علماء و مشائخ کنونشن: شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کا درس و اجازت حدیث

مورخہ: 10 اگست 2016ء

منہاج القرآن علماء کونسل نے مورخہ 10 اگست 2016 کو تحریک منہاج القرآن کے مرکزی سیکرٹریٹ پر علماء و مشائخ کنونشن کا انعقاد کیا جس میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے درس اصول حدیث کے ساتھ اجازت حدیث دی۔ کنونشن میں مفت اعظم پاکستان مفتی عبدالقیوم خان ہزاروی، صدر منہاج القرآن علماء کونسل علامہ امداد اللہ خان قادری، ڈپٹی سیکرٹری وفاق المدارس پاکستان علامہ حافظ نعمان جالندھری، سجادہ نشین شاہ پور کانجراں پیر سید غلام جیلانی شاہ، علامہ سید فرحت حسین شاہ، علامہ رانا محمد ادریس قادری، ناظم اعلیٰ جامعہ شہابیہ اچھرہ علامہ مشتاق احمد نوری، ناظم اعلیٰ جامعہ علمیہ ڈاکٹر مفتی محمد کریم خان، استاد الحدیث جامعہ محمدیہ غوثیہ ڈاکٹر مفتی عمران انور نظامی، استاد الحدیث جامعہ اسلامیہ لاہور مفتی نعیم جاوید نوری، علامہ ضیاء الحق نقشبندی، امیر مرکزی جماعت اہل سنت لاہور علامہ پروفیسر شبیر انجم قادری، استاد الحدیث جامعہ نظامیہ شیخوپورہ مفتی یوسف القادری، مدرس جامعہ فاطمیہ علامہ محمد رفیق قادری، مدرس جامعہ غوثیہ گلبرگ علامہ ارشاد احمد، مدرس جامعہ غوث العلوم سمن آباد مفتی تنویر القادری، جامعہ رسولیہ شیرازیہ مولانا غلام دستگیر چشتی، ناظم منہاج القرآن علماء کونسل علامہ میر آصف اکبر قادری سمیت مختلف جامعات اور مدارس علماء و طلبہ کی بڑی تعداد شریک تھی۔

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے ’مکانۃ الرسالۃ و حجیۃ السنہ‘ کے موضوع پر درسِ حدیث دیتے ہوئے کہا کہ دین کے اصول و فروع اور اعتقادیات و عملیات کی بنیاد قرآن اور احادیث ہیں۔ یہ دونوں واجب الاعتقاد اور واجب العمل ہونے میں مساوی درجہ رکھتے ہیں۔ احادیث سے انکار کے بعد، قرآن پر ایمان کا دعویٰ باطل ہے۔ قرآنِ مجید نے بیسیوں آیات میں اطاعتِ الٰہی کے ساتھ، اطاعت و اتباعِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا بھی حکم دیا ہے۔ کئی مقامات پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت کو ہی اطاعتِ الٰہی قرار دیا گیا ہے۔

شیخ الاسلام نے کہا کہ اسلام سراپا علم ہے، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم معلم اعظم اور ہماری تاریخ عظیم علمی کارناموں کی امین ہے۔ ہماری علمی تاریخ جتنی اعلیٰ اور ارفع ہے، آج ہم اسی قدر جہالت کے اندھیروں میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ ہماری علمی روایت بےعملی کی راکھ میں دفن ہوچکی ہے۔ جہالت کی تاریکی کو ہم نے اپنا مقدر بنالیا ہے۔ وہ مسلم امہ جس کی ابتداء بھی علم اور انتہا بھی علم ہے، اِس وقت تعلیمی پسماندگی کے جہنم میں جل رہی ہے۔ ہم بھول چکے ہیں کہ جہالت ہماری سب سے بڑی دشمن ہے۔ یہ مادی اور روحانی ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ پورے عالم اسلام میں شرح خواندگی شرم ناک حد تک کم ہے، ہمارے زوال و انحطاط کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ علم کی مشعل ہمارے ہاتھ سے چھن چکی ہے۔

اجلاس کے آخر میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی جانب سے علماء کرام کو حدیث المسلسل بالمصافحہ اور الجازۃ العلمیۃ کی اپنی اسناد بھی دیں۔

اجلاس میں سانحہ کوئٹہ کے شہداء کے لیے فاتحہ خوانی اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کی گئی۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا کہ جہاد کے نام پر دہشت گردی اسلام نہیں، اس کے خلاف سازش ہے۔ بدقسمتی سے امت مسلمہ کی قیادت ان لوگوں نے سنبھال رکھی ہے جو اسلام کے لیے بدنامی کا سبب ہیں۔ اسلام کا دفاع کرنے والے لوگ خوف زدہ ہوگئے ہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بےگناہ کی جان لینے والوں کے لئے جنت کی خوشبو کو بھی حرام قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جامعات اور مدارس میں طلبہ کو انسدادِ دہشت گردی کی تعلیم دینا ضروری ہے۔ علماء و مشائخ اپنے خطبات میں خارجی نظریات کے حامل اسلام دشمن عناصر کے زہریلے پراپیگنڈا کا قرآن و سنت کے دلائل کی روشنی میں راستہ روکیں۔

انہوں نے کہا کہ جب تک دہشت گردوں کے ہمدرد حکمران موجود ہیں دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ تماشہ بنی رہے گی اور حکومت اپنے رویے سے ہزاروں شہداء کا مذاق اڑاتی رہے گی۔ ایکشن پلان پر عمل درآمد ہو یا کومبنگ آپریشن قومی سلامتی کے اداروں نے ریموٹ کنٹرول اپنے ہاتھ میں نہ لیا تو اگلے سترہ ماہ میں بھی کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا۔ انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ دوسروں کے منہ میں اپنی زبان دے کر پاک فوج کے کامیاب آپریشن ضرب عضب کے خلاف ناکامی کا جھوٹا تاثر دینے کی کوشش کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ تمام تر سیاسی اختلافات کے باوجود اتفاق رائے سے منظور کیے گئے قومی ایکشن پلان پر حمایت کا یقین دلایا تھا مگر سترہ ماہ بعد یہ بات درست ثابت ہوئی کہ دہشت گرد اور کرپٹ عناصر کا گٹھ جوڑ دہشت گردی کے خاتمے کی جدوجہد کے راستے کی سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ اے پی ایس کے بعد درجنوں سانحات میں سیکڑوں شہری لقمہ اجل بنے مگر حکمرانوں کی بے حسی میں کوئی فرق نہیں آیا۔

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top