عوامی تحریک کی امن کانفرنس، آپریشن ضرب عضب کی تعریف، غیر ملکی فنڈنگ روکنے کا مطالبہ
ضرب عضب کی کامیابی کیلیئے ایکشن پلان کی تمام شقوں پر عمل کیا
جائے
معاشی دہشتگردوں کو کچل دیا جائے، ماڈل ٹائون کے شہداء کو انصاف نہیں ملا
ڈاکٹر طاہرالقادری کا امن نصاب نافذ اور پنجاب میں بھی آپریشن شروع کیا جائے
ڈاکٹر حسین محی الدین، مصطفی کھر، چودھری سرور، امین شہیدی، اسد بھٹو، عمران مسعود،
قیوم نظامی کا خطاب
سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور، چیف آرگنائزر میجر(ر) محمد سعید کی طرف سے مہمانوں
کا شکریہ
لاہور (24 فروری 2016) پاکستان عوامی تحریک کے زیراہتمام مرکزی سیکرٹریٹ میں منعقدہ قومی امن کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں نے کہا کہ آپریشن ضرب عضب کی کامیابی کیلئے قومی ایکشن پلان کی تمام شقوں پر عمل کیا جائے، مسلح اور معاشی دہشتگردوں کے خلاف بے رحم طاقت استعمال کی جائے، ڈاکٹر طاہرالقادری کے فروغ امن نصاب کو نافذ کیا جائے سانحہ ماڈل ٹائون کے شہداء کے ورثاء سے انصاف کیا جائے اور قاتلوں کو عبرتناک سزائیں دی جائیں۔ کانفرنس کی صدارت منہاج القرآن کے صدر ڈاکٹر حسین محی الدین نے کی سابق گورنر غلام مصطفی کھر، تحریک انصاف کے رہنما چودھری محمد سرور، مجلس وحدت المسلمین کے سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی، جماعت اسلامی کے مرکزی رہنما اسد بھٹو، ق لیگ کے رہنما میاں عمران مسعود، سینئر کالم نویس قیوم نظامی، سیکرٹری جنرل خرم نوازگنڈاپور، چیف آرگنائزر میجر(ر) محمد سعید، خواجہ عامر فرید کوریجہ، ساجد بھٹی، عامر فرید کوریجہ، بشارت جسپال، فیاض وڑائچ نے کانفرنس سے خطاب کیا۔ کانفرنس کے آغاز پرسربراہ عوامی تحریک ڈاکٹر طاہرالقادری کی 65 ویں سالگرہ کا کیک کاٹا گیا اور انکی درازی عمر کیلئے دعا کی گئی۔
قومی امن کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر حسین محی الدین نے کہا کہ دہشتگردوں کے خلاف فوج نے ’’ضرب عضب ‘‘اور ڈاکٹر طاہرالقادری نے ’’ضرب علم و امن‘‘ کا آغاز کیا۔ سربراہ عوامی تحریک نے سب سے پہلے آپریشن ضرب عضب کی حمایت کی کیونکہ امن کے بغیر ترقی دور کی بات پاکستان کا وجود خطرے میں ہے، حکمران ایکشن پلان پر عملدرآمد کے حوالے سے پس و پیش سے کام لے رہے ہیں، وہ سمجھتے ہیں دہشتگردوں کا صفایا ہوا تو ان کی سیاست بھی نہیں رہے گی، دہشتگردی ایک نظریہ ہے اس باطل نظریے کو اسلام کی حقیقی تعلیمات اور گورننس کی بہتری کے ساتھ ہی تبدیل کیا جا سکتا ہے، انہوں نے مطالبہ کیا کہ انجینئرنگ کونسل کی طرح آئمہ مساجداور خطیب حضرات کے تقرر کیلئے بھی جید علماء پر مشتمل بورڈ تشکیل دیا جائے اور ڈاکٹر طاہرالقادری کے فروغ امن نصاب کو نافذ کیا جائے، مدارس کی غیر ملکی فنڈنگ کو طاقت کے ذریعے ختم کر دیا جائے، انہوں نے کہا کہ ہم مدارس کے خلاف نہیں لیکن انہیں وقت کے مطابق تعلیم و تربیت کا اہتمام کرنا ہو گا، امام ابو حنیفہ اور جابر بن حیان ایک ہی مدرسے کے فارغ التحصیل ہیں، دینی مدرسوں کو مصطفوی کردار کے ساتھ ماڈرن تعلیم کی طرف آنا ہو گا، آخر کیا وجہ ہے کہ آج امام غزالی اور بو علی سینا پیدا نہیں ہورہے، انہوں نے کہا کہ غیر ملکی فنڈنگ کے ساتھ غیر ملکی ایجنڈا بھی آتا ہے، انہوں نے کہا کہ پنجاب میں آپریشن شروع نہ ہونے سے تاثر ابھر رہا ہے کہ جیسے کسی کا کسی سے سمجھوتہ ہے، انہوں نے مزید کہا کہ ڈاکٹر طاہرالقادری کے خلاف پارلیمنٹ میں جمع ہونے والے اب پارلیمنٹ میں کھڑے ہو کر ان کی آمد کا انتظار کرتے ہیں۔ سوشل جسٹس اور مذہبی انتہا پسندی کے محاذ پر حکمران اقتدار کی مصلحتوں کا شکار ہیں، انہوں نے کہا کہ یہ بات حیران کن ہے کہ غیر ملکی فنڈنگ لینے والے سب سے زیادہ مدرسے پنجاب میں ہیں اور آپریشن سندھ میں ہورہا ہے؟۔
