شب برات کا روحانی اجتماع 2016، شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کا خصوصی خطاب
منہاج القرآن علماء کونسل کے زیراہتمام 22 مئی 2016 کو 14 شعبان المعظم کی رات تحریک منہاج القرآن کے مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاون لاہور میں ’’شب برات‘‘ کا عظیم الشان مرکزی روحانی، تربیتی اجتماع منعقد ہوا، جبکہ پاکستان کے مختلف شہروں اور بیرون پاکستان کئی ممالک میں روحانی اجتماعات منعقد ہوئے جو منہاج ٹی وی کے ذریعے اس پروگرام کا حصہ تھے۔ تحریک منہاج القرآن کے بانی و سرپرست اعلیٰ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے ویڈیو لنک کے ذریعے خصوصی خطاب کیا۔ چیئرمین سپریم کونسل منہاج القرآن انٹرنیشنل ڈاکٹر حسن محی الدین قادری، ناظم اعلیٰ تحریک منہاج القرآن خرم نواز گنڈاپور، نائب ناظم اعلیٰ احمد نواز انجم، علامہ امداد اللہ خان قادری، علامہ میر آصف اکبر، دیگر مرکزی قائدین و عہدیداران اور مہمان علماء و مشائخ سٹیج پر موجود تھے۔ جبکہ لاہور اور گردو نواح سے عوام کی بڑی تعداد نے مذہبی جوش و خروش سے شرکت کی۔
پروگرام کا آغاز تلاوت کلام مجید سے ہوا، جبکہ ملک بھر سے آئے ہوئے نامو ر ثنا خوان نے آقا دو جہاں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں گلہائے عقیدت پیش کیے۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے شب برات کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اللہ کی مدد حاصل کرنے کیلئے امت سچ بولے، انصاف سے کام لے اور مظلوم کا ساتھ دے۔ شب برات کی مبارک رات بے گناہوں کی جانیں لینے والا بھی اللہ کی رحمت اور اس با برکت رات کے فیوض و ثمرات سے محروم رہتا ہے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ شب برات کا روحانی پیغام گناہوں سے بیزاری، انسانیت کا احترام، فرقہ واریت سے اجتناب، باہمی نفرتوں کا خاتمہ اورقطع رحمی و قطع تعلقی سے بچنا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اسلام امن و سلامتی اور دلوں کو جوڑنے والا دین اور ضابطہ حیات ہے، دلوں میں کدورتیں پالنے والے اس مبارک رات اللہ کے انعامات اور رحمتوں سے دور رہتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ اسلامیان پاکستان اللہ کو راضی کرنے کیلئے آپس کی نفرتوں کو ختم کریں، عزیز و اقارب سے قربتیں بڑھائیں، والدین کی نافرمانی سے بچیں، کبیرہ گناہوں سے دور رہیں اور ایک صحت مند مثبت اقدار پر مبنی اسلامی طرز حیات اختیار کریں تاکہ اللہ خوش ہو اور دنیاوی مسائل اور تکلیفوں میں کمی واقع ہو۔ انہوں نے کہا کہ امت دنیاوی اغراض کے غلبہ کے باعث دین محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیمات اورا نکے ثمرات سے محروم ہے۔
انہوں نے کہا کہ اللہ کی مسلسل نا فرمانی کا نتیجہ ہے کہ امت مسلمہ اپنے اور پرائے حاکموں کے خوف اور مظالم کا شکار ہے اور نا پسندیدہ سربراہان مملکت کو برداشت کرنے پر مجبور ہے، گناہوں کی رغبت نے خوف میں مبتلا کر رکھا ہے اور حمیت چھن گئی ہے۔ ظالم کا ہاتھ پکڑنے کی بجائے اسے تقویت دی جاتی ہے اور مظلوموں کا ساتھ دیتے ہوئے ذاتی فوائد اور مصلحتوں کو سامنے رکھا جاتا ہے، کلمہ حق بلند کرتے وقت زبان میں لکنت ہوتی ہے۔ جب امت خلاف دین عادات و اطوار کا شکار ہو گی تو اللہ کی مدد کہاں سے آئے گی؟ اجتماعی کامیابیوں کیلئے انفردی سطح پر اصلاح احوال پر توجہ دی جائے۔
تبصرہ