عوامی تحریک کے کارکنوں کا انسداد دہشتگردی کی عدالت کے باہر احتجاجی مظاہرہ، علامتی دھرنا
گونواز گو کے نعرے، ٹریفک جام، کارکنوں نے شہداء کی تصویروں والے
پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے
ہم نے خون کے بدلے کے لیے قانون کا راستہ اختیار کیا ہے، وکلاء کی میڈیا سے گفتگو
لاہور (16 مارچ 2016) پاکستان عوامی تحریک کے کارکنوں نے گزشتہ روز انسداد دہشتگردی کی عدالت کے باہر سانحہ ماڈل ٹاؤن کے حوالے سے انصاف کے حصول کیلئے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ عوامی تحریک کے وکلاء بھی احتجاجی مظاہرے میں شریک تھے۔ استغاثہ کے مدعی جواد حامد جیسے ہی اپنا بیان ریکارڈ کروا کر عدالت سے باہر آئے تو وہاں پہلے سے موجود کارکنوں نے گو نواز گو، انصاف دو ورنہ ہمیں بھی مار دو کے فلک شگاف نعرے لگائے۔ کارکنوں نے انسداد دہشتگردی کی عدالت کے باہر علامتی دھرنا بھی دیا جس کی وجہ سے ٹریفک رکی رہی اس موقع پر عوامی تحریک کے وکلاء رائے بشیر احمد ایڈووکیٹ، مرزا نوید بیگ ایڈووکیٹ، نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ، آصف سلہریا، فرزند علی اور مشہدی ایڈووکیٹ نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اللہ نے قرآن میں حکم دیا ہے کہ خون کا بدلہ خون ہے لہٰذا خون کا بدلہ لینے کیلئے ہم نے قانون کا راستہ اختیارکیا ہے؟ انہوں نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ استغاثہ کا بیان عدالت کے وقت ختم ہو جانے کے باعث مکمل طور پر ریکارڈ نہ ہو سکا، بیان کا بقیہ حصہ (آج) 17 مارچ کو ریکارڈ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس ملکی تاریخ کا اہم ترین کیس ہے، بے گناہ شہریوں کا خون معاف نہیں کیا جاسکتا۔ احتجاجی مظاہرہ میں شہزاد رسول، سہیل رضا، میاں زاہد، شیخ آفتاب، طیب ضیاء، حاجی اسحاق، راجہ ندیم، میاں افتخار، حافظ غلام فرید، حاجی یٰسین، محمد سعید، امتیاز اعوان، حاجی عبدالخالق، محمد اکرم، یونس نوشاہی سمیت ایم ایس ایم اور یوتھ ونگ کے نوجوانوں کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔
تبصرہ