منہاج القرآن کے کارکنوں پر فائرنگ کا الزام بہتان ہے، ترجمان ڈاکٹر طاہرالقادری
پنجاب حکومت کے ماتحت افسران سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کے حوالے سے
جھوٹ بول رہے ہیں
پولیس نے ماڈل ٹاؤن میں وہی کیا جس کا اسے ٹاسک ملا؟ افسران کے بیان پر ردعمل
لاہور (11 مارچ 2016) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری کے ترجمان نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت کے ماتحت افسر سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کے حوالے سے حلف اٹھا کر جھوٹ بول رہے ہیں، یہ خدا کے قہر سے نہیں بچ سکیں گے، پولیس اور ڈسٹرکٹ سول انتظامیہ کے بیانات، تضادات سے بھرے ہوئے ہیں۔ اگر منہاج القرآن کے کسی فرد نے فائرنگ کی ہوتی تو ضرور کوئی پرائیویٹ چینل دکھاتا اور کوئی پولیس والا ضرور زخمی یا ہلاک ہوتا۔ گذشتہ روز انہوں نے ڈی سی او لاہور کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہاکہ ڈی آئی جی رانا عبد الجبار اور ڈی سی او لاہور کیپٹن(ر) عثمان جھوٹ بول کر اپنی دنیا و آخرت خراب کر رہے ہیں، انہوں نے کہاکہ پولیس کی فائرنگ سے 14 کارکن شہید اور 85 زخمی ہوئے جس کے ویڈیو ثبوت موجود ہیں۔ پولیس جس مقصد کیلئے بھیجی گئی تھی اس نے وہی کیا۔ پولیس کو ڈاکٹر طاہرالقادری کے اہل خانہ کو قتل کرنے کا ٹاسک دیا گیا تھا، ورنہ نصف شب کو کون سا تجاوزات ہٹانے کا آپریشن ہوتا ہے ؟۔ پولیس اہلکار زبردستی گھر میں گھسنا چاہتے تھے، خواتین کارکنان نے روکا تو ان کے منہ میں ’’برسٹ‘‘ مار کر انہیں شہید کر دیا گیا۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے بے گناہ کارکنوں کے قاتل شریف برادران ہیں۔ پولیس اور ڈسٹرکٹ انتظامیہ نے آلہ کار کا کام کیا، سانحہ ماڈل ٹاؤن کی پلاننگ ایوان وزیر اعظم میں ہوئی اور ایوان وزیر اعلیٰ میں اس پر عمل ہوا۔
تبصرہ