دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پنجاب میں ضرب عضب کا آغاز کیا جائے: ڈاکٹر طاہرالقادری
عوامی تحریک نے شہدائے کوئٹہ کے احترام میں 16 اگست کا احتجاج 20 اگست تک موخر کر دیا
وزیراعظم بتائیں ایکشن پلان کے جائزہ کیلئے انکی زیر صدارت 17 ماہ میں کتنے اجلاس ہوئے؟
اقتصادی راہداری کے غیر آباد علاقوں میں مساجد اور مدارس کن نمازیوں کیلئے تعمیر کیے گئے؟
سربراہ عوامی تحریک کی ہنگامی پریس کانفرنس
لاہور (9 اگست 2016) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے شہدائے کوئٹہ کے احترام میں تحریک قصاص کے سلسلے میں 16 اگست کے ملک گیر احتجاج کو 20 اگست تک موخر کر دیا ہے۔ مرکزی سیکرٹریٹ میں شہدائے کوئٹہ کیلئے قرآن خوانی اورفاتحہ خوانی کی گئی اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کیلئے دعا کی گئی۔ دعائیہ تقریب میں سربراہ عوامی تحریک اور جملہ عہدیداران، کارکنان سیاہ پٹیاں باندھ کر شریک ہوئے۔
گزشتہ روز مرکزی سیکرٹریٹ میں ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سربراہ عوامی تحریک ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا کہ کوئٹہ کے قومی سانحہ پر ہر آنکھ اشکبار ہے، ہمارے دل آج اسی طرح رنجیدہ ہیں جس طرح 17 جون کے سانحہ ماڈل ٹاؤن، سانحہ اے پی ایس، سانحہ بلدیہ فیکٹری، سانحہ 12 مئی، سانحہ گلشن اقبال سمیت دہشت گردی کے جملہ سانحات پر تھے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سلامتی، خوشحالی کیلئے ہم نے اپنے سیاسی مخالفوں کو بھی قومی ایکشن پلان پر اپنی غیر مشروط حمایت کا یقین دلایا تھا مگر 17 ماہ گزر جانے کے بعد بھی سول اداروں نے اپنی ذمہ داریاں پوری نہ کر کے ناقابل معافی جرم کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سانحہ کوئٹہ پر حکمران جماعت کے وزیراعلیٰ کا مؤقف کچھ اور جبکہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے ان کے اتحادیوں کی گفتگو کچھ اور جبکہ اس سارے سانحہ پر دہشت گردی میں ملوث عناصر کے حوالے سے وزیراعظم نے اپنے منہ کو تالا لگا رکھا ہے۔ وہ آخر دہشت گردی میں ملوث گروہوں، ممالک اور افراد کے بارے میں منہ کیوں نہیں کھولتے؟ انہوں نے کہا کہ سیاسی قیادت دہشت گردی کے خاتمے کی جنگ میں مصلحتوں کا شکار رہی تو بہت بڑا نقصان ہو جائیگا۔
انہوں نے کہا کہ قوم کو بتایا جائے 17 ماہ میں قومی ایکشن پلان کی پیشرفت کا جائزہ لینے کیلئے وزیراعظم نے اپنی زیر صدارت کتنے اجلاس منعقد کیے اور کتنی بار اس پر پارلیمنٹ اور کابینہ میں بحث ہوئی؟ اقتصادی راہداری منصوبہ کے راستے میں غیر آباد جگہوں پر کن کے پیسے سے مساجد اور مدارس تعمیر ہورہے ہیں جہاں آبادی نہیں ہے وہاں مساجد اور مدارس کن نمازیوں کیلئے کس کے پیسے سے تعمیر ہورہے ہیں؟ قومی سلامتی کے ادارے اس کا نوٹس لیں۔ انہوں نے کہا کہ فوج اور اس کے جوانوں نے اپنے حصے کے 98 فیصد کام کو مکمل کیا مگر سول حکومت کی کارکردگی اس حوالے سے صفر ہے۔ ہمارا فوج اور رینجرز سے سوال ہے کہ دہشت گردوں کی نرسری صوبہ پنجاب میں آپریشن کی راہ میں کون سا امر مانع ہے؟
