش کرنے والوں کو سلام پیش کرتے ہیں اور اس آپریشن کے نتیجے میں دہشتگردی کی واقعات میں کمی آئی تاہم دہشتگردوں کے باطل نظریات صرف ٹینکوں توپوں کی بمبارٹمنٹ سے نہیں، یکساں نظام تعلیم کونافذ کرنے، انصاف اور روزگار دینے، اور ضرب علم و امن سے ختم ہو نگے، اس موقع پر انہوں نے دہشتگردی کے خاتمے کیلئے 3 نکات بھی پیش کئے۔ راولپنڈی آرٹس کونسل ہال میں منعقدہ اس تقریب سے مرکزی سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور، مرکزی صدر یوتھ مظہر محمود علی، سنیئر کالم نویس مظہربرلاس، راحت کاظمی، عمر قریشی، انعام مصطفوی، ازہرا اکبر، فاران شاہد، رائے ساجد، غلام علی، وسیم خٹک نے بھی خطاب کیا اور شمالی پنجاب کے صدر بریگڈئیر (ر) محمد مشتاق، شہزاد نقوی، عدنان جاویدنے خصوصی شرکت کی۔
ڈاکٹر حسین محی الدین نے ضرب امن مہم شروع کرنے پر عوامی تحریک یوتھ ونگ کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان کی بقاپائیدار امن سے وابستہ ہے، انہوں نے کہا کہ دہشتگردوں کے ہمدرد حکمران فوج کی ضرب عضب اور ڈاکٹر طاہرالقادری کی ضرب امن سے خوفزدہ ہیں، سیاسی انتہا پسند حکمران نوجوانوں کے روشن مستقبل کے قاتل ہیں، ڈالر اور ریال پاکستان میں دہشتگردی ختم نہیں ہونے دے رہے، ظالم نظام سے لڑتے ہوئے صرف عوامی تحریک اور منہاج القرآن کے کارکنوں نے جانیں دیں، قاتل بھی جانتے تھے کہ اصل انقلابی یہی ہیں، باقی کافی اور چاکلیٹ سے بہلنے والے ہیں۔ معاشرہ کے اندر موجود ظلم اور انتہا پسندی کے رجحانات ختم کئے بغیر دہشتگردی ختم نہیں ہو گی، عوام جاننا چاہتے ہیں حکمرانوں نے پاکستان کے آئین کو کھلے عام گالیاں دینے والوں کو کھلا کیوں چھوڑ رکھا ہے، انہوں نے کہاکہ دھرنے کے دوران گھروں میں ٹی وی کے سامنے بیٹھ کر ڈاکٹر طاہرالقادری کے موقف کو درست کہنے والے ظالم نظام کے خلاف جدوجہد میں حصہ ڈالتے تو قوم آج ظلم برداشت نہ کر رہی ہوتی، انہوں نے کہاکہ کچھ لوگوں کے رونے دھونے سے اللہ تعالیٰ قوموں کی تقدیر تبدیل نہیں کرتا، اس کیلئے ہر فرد کو اپنے حصے کا سچ بولنا ہو گا، انقلاب کی جنگ جاری ر ہے گی۔
انہوں نے دستخطی مہم کی یوتھ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ملک میں یکساں نظام تعلیم نافذ کیا جائے، مدرسوں میں زیر تعلیم طلبا کو حکومت فنی تربیت دینے کا انتظام کرے، نفرت اور کفر کے فتوے جاری کرنے والے نصاب کی اصلاح کی جائے، ڈاکٹرطاہرالقادری کے فروغ امن نصاب سے استفادہ کیا جائے، منبر رسول پر بیٹھ کر کفر کے فتوے دینے والوں کو جیلوں میں ڈالا جائے اور پڑھے لکھے نوجوانوں کو میرٹ پر روزگار دیا جائے اور گورننس کے نظام کا از سر نو جائزہ لیا جائے، انہوں نے کہاکہ موجودہ ظالمانہ سیاسی نظام نے دہشتگری اور سانحہ ماڈل ٹائون سے جیسے دکھوں کے سوا کچھ نہیں دئیے۔
تبصرہ