کراچی: پاکستان عوامی تحریک کا قصاص مارچ اور دھرنا
سانحہ ماڈل ٹاؤن کے انصاف کیلئے پاکستان عوامی تحریک کی ’تحریکِ قصاص و احتساب‘ کا پہلا مرحلہ شروع ہو گیا، پہلے مرحلے میں 06 اگست 2016 کو لاہور، کراچی، اسلام آباد، فیصل آباد اور گوجرانوالہ میں قصاص مارچ اور احتجاجی دھرنوں کا انعقاد کیا گیا۔ احتجاجی مظاہروں میں پاکستان پاکستان پیپلز پارٹی، تحریک انصاف، پاکستان مسلم لیگ، عوامی مسلم لیگ, جماعت اسلامی، مجلسِ وحدت المسلمین اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کے راہنماؤں اور کارکنوں نے شرکت کی۔
کراچی میں پاکستان عوامی تحریک کا قصاص مارچ مزار قائد سے شروع ہوا جو اپنے مقررہ راستوں سے ہوتا ہوا تبت سینٹر پر اختتام پذیر ہوا، جہاں علامتی دھرنا دیا گیا۔ مارچ میں پاکستان عوامی تحریک کے کارکنان کے علاوہ اہلیان کراچی نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ شرکاء نے ہاتھوں میں پارٹی پرچم، شہداء ماڈل ٹاؤن کی تصاویر اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر سانحہ ماڈل ٹاؤن کے خلاف نعرے اور مطالبات درج تھے۔
قصاص مارچ سے ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا کہ حکمرانوں نے جمہوریت کے نام پر 20 کروڑ عوام کو یرغمال بنا رکھا ہے، ہم اپنے شہداء کے خون کا قصاص کے علاوہ کوئی آپشن قبول نہیں کریں گے۔ اگر سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہداء کو انصاف نہ ملا تو قوم کو کبھی انصاف نہیں ملے گا۔ موجودہ حکمران فرعون بن چکے ہیں، ذاتی معادات کے لیے آئین اور قانون کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں۔ کراچی میں دو دن کی بارش کے باوجود ہزاروں لوگوں کا روڈ پر آنا اس بات کی دلیل ہے قوم انصاف اور قانون کی بالا دستی چاہتی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ کراچی کی طرح پنجاب میں بھی رینجرز کا آپریشن شروع کیا جائے۔
مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل عامر فرید کوریجہ نے کہا سانحہ ماڈل ٹاؤن میں قتل عام کے بعد موجودہ حکمرانوں کا اصل چہرہ قوم کے سامنے بے نقاب ہوا ہے، تحریک قصاص و احتساب انجام تک پہنچے گی، ماڈل ٹاؤن کے قاتل اور پانامہ لیکس کے لٹیرے بچ نہیں سکیں گے۔ انہوں نے آرمی چیف سے مطالبہ کیا کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت سانحہ ماڈل ٹاؤن کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچا جائے۔
پاکستان عوامی تحریک کراچی کے صدر سید علی اوسط نے کہا احتجاج کا مقصد قانون نافذ کرنے اور انصاف فراہم کرنے والے اداروں کو حکمرانوں کے مظالم کی طرف توجہ دلانا ہے۔ ہم انصاف مانگنے کیلئے سڑکوں پر آئے ہیں۔ ہم انصاف کے حصول کیلئے ہر حد تک جائیں گے اور اپنے شہداء کا قصاص لے کر رہیں گے۔
قاضی زاہد حسین نے کہا پاکستان میں انصاف دینے والے اداروں نے آنکھیں بند کی ہوئی ہیں، انسانیت کا قتل عام ہو رہا ہے اور کوئی پوچھنے والا نہیں۔ ہم انسانی حقوق کی بحالی اور قانون کی بالا دستی چاہتے ہیں، ہم ملک دشمن عناصر سے پاکستان کی سالمیت کا تحفظ چاہتے ہیں، جب تک دہشت گردی اور کرپشن کا گٹھ جوڑ ختم نہیں ہو گا ملک ترقی نہیں کر سکتا۔ ہم قوم کو پانامہ لیکس کے کرپٹ کرداروں سے نجات دلائیں گے۔
پاکستان عوامی تحریک کراچی کے جنرل سیکرٹری راؤ کامران نے کہا جو لوگ سانحہ ماڈل ٹاؤن پر جسٹس باقر نجفی کی رپورٹ کو شائع نہیں ہونے دے رہے انکے ہاتھ شہدائے ماڈل ٹاؤن کے خون سے رنگے ہوئے ہیں۔ حکمران فرعون بن کر بار بار انصاف کا قتل کر رہے ہیں۔
رانی ارشد نے کہا تحریک قصاص ڈیل کا الزام لگانے والوں کے منہ پر طمانچہ ہے۔ تحریک پاکستان کے بعد پاکستان بچانے کیلئے تاریخ میں پہلی بار ہماری دو انقلابی بہنوں نے سانحہ ماڈل ٹاؤن میں جام شہادت نوش کیا۔ پاکستانی خواتین پاکستان بچانے کی اس تحریک میں مردوں کے شانہ بشانہ ہیں۔
راؤ طیب نے کہا سانحہ ماڈل ٹاؤن کے قصاص کے بعد قتل عام اور ظلم کے راستے بند ہو جائیں گے۔
ریلی سے پاکستان عوامی تحریک کے قائدین اطہر جاوید، سید ظفر اقبال، قیصر اقبال قادری، لیاقت حسین کاظمی، نعیم انصاری اور مفتی مکرم نے بھی خطاب کیا۔
تبصرہ