ہر ادارے میں ’’پانامہ لیگ‘‘ کے لوگ بیٹھے ہیں، شفاف انکوائری کا امکان نہیں: ڈاکٹر طاہرالقادری
وزیراعظم کی 2 کمپنیوں کا گوشواروں میں ذکر نہیں، آف شور
کمپنیوں میں پڑی دولت کا پتہ چلنا چاہیے
سانحہ ماڈل ٹاؤن کے قاتلوں کو کیفرکردار تک پہنچانے کی حکمت عملی طے کر لی ہے،
سربراہ عوامی تحریک
عوام گھر بیٹھ کر تماشا دیکھتے رہے تو سیاسی گند کبھی صاف نہیں ہو گا، وکلاء ونگ کے
اجلاس سے خطاب
لاہور (11 اپریل 2016) پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا ہے کہ ہر ادارے میں ’’پانامہ لیگ‘‘کے لوگ بیٹھے ہیں، فی الحال شفاف انکوائری کا امکان نظر نہیں آرہا۔ وزیراعظم کی دو کمپنیوں کا الیکشن کمیشن کو جمع کروائے گئے گوشواروں میں ذکر نہیں ہے جو قومی جرم ہے، آف شور کمپنیوں میں پڑی ہوئی دولت کے بارے میں اعداد و شمار آنا ابھی باقی ہیں۔ ہر طرف مایوسی اور اشتعال ہے، عوام گھر بیٹھ کر تماشا دیکھتے رہے تو سیاسی گند کبھی صاف نہیں ہو گا۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کیلئے حکمت عملی طے کر لی ہے۔ وہ گزشتہ روز پاکستان عوامی تحریک کے وکلاء ونگ کے اجلاس سے خطاب کررہے تھے۔ اجلاس میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
سربراہ عوامی تحریک نے کہا کہ پانامہ لیکس کے حوالے سے یوکرائن، آئس لینڈ کے وزیراعظم کے استعفیٰ کے بعد کرغیزستان کے سربراہ مملکت کے مستعفی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ برطانیہ میں مالیاتی امور کی نگرانی کرنے والے ادارے فنانشنل کنڈکٹ اتھارٹی نے منی لانڈرنگ اور پانامہ لیکس کے حوالے سے کارروائی کیلئے 20 بڑے کاروباری گروپس کی مدد حاصل کر لی ہے۔ باقی ممالک جن کا ذکر پانامہ لیکس میں ہوا ہے وہاں بھی کارروائی ہورہی ہے مگر پاکستان میں حکمران طبقہ اپنی معاشی دہشتگردی پر پردہ ڈالنے کیلئے مختلف ہتھکنڈے بروئے کار لانے میں مصروف ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام جاننا چاہتے ہیں کہ سعودی عرب میں لگائی جانے والی العزیزیہ سٹیل مل کو کن بنکوں نے کتنا پیسہ دیا اور پھر یہ مل کس کو کتنے پیسے میں بیچی گئی اور یہ پیسہ سعودی عرب سے لندن کن قانونی ذرائع سے پہنچا اس کے ڈاکومنٹ قوم کے سامنے پیش کیے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے حواری کہتے ہیں کہ وزیراعظم کا اپنے بیٹوں کے کاروباری معاملات سے کوئی تعلق نہیں ہے جبکہ دوسری طرف وہ ان سے لاکھوں ڈالر بھی لیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکمران خاندان کی کرپشن کے ثبوت جگہ جگہ پھیلے ہوئے ہیں مگر سٹیٹ بنک ہو یا وزارت خزانہ یا ایوان وزیراعظم ہر جگہ منی لانڈرنگ کو تحفظ دینے والے کردار بیٹھے ہیں، کارروائی کون کرے گا؟انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کو استعفیٰ دینا ہو گا ورنہ کوئی غیر ملکی سرمایہ کار ان کرپٹ حکمرانوں کے کہنے پر پاکستان میں اپنا سرمایہ نہیں لائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اقتصادی راہداری، اورنج ٹرین اور میٹرو منصوبوں کے تھرڈ پارٹی آڈٹ ناگزیر ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ قاتل اور سفاک حکمران دولت اور اقتدار کو تحفظ دینے کیلئے کسی کی بھی جان لے سکتے ہیں۔ 17 جون 2014 کے دن ان ظالم حکمرانوں نے 14 بے گناہوں کو شہید اور 85 سے زائد کو چھلنی کیا اور آج تک اس کی رپورٹ بھی منظر عام پر نہیں آنے دی۔ انہوں نے کہا کہ ہم سانحہ ماڈل ٹاؤن کے قاتلوں کو نہیں چھوڑیں گے۔ اپنے شہیدوں کے خون کے قطرے قطرے کا حساب لیں گے۔
تبصرہ