سانحہ ماڈل ٹاؤن کی منصوبہ بندی 15 جون کو اعلیٰ سطحی اجلاس میں ہوئی:گواہان
مزید دو گواہوں شکیل اور جنید وحید کے انسداد دہشتگردی کی عدالت
میں بیانات قلمبند
آئی جی آفس کے کانسٹیبل احسن بٹ کے دو فائر مجھے ٹانگ اور پیٹ کے بائیں جانب لگے، گواہ
جنید
مزید سماعت 26 اپریل تک ملتوی، 18 گواہوں نے بیانات قلمبند کروائے، وکلاء عوامی تحریک
لاہور (22 اپریل 2016) وزیراعظم میاں نوازشریف، وزیراعلیٰ شہباز شریف سمیت وفاقی وصوبائی وزراء اور پولیس افسران کے خلاف ماڈل ٹاؤن میں 10افراد کو قتل اور 100 سے زائد کو زخمی کرنے سے متعلق انسداد دہشتگردی کی عدالت میں دائر استغاثہ کیس میں گزشتہ روز عوامی تحریک کے مزید 2گواہوں محمد شکیل اور سانحہ کے زخمی جنید وحید نے اپنا بیان قلمبند کروایا۔ محمد شکیل نے انسداد دہشتگردی کی عدالت کے جج چودھری محمد اعظم کے روبرو اپنا بیان قلمبند کرواتے ہوئے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی منصوبہ بندی 15 جون 2014 ء کے دن سول سیکرٹریٹ میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں کی گئی۔ اجلاس میں صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ، وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری سید توقیر شاہ، ہوم سیکرٹری میجر(ر) محمد اعظم، کمشنر لاہور ڈویژن راشد محمود لنگڑیال، ڈی سی او لاہور کیپٹن (ر) محمد عثمان، اے سی ماڈل ٹاؤن طارق منظور چانڈیو، ٹی ایم او ماڈل ٹاؤن علی عباس اور ڈی آئی جی آپریشن رانا عبدالجبار نے شرکت کی۔ گواہ محمد شکیل نے بتایا کہ اس میٹنگ اور اس کے ایجنڈے کا اعتراف مذکورہ افراد نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی جوڈیشل انکوائری کرنے والے جسٹس علی باقر نجفی کے روبرو بھی کیا۔ انہوں نے کہا کہ مذکورہ صوبائی اعلیٰ عہدیداروں نے وزیراعظم، وزیراعلیٰ، وفاقی وزراء کی ہدایات کی روشنی میں حفاظتی رکاوٹیں ہٹانے کی آڑ میں 15 جون کے دن منعقد ہونے والی میٹنگ میں ’’سبق ‘‘ سکھانے کا جو فیصلہ کیا تھا اس پر 17 جون 2014 ء کے دن عوامی تحریک اور منہاج القرآن کے پرامن کارکنوں کو بے دردی سے شہید اور زخمی کر کے عملدرآمد کیا۔ اس نے اپنے بیان میں کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن طے شدہ منصوبہ کے مطابق رونما ہوا۔
دوسرے گواہ جنید وحید نے بیان قلمبند کرواتے ہوئے کہا کہ میں 17 جون 2014 ء کے دن معمول کے مطابق اپنی ہمشیرہ جو منہاج القرآن ویمن لیگ کی عہدیدار ہے کو مرکزی سیکرٹریٹ چھوڑنے آیا تو میں نے دیکھا پولیس نے منہاج القرآن سیکرٹریٹ کا گھیراؤ کر رکھا ہے۔ میں سیکرٹریٹ سے سربراہ عوامی تحریک کی رہائش گاہ کی طرف جارہا تھا جہاں پہلے سے کارکن موجود تھے میں جیسے ہی رہائش گاہ کے قریب پہنچا تو آئی جی آفس کے ایک کانسٹیبل احسن بٹ نے اپنی سرکاری ایس ایم جی رائفل سے مجھ پر اندھا دھند فائر کھول دیا۔ اس کی فائرنگ سے دو گولیاں مجھے لگیں، ایک بائیں ٹانگ اور ایک پیٹ کے بائیں جانب جس سے میں شدید زخمی ہو کر گر پڑا۔ جنید وحید نے مزید کہا کہ اس دوران پولیس اہلکار اندھا دھند فائرنگ کرتے رہے، لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شیلنگ بھی ہوتی رہی جس سے عوامی تحریک کے درجنوں کارکن شہید اور زخمی ہوئے۔
گواہان کے بیانات قلمبند ہونے کے بعد عوامی تحریک کے وکلاء رائے بشیر احمد ایڈووکیٹ، نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ، لہراسب ایڈووکیٹ، فرزند مشہدی ایڈووکیٹ، مستغیث جواد حامد، سردار غضنفر ایڈووکیٹ اور مرکزی سیکرٹری اطلاعات نوراللہ صدیقی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 61 ایم ایل سی اور 100 زخمیوں کے بیانات استغاثہ کی دستاویزات کا حصہ ہیں۔ ان میں سے اب تک 18 گواہان اپنا بیان قلمبند کروا چکے ہیں جن میں 14 زخمی اور چار چشم دید گواہ ہیں۔ انہوں نے بتایا ایک زخمی خاتون آمنہ بتول نے بھی اپنا بیان قلمبند کروایا ہے۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس کی مزید سماعت 26 اپریل کو ہو گی۔
تبصرہ