ماڈل ٹاؤن کیس، سرکاری گواہوں پر جرح کیلئے ثبوت فراہم نہیں کئے جا رہے

عوامی تحریک کے وکلاء کی دہشتگردی کی عدالت کے جج سے ثبوت فراہم کرنے کی استدعا
رانا ثناء اللہ جھوٹے قرآن اٹھانے کی بجائے جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ شائع کریں، ترجمان

لاہور (22 فروری 2016) سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں دہشت گردی کی عدالت میں گذشتہ روزعوامی تحریک کے وکلاء پیش ہوئے اور ایک بار پھر پولیس کی طرف سے پیش کئے گئے آڈیو، ویڈیو ثبوتوں کی نقل فراہم کرنے کی استدعا کی، عدالت کے استفسار پر کہ نقول کے اخراجات کون برداشت کرے گا ؟اس پر عوامی تحریک کی طرف سے عدالت کو خالی ڈی وی ڈیز کا سیٹ فراہم کر دیا گیا، ثبوتوں کی نقول فراہم کئے جانے کے حوالے سے آج مورخہ 23فروری کو دوبارہ سماعت ہو گی۔ عوامی تحریک کے وکیل مرزا نوید بیگ نے دہشتگردی کی عدالت کے جج خواجہ آصف سے استدعا کی کہ 4 یوم قبل آڈیو، ویڈیو ثبوت فراہم کرنے کے لئے درخواست دی مگر اس پر کوئی کارروائی عمل میں نہیں آرہی، جب تک پولیس کی طرف سے پیش کئے گئے ثبوت نہیں دیکھیں گے، سرکاری گواہوں پر جرح کیسے کر سکتے ہیں؟ جسٹس خواجہ ظفر اقبال آج 23 فروری کو دوبارہ ثبوت کی کاپی دئیے جانے سے متعلق عوامی تحریک کی درخواست پر سماعت کرینگے۔

دریں اثناء پاکستان عوامی تحریک کے ترجمان نے صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ کے انٹرویو کے ردعمل میں کہاکہ رانا ثناء اللہ اور انکے آقا جھوٹے قرآن اٹھانے کی پیشکش کرنے کی بجائے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر بننے والے جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ کو شائع کریں، اس رپورٹ میں قاتلوں کے متعلق مکمل معلومات درج ہیں، ترجمان نے کہاکہ منہاج القرآن کے کارکنوں نے نہیں بلکہ لاہور سمیت شیخوپورہ سے لے کر قصور تک کے درجنوں تھانوں کی پولیس نے رات ایک بجے سے لے کر دن 11 بجے تک منہاج القرآن سیکرٹریٹ اور سربراہ عوامی تحریک کی رہائش گاہ کا گھیراؤ کیا اور بلا اشتعال گولیاں برسائیں اور 14 کارکنوں کو شہید اور 85 کو چھلنی کر دیا۔ وہ کون سی تجاوزات تھیں جن کو گرانے کیلئے درجنوں تھانوں کی پولیس رات ایک بجے حملہ آور ہوئی ہے۔ ترجمان نے کہاکہ ہماری طرف سے پیش کش کی گئی تھی کہ پنجاب سے باہر کے نیک نام افسران پر مشتمل جے آئی ٹی تشکیل دی جائے وہ جو رپورٹ بھی دے گی قبول کر لیں گے اگر حکمرانوں کا دامن صاف تھا تو پھر وہ غیر جانبدار جے آئی ٹی سے آج تک خوفزدہ کیوں ہیں؟

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top