کیا قائداعظم نے پاکستان ’’پانامی چوروں‘‘ کیلئے بنایا تھا، عوامی تحریک کا عدالت کے باہر مظاہرہ

انصاف تک انسداد دہشتگردی کی عدالت کے باہر احتجاج جاری رہے گا، کارکنوں کے نعرے
احتجاجی مظاہرے میں زخمی بزرگ کارکنوں اور شہیدہ تنزیلہ امجد کی بیٹی بسمہ نے بھی شرکت کی

لاہور (18 اپریل 2016) پاکستان عوامی تحریک لاہور کے کارکنوں نے گزشتہ روز انسداد دہشتگردی کی عدالت کے باہر سانحہ ماڈل ٹاؤن کے حوالے سے احتجاجی مظاہرہ کیا اور کہا پونے دو سال گزرنے کے بعد بھی شہدائے ماڈل ٹاؤن کو انصاف کیوں نہیں ملا؟ کیا قائداعظم نے پاکستان قاتلوں، لٹیروں اور ’’پانامی چوروں‘‘ کیلئے بنایا تھا؟۔ احتجاجی مظاہرے میں تنزیلہ امجد شہید کی بیٹی بسمہ، ان کے والد سمیت 17 جون 2014 کے دن ماڈل ٹاؤن میں زخمی ہونے والے درجنوں بزرگ کارکن بھی احتجاجی مظاہرے میں شریک ہوئے۔ کارکنوں نے انصاف دو یا ہمیں بھی مار دو کے نعرے لگائے اور شہید کارکنوں کی تصاویر والے پلے کارڈ اٹھارکھے تھے۔ احتجاجی مظاہرے میں شریک سینئر رہنماؤں چیف آرگنائزر میجر(ر) محمد سعید، مستغیث جواد حامد، نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ، مرکزی سیکرٹری اطلاعات نوراللہ صدیقی، امیر لاہور منہاج القرآن حافظ غلام فرید نے میڈیاسے گفتگو کی۔ میجر(ر) محمد سعید نے کہا کہ قاتلوں کو کسی صورت معاف نہیں کرینگے۔ انصاف کیلئے نظریں عدالت پر ہیں۔ امید ہے کہ ہمیں مایوس نہیں کیا جائیگا اور نہ ہی ہمیں سڑکوں پر آنے پر مجبور کیا جائیگا۔ اب اگر ہم سڑکوں پر آئے تو پھر حکمرانوں کے گھر جانے تک واپس نہیں لوٹیں گے۔ کارکنوں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا، انتہائی قدم اٹھانے سے امن کے سفیر ڈاکٹر طاہرالقادری نے روک رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے 14 کارکنوں کاخون بہا ہے، درجنوں کو عمر بھر کیلئے معذور کر دیا گیا جب سفاک اور درندہ صفت حکمرانوں کو اقتدار کے ایوانوں میں بیٹھا دیکھتے ہیں تو ہمارا خون کھولتا ہے۔ احتجاجی مظاہرے میں خواتین کارکنوں نے ’’گو نواز گو‘‘’’کرپٹ نظام گو ‘‘اور ’’خون رنگ لائے گا، انقلاب آئے گا‘‘ کے فلک شگاف نعرے لگائے۔ تنزیلہ امجد شہید کی بیٹی بسمہ امجد نے بھی میڈیا سے گفتگو کی اور کہا کہ میں چیف آف آرمی سٹاف، چیف جسٹس پاکستان اور پارلیمنٹ کے اندر بیٹھے ہوئے لیڈروں سے پوچھتی ہوں کہ میری والدہ کو کس جرم کی بنا پر مرد پولیس اہلکاروں نے منہ پر گولیاں مار کر شہید کیا اور بے حرمتی کی کیا میری والدہ اس ملک کی شہری نہیں تھیں۔ کیا اس نے اپنے قائد ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے گھر کے سامنے کھڑا ہو کر کوئی جرم کیا تھااور پونے دو سال کے بعد بھی میری والدہ اور میرے دیگر بہن بھائیوں کو قتل کرنے والے ابھی تک کٹہرے میں کھڑے کیوں نہیں ہوئے؟کیا اس ملک میں کوئی آئین، قانون نہیں ہے ؟۔ امیر لاہور منہاج القرآن حافظ غلام فرید نے احتجاجی مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب تک بے گناہوں کو قتل کرنے والے اپنے انجام کو نہیں پہنچتے یہ احتجاج جاری رہے گا۔ بے گناہوں کو قتل کرنا کونسی جمہوریت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپنے قائد ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے ایک اشارے پر ہماری بھی جانیں حاضر ہیں۔ ہم رہیں گے یا یہ ظالم نظام اور قاتل حکمران رہیں گے۔ حافظ غلام فرید نے اعلان کیا کہ 22 اپریل کو سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کی دوبارہ سماعت ہو گی اور ہم 22 اپریل کو انسداد دہشتگردی کی عدالت کے باہر پھر احتجاجی مظاہرہ کرینگے۔

تبصرہ

ویڈیو

پیش آمدہ مواقع

Ijazat Chains of Authority
Top