انہوں نے مطالبہ کیا کہ ملک سے دہشت گردوں کی پناہ گاہوں اور سہولت کاروں کے خاتمے کیلئے پنجاب میں ضرب عضب کا آغاز کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب سے چھوٹو اور بگو گینگ پکڑے جارہے ہیں۔ خطرناک دہشت گردوں کو پولیس مقابلوں میں مار کر اصل سرپرستوں کو تحفظ دیا جارہا ہے۔
انہوں نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ دہشت گردوں نے کوئٹہ میں وکلاء، صحافیوں، مریضوں، ان کے لواحقین کو شہید کیا مگر حکمران لفظوں کے مذمتی بیانات سے باہر نکلنے کو تیار نہیں ہیں۔ انہوں نے حکمرانوں سے سوالات کیے کہ قوم کو بتایا جائے وزیراعظم نے 17 ماہ میں قومی ایکشن پلان کی پیشرفت کا جائزہ لینے کیلئے کتنے اجلاس منعقد کیے؟ غیر ملکی فنڈنگ کیوں نہیں رکی؟ کالعدم تنظیموں اور نام بدل کر کام جاری رکھنے والی تنظیموں کی فہرستیں تیار کیوں نہیں ہوئیں؟ مدارس کی رجسٹریشن کا عمل مکمل کیوں نہیں ہوا؟ دہشتگردوں کے سہولت کاروں کے خلاف کارروائی کیوں نہیں ہوئی؟ غیر ملکی فنڈنگ بند کیوں نہیں ہورہی؟ دہشت گردی کے الزام میں پکڑے جانے والے کتنے دہشت گردوں کو سزائیں سنائی گئیں اور وہ اس وقت کس حال میں ہیں؟ دہشت گردی اور کرپشن کے گٹھ جوڑ کے خاتمے کیلئے پارلیمنٹ نے کیا کردار ادا کیا؟ سندھ اور کراچی کی طرح پنجاب میں آپریشن کیوں نہیں ہورہا؟ انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی سے سانحہ کوئٹہ کی مذمت اور شہداء سے تعزیت کیلئے قرارداد اس لیے منظور نہ ہو سکی کہ 370 اراکین اسمبلی میں سے صرف 40 ہاؤس میں موجود تھے۔ کیا یہ دہشت گردی کے خاتمے کی جنگ اور شہداء کیساتھ مذاق نہیں ہے۔
پریس کانفرنس میں ڈپٹی سیکرٹری جنرل خواجہ عامر فرید کوریجہ، احمد نواز انجم، رفیق نجم، سیکرٹری اطلاعات نوراللہ صدیقی، ساجد بھٹی، خان عبدالقیوم خان، تنویر خان، جواد حامد، شاہد شاہ، مشتاق نوناری ایڈووکیٹ، مظہر علوی، عرفان یوسف، راجہ زاہد، اشتیاق حنیف مغل موجود تھے۔
سربراہ عوامی تحریک نے بتایا کہ عوامی تحریک کا اعلیٰ سطحی وفد خرم نواز گنڈاپور اور بشارت جسپال کی قیادت میں کوئٹہ میں ہے جہاں شہداء کے ورثاء اور زخمیوں سے ملاقات کررہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہمارے ایک منہاجین وکیل منظر حسین بھی سانحہ کوئٹہ میں شہید ہوئے۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ یہی سوال میں چیف آف آرمی سٹاف کی طرف بھیج رہا ہوں کہ وہ بتائیں کہ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے وہ کب تک آئینی احکامات کا انتظار کرتے رہیں گے۔
تبصرہ