سانحہ ماڈل ٹاؤن، انصاف کی بجائے کیس دفن کرنے پر کام ہورہا ہے: وکلاء عوامی تحریک
حلف اٹھا کر جھوٹ بولنے والے پولیس افسر خدا کے قہر سے نہیں بچ
سکیں گے:ورثا شہداء ماڈل ٹاؤن
عوامی تحریک کے کارکنوں سے مشین گنیں برآمد کرنے کا حلفیہ بیان دروغ گوئی کی انتہا
ہے :خرم نواز گنڈاپور
عوامی تحریک کے کارکنوں کے پاس اسلحہ ہوتا تو ہمارے نہیں قاتل ٹولے کے 14 مرتے
ڈی آئی جی رانا عبدالجبار نے گرفتار انسپکٹر اور اہلکاروں کو بچانے کیلئے ان کے خلاف
ایک لفظ نہیں بولا
لاہور (10 مارچ 2016) پاکستان عوامی تحریک کے وکلاء رائے بشیر احمد ایڈووکیٹ، نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ اور مرزا نوید بیگ ایڈووکیٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کی سماعت کے بعد دہشت گردی کی عدالت کے احاطے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں انصاف کرنے کی بجائے کیس کو دفن کرنے میں زیادہ دلچسپی لی جارہی ہے، قاتلوں اور مقتولوں کے حوالے سے ایک جیسے رویے سے اشارے مل رہے ہیں کہ 2 اپریل 2016 ء سے پہلے پہلے قاتلوں کا تعین کیے بغیر کیس کا فیصلہ سنا دیا جائیگا۔ نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ نے کہا کہ بعض اوقات انسانوں کی منصوبہ بندی کچھ اور اللہ کی منشا کچھ اور ہوتی ہے۔ گزشتہ روز سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں ڈی آئی جی آپریشن اور سانحہ ماڈل ٹاؤن کے مرکزی کردار رانا عبدالجبار نے حلف اٹھا کر بیان دیا کہ پولیس نے 17 جون 2014 ء کے دن منہاج القرآن اور عوامی تحریک کے کارکنوں سے 2شاٹ مشین گنیں اور 30 پستول برآمد کیے۔ اس پر ردعمل دیتے ہوئے عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ حلف اٹھا کر جھوٹ بولنے والے خدا کے قہر سے کبھی نہیں بچ سکیں گے، عوامی تحریک کے کارکنوں کے پاس 17 جون کے دن اسلحہ ہوتا تو ہمارے نہیں بلکہ قاتل ٹولے کے 14 مرتے۔ یہ کیسی مشین گنیں اور پستول تھے کہ 12 گھنٹے کی لڑائی میں کوئی ایک بھی پولیس والا زخمی نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ڈی آئی جی رانا عبدالجبار نے عدالت میں فائرنگ کرنے کے الزام میں گرفتار کیے جانے والے اپنے ہی پولیس انسپکٹر اور اہلکاروں کے خلاف کوئی بیان نہ دے کر ثابت کیا ہے کہ انہوں نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں آنکھوں میں دھول جھونکنے کیلئے ماتحتوں کو گرفتار کیا اور اب انہیں کلین چٹ دلوانے کیلئے عدالت میں ان کے خلاف ایک لفظ نہیں بولا۔ انہوں نے کہا کہ ترقیوں اور پیسے کیلئے اللہ کو ناراض کرنے والے عبرت کا نشان بن کر رہیں گے، یہ 14 معصوموں کا خون ہے کبھی رائیگاں نہیں جائے گا۔ شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء شہید صوفی اقبال کے بیٹے کاشف اقبال، آصف اقبال، ظفر اقبال اور تنزیلہ امجد شہید کی بیٹی بسمہ امجد نے کہا ہے کہ ہمارا چیف جسٹس آف پاکستان، آرمی چیف، لاہور بار اور سپریم کورٹ بار کے صدور سے سوال ہے کہ ہمارے والدین کو کس جرم کی سزا دی گئی اورہمیں انصاف کیوں نہیں مل رہا؟کیا پاکستان کا آئین ہمیں انصاف دینے کی گارنٹی نہیں دیتا؟ کیا ہم پاکستان کے شہری نہیں ہیں؟ کیا پاکستان میں ایوانوں میں بیٹھے ہوئے ارب اور کھرب پتی حکمرانوں کیلئے ہی انصاف ہے؟انہوں نے کہا کہ ہمارے والدین اور بہن بھائیوں نے اپنے قائد ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی رہائش گاہ پر حملہ کرنے اور زبردستی گھر میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والوں کو پرامن طریقے سے روکنے کی کوشش کی اور ردعمل میں پولیس نے گولیاں برسا کر لاشوں کے ڈھیر لگادئیے، انہوں نے کہا کہ جب تک ہمارے والدین کے قاتل اپنے انجام کو نہیں پہنچیں گے ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے۔
تبصرہ