سابق گورنر پنجاب غلام مصطفی کھر نے امن کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر طاہرالقادری اور عمران خان کے دھرنے نے میاں نواز شریف کو آرمی چیف کی عزت کرنے پر مجبور کیا، آرمی چیف بے بس عوام کیلئے اللہ کی نعمت ہیں، ان کی کچھ ذمہ داریاں ہیں، میں یہ ذمہ داری سے کہتا ہوں کہ عوام انہیں دل سے چاہتے ہیں، انہوں نے کہا کہ میں سندھ کے آپریشن کے اختتام پر پنجاب میں ایک اہم آپریشن ہوتاہوا دیکھ رہا ہوں، یہ ایسا آپریشن ہو گا کہ لٹیروں کی آنے والی سات نسلیں بھی یاد رکھیں گی، انہوں نے کہا کہ دھاندلی کے ماہر حکمرانوں کو موجودہ فرسودہ انتخابی نظام کے ذریعے نہیں ہٹایا جا سکتا، اب پوری قوم کو کرپشن اور دہشتگردی اور فرسودہ نظام کے خلاف سڑکوں پر نکلنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ظالم نظام کے خلاف جدوجہد کرنے والوں میں ڈاکٹر طاہرالقادری صف اول کے لیڈر ہیں، 70 دن کے دھرنے میں ڈاکٹر طاہرالقادری کا ایک کارکن بھی گھر نہیں گیا۔ پاکستان اور پنجاب کو شریف برادران نہیں بلکہ مافیاز چلارہے ہیں، مافیا حکومت کے سامنے اور حکومت مافیا کے سامنے بے بس ہے۔
تحریک انصاف سینئر رہنما چودھری سرور نے کہا کہ انصاف کے نظام کے بغیر امن قائم نہیں ہو سکتا، پوری دنیا سے تنہا جنگ لڑنے کی طاقت رکھنے والے امریکہ کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے دنیا میں دہشتگردی اور انتہا پسندی فروغ پارہی ہے، عالمی امن کیلئے کشمیر، فلسطین سمیت جملہ تنازعات حل کیے جائیں، انہوں نے ڈاکٹر طاہرالقادری کی امن کیلئے خدمات پر انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہ کہ 9/11 کے بعد مسلم کمیونٹی پر کڑا وقت تھا، ڈاکٹر طاہرالقادری کے دہشتگردی کے خلاف فتویٰ سے مسلمانوں کا اعتماد بحال ہوا اور دنیا یہ سمجھنے پر مجبور ہوئی کہ اسلام کا دہشتگردی سے کوئی تعلق نہیں، انہوں نے کہا کہ ہمیں اس بات کی تکلیف ہے کہ سانحہ ماڈل ٹائون کے شہداء کو انصاف نہیں مل رہا، ظلم ختم نہیں ہو گا تو امن نہیں آئے گا، ملک بچانے کیلئے ایک طرف قوم اور افواج پاکستان کے جوان ملک بچانے کیلئے جانیں دے رہے ہیں اور دوسری طرف حکومتوں میں بیٹھے لٹیرے قومی دولت دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں، سوئس بینکوں میں لوٹ مار کا پڑا ہوا دو سو ارب ڈالر کا سرمایہ پاکستان کیوں نہیں آرہا؟ انہوں نے سربراہ عوامی تحریک کی 65 ویں سالگرہ پر قومی امن کانفرنس کے انعقاد پر عوامی تحریک کے رہنمائوں کو مبارکباد دی۔
