دنیا داعش اور دہشتگردی کے فتنے سے نمٹنے کیلئے سر جوڑ کر بیٹھے، ڈاکٹر طاہرالقادری
داعش کو آئل اور وسائل کہاں سے مل رہے ہیں، تربیت کون دیتا ہے، منظر عام پر آنا
چاہیے
پاکستان اور بھارت دہشتگردی کے مشترکہ دشمن کو پہچانیں، سیاسی تنازعات کو میز پر
بیٹھ کر حل کیا جائے
سربراہ عوامی تحریک کا نئی دہلی میں انسٹیٹیوٹ فا ر ڈیفنس سٹڈیز اینڈ اینلسز میں
لیکچر، سوالات کے جواب دئیے
لاہور (19 مارچ 2016) پاکستان عوامی تحریک کے قائد اور منہاج القرآن انٹرنیشنل کے بانی ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے گذشتہ روز نئی دہلی میں انسٹی ٹیوٹ فار ڈیفنس سٹڈیز اینڈ اینلسز (IDSA) میں Importance of Moderate Islam for south Asia کے موضوع پر لیکچر دیتے ہوئے کہا کہ دنیا داعش اور دہشتگردی کے فتنے سے نمٹنے کیلئے سر جوڑ کر بیٹھے، داعش عصر حاضر کا سب سے بڑا فتنہ اور اپنی نوعیت کے یہ بدترین دہشتگردہیں انکے مقابلہ اور خاتمہ کیلئے پوری دنیا بالخصوص او آئی سی اور مسلم ممالک کو فیصلہ کن جنگ کی تیاری کرنا ہو گی۔ انہوں نے لیکچر کے دوران بتایا کہ داعش پر میری ایک کتاب اگلے دو تین ماہ میں چھپ جائے گی جس میں داعش کے فتنہ پر تفصیلی بحث کی گئی ہے اور اس فتنہ سے نمٹنے کیلئے حل بھی تجویز کئے گئے ہیں۔ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے اپنے لیکچر میں کہاکہ بین الاقوامی تنازعات جو زیادہ تر سیاسی نوعیت کے ہیں ان کے حل میں عدم دلچسپی کے باعث انتہا پسندی، تشدد اور داعش جیسی برائیاں جنم لے رہی ہیں، غربت تعلیم، صحت کی سہولتوں کے فقدان دولت اور وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم جیسے نا ہموارسیاسی و سماجی رویے دہشتگردی اور داعش جیسے فتنوں کو پروان چڑھا رہے ہیں۔
سربراہ عوامی تحریک نے اپنے لیکچر میں کہاکہ یہ سوالات جواب طلب ہیں کہ داعش کے پاس وسیع و عریض آئل اور وسائل کہاں سے آئے، انکے تصرف میں وسیع و عریض رقبہ ہے یہ سب سہولتیں ان نووارد درندوں کو کہاں سے میسر آئیں، انہیں اسلحہ اور تربیت کون دیتا ہے، انکی معیشت کیا ہے، یہ دنیا بھر سے افرادی قوت کو پر کشش معاوضوں پر کیسے حاصل کر رہے ہیں، کون ہیں جو انکے سہولت کار بنے ہوئے ہیں؟ یہ سب منظر عام پر آنا چاہیے ان حقائق کو چھپانا یا بیان نہ کرنا داعش کی مدد کرنے جیسا عمل ہے۔ انہوں نے کہاکہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آج سے 14سو سال قبل ایسے فتنوں کی نشاندہی کر دی تھی اور اس کے خاتمے کیلئے بھرپور ریاستی طاقت برؤے کار لانے کی ہدایت کی تھی، انہوں نے کہاکہ داعش کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے بلکہ پیغمبر اسلام نے اسلام اور انسانیت کے ان دشمنوں کا حلیہ بتاتے ہوئے انہیں قتل کرنے کی ہدایت کی تھی، انہوں نے کہاکہ پیغمبر اسلام نے بتایا کہ انکے لباس اور پرچم سیاہ رنگ کے ہوں گے، انکے بال عورتوں کی طرح لمبے ہوں گے، انکی گردنیں اونٹ کی طرح لمبی ہوں گی، انکے نام بھی غیر مانوس اور ابو جیسے القابات سے شروع ہونگے یہ بظاہر مسلمانوں جیسے آداب و اطوار اور عبادات اختیار کریں گے لیکن یہ مسلمان تو کیا انسانی خصوصیات سے بھی عاری ہونگے، یہ درندے ہونگے جو وحشت اور بربریت کا بازار گرم کریں گے، بے دردی سے انسانی خون بہائیں گے، انہیں قتل کرنے کا شرعی حکم ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایسے فتنہ پرور عناصر کی مزید شناخت بتاتے ہوئے پیغمبر اسلام نے کہا تھا یہ لوٹ مار، حرام کاری، ریپ جیسی برائیوں کو قانونی تحفظ دینگے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے (IDSA) میں شریک ممتاز بھارتی شخصیات کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ دہشتگردی اورداعش کو اسلام سے نہ جوڑا جائے، اسلام تو ایسے فتنوں کو کچل دینے کا حکم دیتا ہے۔ پاکستان اور بھارت اپنے مشترکہ دشمن کو پہچانیں اور انکے قلع قمع کیلئے ایک میز پر بیٹھیں۔ انہوں نے کہاکہ داعش سے متعلق میری جو کتاب آ رہی ہے پہلی بار اس حوالے سے بہت سارے حقائق سے پردہ اٹھایا گیا ہے، سربراہ عوامی تحریک نے IDSA کے شرکاء کے سوالات کے دو گھنٹے تک جوابات دئیے۔
تبصرہ