بجٹ سے کشکول کا سائز بڑا اور خودکشیوں میں اضافہ ہوگا: ڈاکٹر طاہرالقادری
ملکی ترقی کا واحد شاٹ کٹ پانامہ کے ڈاکوؤں کی دولت کو پاکستان
لانا ہے
غیر ملکی ’’مہاجنوں‘‘ کا تیار کیا گیا بجٹ پیش کیا گیا، سربراہ عوامی تحریک کا ردعمل
کسانوں سے ظلم کرنے والے حکمرانوں نے ملکی معیشت کو بند گلی میں کھڑا کر دیا
حکومت کے وسائل اپنے ہیں نہ پالیسیاں، چوتھا ناکام بجٹ دینے کا ریکارڈ قائم کیا
ایک وقت کی چائے پر 14 ہزار خرچ کرنیوالے 14 ہزار میں ایک گھر کا بجٹ بنا کر دکھائیں
ملازمین اور پنشنرز کے ساتھ ہمیشہ کی طرح مذاق کیا گیا، ملک اس طرح نہیں چل سکتا
لاہور (3 جون 2016) پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے وفاقی حکومت کے چوتھے بجٹ کو بھی ناکام قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کے وسائل اپنے ہیں نہ پالیسیاں، بجٹ سے کشکول کا سائز بڑا اور خودکشیوں میں اضافہ ہو گا، بجٹ میں غریب کو سستی روٹی، تعلیم، صحت دینے اور غیر ملکی قرضوں سے نجات کا کوئی ٹھوس پلان شامل نہیں ہے۔ ملازمین اور پنشنرز کے ساتھ ہمیشہ کی طرح مذاق کیا گیا۔ عالمی سطح پر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے باوجود اصل ریلیف عوام کو نہیں دیا گیا، فرنس آئل کی قیمتیں کم ہوئیں مگر بجلی کی قیمتیں کم نہیں ہوئیں۔ ملک میں لوڈشیڈنگ اور غربت کے اندھیرے پھیل رہے ہیں۔ ملک کے اہم مسائل دہشتگردی، کرپشن، نااہلی اور غیر ملکی قرضے ہیں، بجٹ میں ان مسائل کے حل کیلئے کوئی ویژن اور ٹھوس منصوبہ شامل نہیں۔ قرضوں اور سود کی واپسی کیلئے رکھا گیا 1500 ارب کا بجٹ تعلیم، صحت، انفراسٹرکچر کے مجموعی بجٹ سے بھی زیادہ ہے۔ موجودہ حکمران مزید مسلط رہے تو ملک کا دیوالیہ نکل جائے گا۔ انہوں نے اپنے ردعمل میں کہا کہ غیر ملکی ’’مہاجنوں‘‘ کا تیار کیا گیا بجٹ پارلیمنٹ میں پیش کیا گیا، ایک وقت کی چائے پر 14 ہزار خرچ کرنیوالے حکمران 60 فیصد سے زائد انتہائی غریب ملکی آبادی سے کہہ رہے ہیں کہ 14 ہزار میں پورا مہینہ گزارو۔ حکومت نے فرضی اعداد و شمار پر مشتمل مسلسل چوتھا ناکام بجٹ پیش کرنے کا ایک ریکارڈ قائم کیا ہے۔ گاڑیاں مہنگی کرنے کے ڈراموں سے نہیں روٹی کے سستے ہونے سے غریب کو خوشی ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ پانامہ کے ڈاکوؤں کو غیر ملکی قرضے تو مل سکتے ہیں مگر سرمایہ کاری نہیں چونکہ بیرون ملک پاکستانیوں کے نزدیک موجودہ حکمرانوں کی کوئی ساکھ اور وقعت نہیں ہے۔ حکمرانوں نے محاصل کی وصولی، صنعتی زرعی پیداوار کے جتنے بھی اہداف مقرر کیے تھے وہ کرپشن اور نااہلی کی نظر ہو گئے۔ نئے دعوے نئے جھوٹ ہیں۔ بلا آخر حکومت اپنی ’’آڑھت‘‘ اندرونی، بیرونی قرضوں سے ہی چلائے گی جس کا خمیازہ آئندہ کئی عشروں تک پاکستان کے غریب عوام بھگتیں گے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ جب تک زراعت کو پاؤں پر کھڑا نہیں کیا جائیگا ترقی کا کوئی بھی ہدف حاصل نہیں ہو گا اور کسان حکمرانوں کی ظالمانہ پالیسیوں کے باعث سڑکوں پر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملازمین اور پنشنرز کو حسب سابق لالی پوپ پر ٹرخایا گیا۔ ساری عمر پاکستان کی خدمت کرنے والے بزرگوں کو حالات کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو پاؤں پر کھڑا کرنے کا واحد شارٹ کٹ پانامہ اور سوئس بینکوں کے ڈاکوؤں کی دولت کو پاکستان لانا ہے۔ سربراہ عوامی تحریک نے کہا کہ بجٹ پر عوامی تحریک کل اپنا تفصیلی موقف قوم کو دے گی۔
تبصرہ