مجلس وحدت المسلمین کے سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی نے کہا کہ جب مظلوم، مظلوم بننے کیلئے تیار ہو تو ظالم کو پنپنے سے کوئی نہیں روک سکتا، یہ ظالمانہ نظام عدل فراہم نہیں کر سکتا کیونکہ اس نظام کی جڑیں ظلم اور کرپشن سے پھوٹتی ہیں، انہوں نے کہا کہ بے گناہوں کے گلے کاٹنا ہی دہشتگردی نہیں بلکہ کروڑوں عوام کو تعلیم، روزگار، انصاف سے محروم رکھنا بھی دہشتگردی ہے، انہوں نے پرمغز خطاب کرنے پر ڈاکٹر حسین محی الدین کو مبارکباد پیش کی، انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹائون پر بننے والے جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ جاری کیوں نہیں ہو رہی۔ بے گناہوں کا یہ خون رائیگاں نہیں جائے گا، انہوں نے مزید کہا کہ اس ظالم نظام کو بدلنے کی جدوجہد ناگزیر ہو گئی، ایکشن پلان پراس کی روح کے مطابق عمل نہیں ہورہا، فوج کے ذمہ دار اس کا نوٹس لیں کیونکہ امن کیلئے فوج کی قربانیاں تاریخ کا سنہرا باب ہیں۔
جماعت اسلامی کے سینئر رہنما اسد اللہ بھٹو نے کہا کہ ڈاکٹر طاہرالقادری جیسی شخصیات صدیوں بعد پیدا ہوتی ہیں، انہیں اللہ نے بصیرت عطا کی ہے، ان کا علمی کام پوری انسانیت کیلئے رہنمائی کا باعث ہے، انہوں نے کہاکہ قوم کرپشن اور دہشتگردی کے خلاف اکٹھی ہو جائے، نااہل اور کرپٹ حکمرانوں کی وجہ سے پاکستان مسائل کی دلدل میں اترتا چلا جارہا ہے، انہوں نے کہا کہ جہاں ظلم ہو گا وہاں دہشتگردی ہو گی، سانحہ ماڈل ٹائون کے 14 شہیدوں کو انصاف دیا جائے، میڈیاہرقسم کی انتہا پسندی اور دہشتگردی میں ملوث عناصر کو بے نقاب کرے، انہوں نے کہا کہ میں جماعت اسلامی کی طرف سے آج کی اس کانفرنس کے توسط سے قوم کو یقین دلاتا ہوں کہ امن کے قیام کیلئے جس مدد اور جس کاوش کی ضرورت ہو گی جماعت اسلامی اس میں پیش پیش ہو گی۔
سنیئر کالم نگار قیوم نظامی نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ انسانیت کے خلاف سب سے بڑا جرم عدم برداشت ہے، جب ڈاکٹر طاہرالقادری نے سیاسی گند پر بات کی تو لوٹ مار کے استحصالی طبقہ نے انہیں برداشت نہیں کیا، امن کیلئے جھوٹ اور ظلم برداشت کرنے سے انکار کرنا ہو گا، ڈاکٹر طاہرالقادری استحصالی قوتوں کو پوری طاقت سے للکارا۔
ق لیگ کے رہنما سابق صوبائی وزیر تعلیم میاں عمران مسعود نے ڈاکٹر طاہرالقادری کی فروغ علم اور فروغ امن خدمات کو خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ منہاج یونیورسٹی کو چارٹر کا درجہ دینے کا اعزاز ہمیں حاصل ہے، ہمیں خوشی ہے کہ وہی منہاج یونیورسٹی ایک روشن خیال اور محب وطن نوجوانوں کی کھیپ میدان عمل میں اتار رہی ہے، انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ کے دور حکومت میں کمیونٹیز کے تعلیمی اداروں انہیں واپس کیے، انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ تعلیم کو بامقصد اور عام کر کے انتہا پسندی کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے مسلم لیگ کے دور حکومت میں تمام مدارس کے ذمہ داران کو بلا کر کہا تھا کہ آپ ہم سے پیسے لیں اور مدارس میں جدید آئی ٹی علوم متعارف کروائیں مگر مدارس کے ذمہ داروں نے اس پیشکش سے استفادہ کرنے سے انکار کر دیا، ہم مدارس کے نظام کو قومی دھارے سے الگ رکھ کر امن اور ترقی کے مطلوبہ نتائج حاصل نہیں کر سکتے۔
پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نوازگنڈاپور، چیف آرگنائزر میجر(ر) محمد سعید اور ساجد بھٹی نے شرکاء اور مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔ کانفرنس میںاحمد نواز انجم، ڈاکٹر ہرمن، شہزاد نقوی، سہیل رضا، شہزاد رسول، شاہد علی شاہ، عبدالحفیظ چودھری، راجہ زاہد، جواد حامد، افضل سندھو، راجہ ندیم، عائشہ شبیر، حاجی محمد اسحاق، راجہ ندیم و دیگر نے شرکت کی۔
تبصرہ