سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس: مزید دو گواہوں شکیل اور عنصر کے بیانات قلمبند

مورخہ: 20 جون 2016ء

پولیس کی نفری ڈاکٹر طاہرالقادری کی رہائش گاہ کے آس پاس موجودافراد کو گولیوں کا نشانہ بناتی رہی
ڈی ایس پی عمران کرامت کی فائرنگ سے کارکن رضوان شہیدا ہوا، شکیل وحید کا عدالت میں بیان
17 جون کے مال روڈ کے دھرنے نے ثابت کر دیا عوام انصاف چاہتے ہیں: خرم نواز گنڈاپور

لاہور (20 جون 2016) ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس کے سلسلے میں گزشتہ روز عوامی تحریک کے 2 گواہان شکیل وحید اور عنصر حیات نے انسداد دہشتگردی کی عدالت میں اپنا بیان قلمبند کروایا۔ شکیل وحید نے اپنا بیان قلمبند کرواتے ہوئے کہا کہ پولیس کی بھاری نفری سربراہ عوامی تحریک ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی رہائش گاہ کے آس پاس موجود ہر شخص پر فائرنگ کررہی تھی اور آنسو گیس کی شیلنگ اور ڈنڈے برسارہی تھی۔ میں بھی رہائش گاہ کے قریب موجود تھا کہ وہاں پر ڈی ایس پی عمران کرامت اپنے مسلح گن مین داؤد کیساتھ آیا اور اس نے آتے ہی فائرنگ شروع کر دی، ڈی ایس پی عمران کرامت کی ایس ایم جی کی فائرنگ سے موقع پر موجودہ کارکن رضوان خان شدید زخمی ہو کر گر پڑا، بعدازان 19 جون کو انہی زخموں کے باعث وہ جناح ہسپتال میں جاں بحق ہو گیا۔

شکیل وحید نے بتایا کہ ڈی ایس پی عمران کرامت کی فائرنگ سے میں بھی زخمی ہوا میرے پاؤں اور ٹخنوں پر گولیاں لگیں۔ عنصر حیات نے اپنا بیان قلمبند کرواتے ہوئے کہا کہ ڈی ایس پی عمران کرامت کے گن مین داؤد نے مجھے ڈنڈوں اور ٹھڈوں سے پیٹا، بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا اور پھر مجھے اٹھا کر نامعلوم مقام پر لے گئے۔

عوامی تحریک کے استغاثہ کیس میں اب تک 38 چشم دید گواہان اپنے بیانات قلمبند کروا چکے ہیں۔ مزید سماعت 28 جون تک ملتوی کر دی گئی۔ پولیس کی طرف سے ایف آئی آر 510 کے تحت انسداد دہشتگردی میں جمع کرائے جانے والے چالان پر مزید کارروائی بھی 28 جون تک ملتوی کر دی گئی۔

پاکستان عوامی تحریک کے وکلاء رائے بشیر احمد ایڈووکیٹ، نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ، سردار غضنفر حسین ایڈووکیٹ اور مستغیث جواد حامد نے بیانات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ٹھوس شہادتوں کے باعث سانحہ ماڈل ٹاؤن میں خون کی ہولی کھیلنے والے ملزمان سزا سے نہیں بچ سکیں گے۔ ایف آئی آر کے اندراج اور جے آئی ٹیز کی تشکیل تک انصاف کا خون ہوا اور فیئر ٹرائل کے حق سے بھی محروم رکھا گیا اب استغاثہ کے ذریعے انصاف کے حصول کی قانونی جدوجہد کررہے ہیں۔

دریں اثناء پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ 17 جون کے مال روڈ کے دھرنے نے ثابت کر دیا کہ عوام انصاف چاہتے ہیں۔ عوام کے ٹھاٹھیں مارتے سمندر نے پیغام دے دیا ہے کہ اب انصاف کا خون کسی صورت قبول نہیں کیا جائیگا اور انصاف کے مرحلے میں بے انصافی کرنے والے بھی اللہ اور عوام کے غضب سے نہیں بچ سکیں گے۔ انہوں نے کہاکہ ہماری نظریں استغاثہ کے قابل سماعت ہونے پر ہیں اور ہم انتظار کررہے ہیں کہ سانحہ کے مرکزی ملزمان جو وفاق اور پنجاب کے ایوانوں میں بیٹھے ہیں انہیں کب نوٹس جاری ہوتے ہیں اور ان سے جواب طلب کیا جاتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے واضح کر دیا ہے کہ دھرنا ملتوی ہوا ہے۔ ہمارا مطالبہ انصاف اور قصاص ہے اور اگر ہمیں انصاف نہ ملا تو پھر ایسی معرکہ آرائی ہو گی کہ رہتی دنیا تک کوئی اقتدار میں بیٹھا شخص ریاستی اداروں کے ذریعے اپنے سیاسی مقاصد کیلئے کسی کمزور شہری کا خون بہانے کی جرات نہیں کر سکے گا۔

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top