ڈاکٹر طاہرالقادری کا انصاف کیلئے حکومت کے خلاف تحریک قصاص چلانے کا اعلان
پاکستان عوامی تحریک کی فیڈرل کونسل نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے انصاف کیلئے سربراہ عوامی تحریک کو حکومت کے خلاف ایک قرارداد کے ذریعے تحریک قصاص چلانے کا اختیار دے دیا ہے۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آر درج کروانے میں مدد کرنے والے آرمی چیف انصاف بھی دلوائیں، قراداد میں ڈاکٹر طاہرالقادری کو 31 جولائی کے اجلاس میں احتجاجی تحریک کی تاریخ اور طریقہ کار طے کرنے سے متعلق مکمل اختیار دیا گیا ہے۔
فیڈرل کونسل کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سربراہ عوامی تحریک نے کہاکہ کرپشن اور دہشتگردی کے گٹھ جوڑ کو توڑنے کیلئے ’’آل شریف‘‘ کے اقتدار کا خاتمہ ناگزیر ہے۔ انہوں نے شریف برادران کو مشور ہ دیا کہ وہ زیادہ سے زیادہ وقت جاتی امراء میں گزاریں تاکہ برا وقت آنے پر وہ دس منٹ کے اندر واہگہ بارڈر کراس کر کے ہیلی کاپٹر پر اپنے سیف زون میں پہنچ سکیں۔
سربراہ عوامی تحریک نے کامیاب آپریشن ضرب عضب پر آرمی چیف کو مرد آہن کا لقب دیا اور کہا کہ دہشتگردی اور کرپشن کے گٹھ جوڑ کو توڑنے کے حوالے سے انکے موقف اور ارادے کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اب ٹھوس اقدامات اٹھانے کا وقت آگیا ہے، اس موقع پر سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور، خواجہ عامر فرید کوریجہ، فیاض وڑائچ، بریگیڈئر(ر) محمد مشتاق، ندیم ہاشمی، خالد درانی، بختیار احمد، عطا بگٹی، حاجی ظہور احمد چاروں صوبوں سے تعلق رکھنے والے کور کمیٹی کے ممبران، ضلعی صدور و جنرل سیکرٹریز اور شعبہ خواتین، یوتھ لیگ، علماء کونسل، عوامی لائرز ونگ، اور مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ کے مرکزی قائدین نے شرکت کی۔
سربراہ عوامی تحریک نے کہا کہ پاکستان عوامی تحریک کے سب سے بڑے فورم نے 31 جولائی کے قومی مشاورتی اجلاس میں مجھے حتمی فیصلوں کا اختیار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے انصاف اور بے تحاشا حکومتی کرپشن پر عوامی تحریک کے کارکنان ملک کے دیگر عوام کی طرح تشویش اور اشتعال میں مبتلا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب عوام اور ملکی اداروں کو پاکستان یا کرپشن اور دہشتگردی کے گٹھ جوڑ میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہو گا۔ شریف اقتدار پاکستان کی سلامتی اور بقا کیلئے خطرہ ہے۔
انہوں نے کہاکہ شریف حکومت صرف عوامی تحریک کے جانثاروں سے خوفزدہ ہے، انہیں پتہ ہے کہ عوامی تحریک کے کارکن خوف اور لالچ سے بے نیاز ہیں۔ انہوں نے کہاکہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے انصاف اور ظالم حکمرانوں سے نجات کیلئے احتجاج صرف احتجاج ہو گا۔ احتجاج کب اور کیسے کرنا ہے اس کا اعلان اپوزیشن جماعتوں کے قومی مشاورتی اجلاس کے بعد ہوگا جو 31 جولائی کو اسی جگہ منعقد ہو گا۔
سربراہ عوامی تحریک نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کو 2سال گزر گئے انصاف ملنا دور کی بات انصاف کی طرف پیش رفت بھی نہیں ہو سکی۔ انہوں نے کہا کہ ملک نازک دور سے گزررہا ہے۔ یہ فیصلوں کی گھڑی ہے، خاموشی کے بھیانک نتائج نکلیں گے۔ اپوزیشن آج ملک بچانے اور انصاف کے بول بالا کیلئے جو کردار ادا کرے گی وہ تاریخ کا حصہ بنے گا۔ عوام کو بھی اپنی قومی ذمہ داریاں پوری کرنا ہونگی، گھر کی دہلیز پر بیٹھ کر آنسو بہانے اور آہ وزاری کرنے سے حالات نہیں بدلیں گے۔ ہم پر مسلط ٹولہ انتہائی عیار، مکار، قارونی دولت اور فرعونی طاقت کا حامل ہے، اس وقت تک ہمارے حالات کوئی نہیں بدلے گا جب تک ہم خود اپنے حالات کو بدلنے کیلئے جدوجہد نہیں کرینگے۔ انہوں نے کہاکہ 31 جولائی کے قومی مشاورتی اجلاس میں تمام اپوزیشن جماعتوں کو شرکت کی دعوت دی ہے اور تمام نے شریک ہونے کی یقین دہانی کروائی ہے ہماری کوشش ہے کہ کم سے کم ایجنڈے پر تمام اپوزیشن جماعتیں جمع ہو جائیں۔
فیڈرل کونسل کے اجلاس میں مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے مظالم اور حکمرانوں کے منافقانہ طرز عمل کی مذمت کی گئی۔ اجلاس میں مہنگائی اورلوڈشیڈنگ میں اضافہ کی مذمت کی گئی۔ بے تحاشا غیر ملکی قرضے لینے، سوئس بینکوں میں پڑے کالے دھن کو واپس لانے میں دانستہ گریز، میگا مالی سکینڈل اورکھربوں روپے کے قرضے معاف کرانے کے قومی جرائم پر ملکی اداروں کی طرف سے خاموشی پر گہری تشویش کااظہار کیا گیا۔ اجلاس میں پنجاب میں لاء اینڈ آرڈر کی بدترین صورتحال، پولیس کے دہشتگردانہ رویے اور بچوں کے اغواء کے ہوشربا کیسز پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا۔ اجلاس میں ایک قرارداد کے ذریعے کسانوں، کلرکوں، اساتذہ اور نرسز کے مطالبات کی حمایت کی گئی۔
تبصرہ