وزیراعلیٰ پنجاب نے 8 سال جھوٹے اعلانات میں گزار دئیے: رہنما عوامی تحریک
پنجاب حکومت میں دم ہوتا تو غریب مریض ہسپتالوں کی سیڑھیوں پر
دم نہ توڑتے: خواجہ عامر فرید کوریجہ
پنجاب میں ہیلتھ منسٹر ہے نہ کوئی ہیلتھ پالیسی، 60 فیصد صحت کے بنیادی مرکز عملاً
بند پڑے ہیں: فیاض وڑائچ
لاہور (28 جون 2016) پاکستان عوامی تحریک کے رہنماؤں خواجہ عامر فرید کوریجہ، فیاض وڑائچ اور بریگیڈیئر (ر) محمد مشتاق نے وزیراعلیٰ پنجاب کے ہسپتالوں کی حالت زار بدلنے سے متعلق بیان پر ردعمل میں کہا ہے کہ پنجاب میں 9 واں بجٹ دینے اور مسلسل 8سال حکومت کرنے کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب کہہ رہے ہیں کہ وہ ہسپتالوں کو ٹھیک کر کے دم لیں گے۔ یہ دعویٰ بھی ایک مذاق اور دو روپے میں روٹی بیچنے اور 6 ماہ میں لوڈشیڈنگ ختم کرنے کے دعوؤں جیسا ہے۔ اگر وزیراعلیٰ پنجاب کے پاس ہسپتالوں کی حالت زار بدلنے کا کوئی ماڈل یا پالیسی ہوتی تو یہ کام آٹھ سالوں میں ہو چکا ہوتا۔ 8 سال کے بعد ہسپتالوں کی حالت زار بدلنے کا عزم پنجاب حکومت کی ناکامی کا اعتراف ہے۔
خواجہ عامر فرید کوریجہ نے کہا کہ شہباز حکومت میں دم ہوتا تو غریب مریض ہسپتالوں کی سیڑھیوں میں دم نہ توڑتے، ینگ ڈاکٹرز، نرسز مسلسل ہڑتال پر نہ ہوتے اور ایک ایک بیڈ پر تین تین مریض نہ لیٹتے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی حکومت کے پاس اپنے اعلانات اور منشور پر عمل کرنے کیلئے 5 سال کا عرصہ ہوتا ہے مگر وزیراعلیٰ پنجاب نے 5 سال جھوٹے اعلانات اور دعوؤں میں گزار دئیے۔ محکمہ صحت کرپشن کی آماجگاہ اور غریب مریضوں کی توہین اور تذلیل کا مرکزبن چکا ہے۔ راجن پور، مظفر گڑھ کے عوام کو علاج کیلئے لاہور اور اسلام آباد آنا پڑتاہے۔ ہسپتالوں میں دوائیاں ہیں نہ وینٹی لیٹر بلکہ اب تو ڈاکٹرز بھی ناپید ہیں کیونکہ پنجاب حکومت کے ظالمانہ رویے کے باعث کوئی پڑھا لکھا ڈاکٹر سرکاری شعبے میں کام کرنے پر رضا مند نہیں ہے۔
جنوبی پنجاب کے صدر فیاض وڑائچ نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب 8 سال کے بعد ہسپتالوں کو ٹھیک کرنے کے نئے دعوے کرنے کی بجائے ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے عہدے سے الگ ہو جائیں۔ دیہات میں 60 فیصد بنیادی ہیلتھ مراکز عملاً بند پڑے ہیں جہاں ڈاکٹر ہے نہ دوائی۔ نتیجتاً غریب مریض عطائیوں کے ہاتھوں اپنی صحت اور پیسہ لٹارہے ہیں۔ انہی عطائیوں کی وجہ سے دیہات میں دل، گردے اور سانس کی بیماریاں عام ہورہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کو وزیر صحت کے بغیر چلایا جارہا ہے جس صوبہ میں وزیر صحت ہی نہ ہو اس کی ہیلتھ پالیسی کیا ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب میں گزشتہ 15 سالوں میں صرف ایک نیا ہسپتال بنا جب کہ آبادی میں بے تحاشا اضافہ ہو چکا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہیلتھ کے شعبے میں جنوبی پنجاب ہی نہیں سنٹرل اور شمالی پنجاب کے ہسپتالوں کی حالت بھی ناگفتہ بہ ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب کی اول، آخر ترجیح میٹرو بسیں اور اورنج ٹرین منصوبہ ہے۔
تبصرہ