انصاف کیلئے سڑکوں پر آئے، قصاص کا مطلب خون کا بدلہ خون ہے، ڈاکٹر طاہرالقادری
آج لاہور، کراچی، اسلام آباد، فصیل آباد، گوجرانوالہ میں دھرنے
ریلیاں اور جلسے ہوں گے
ہمارے کارکنوں کو 50 لاکھ سے 3 کروڑ تک پیش کش ہوئی جسے مسترد کر دیا گیا، اجلاس سے
خطاب
لاہور (5 اگست 2016) پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہرالقادری نے سینئر عہدیداروں کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تحریک قصاص و احتساب کے حوالے سے آج کا ملک گیر احتجاج مظلوموں کو انصاف دلوانے کیلئے ہے۔ قصاص کا مطلب خون کا بدلہ خون اور احتساب کا مطلب لوٹی گئی دولت کو خزانے میں جمع کروانا ہے۔ شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء کو دو سال گزر جانے کے بعد انصاف ملا اور نہ موجودہ حکمرانوں کے ہوتے ہوئے اس کی توقع ہے۔ شہداء کے ورثاء کو غیر جانبدار جے آئی ٹی کی تشکیل کا حق ملا نہ آئین کے آرٹیکل 10-A کے تحت فیئر ٹرائل اور نہ ہی جسٹس باقر نجفی کے جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ کو منظر عام پر آنے دی گئی۔ انصاف کے دروازے بند ہونے کے بعد سڑکوں پر آ نے پر مجبور ہوئے۔ آج احتجاج کے پہلے مرحلے میں لاہور کراچی، اسلام آباد، فیصل آباد، گوجرانوالہ میں احتجاج، ریلیاں، جلسے اور دھرنے ہونگے۔ اس کا مقصد عوام اور انصاف کے اداروں کی توجہ حکمرانوں کی ظلم و بربریت پر مبذول کروانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے مقتولین کے ورثا کو 50 لاکھ سے 3 کروڑ تک خون بہا دینے کی پیشکش کی جو انہوں نے مسترد کر دی۔ ظالم نظام اور کرپٹ حکومت کے خلاف جدوجہد میں ہمارے 27 کارکنوں نے جانیں دیں، میرے کارکن میری زندگی بھر کا اثاثہ ہیں انصاف اور قصاص تک چین سے نہیں بیٹھوں گا۔ شریف برادران 38 سال سے اقتدار کی غلام گردشوں کا حصہ ہیں مگر پہلی بار سانحہ ماڈل ٹاؤن اور پانامہ لیکس نے ان کا اصل چہرہ نوجوان نسل کے سامنے ایکسپوز کیا۔
انہوں نے کہاکہ ہم جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں، جمہوریت کا مطلب انصاف، وسائل کی منصفانہ تقسیم اور کمزور کو طاقت ور کے ظلم سے بچانا ہے۔ پاکستان میں مکینیکل ڈیمو کریسی ہے جسے مشینوں کے ذریعے کنٹرول کیا جاتا ہے۔ شریف برادران اور انکے حواری الیکشن ڈے کی رات نہیں بلکہ صبح ہی جیت کر گھروں سے نکلتے ہیں، چونکہ یہ کرپشن کے بلڈرز اور بہت بڑے خریدار ہیں۔ انہوں نے کہاکہ معافی تلافی کیلئے شریف برادران نے خاندان کے افراد بھی میرے پاس بھیجے اور بیرون ملک کے افرادکو بھی استعمال کرنے کی کوشش کی مگر میرا ایک ہی جواب تھا قصاص کے بعد بات ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے قصاص اور ہمارے استغاثہ سے خوفزدہ حکمرانوں نے استغاثہ کے حوالے سے ججز کے اختیارات سلب کرنے کیلئے کریمنل پروسیجر کوڈ میں مرضی کی ترامیم لا رہے ہیں مگر یہ اپنے مذموم ارادوں میں ناکام ہوں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ 1971ء کے نقصانات کا حوالہ دینے والوں کے بیانات چور مچائے شور والے ہیں۔ ملک کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ شریف خاندان کی کرپشن اور بادشاہ سلامت بننے کی حرص ہے۔ حکمران اپنے معاشی جرائم اقتصادی راہداری منصوبے کے پیچھے چھپانا چاہتے ہیں۔
تبصرہ