ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس: ایس پی معروف صفدر اور ایس پی ندیم نے ظلم کے پہاڑ توڑے

مورخہ: 27 اگست 2016ء

انسداد دہشتگردی کی عدالت میں عوامی تحریک کے تین گواہان وقاص، فدا اور قمر کا بیان قلمبند
پولیس والے ہمیں مار کر اس طرح پھینکتے جیسے قصائی مرغیاں ذبح کرکے ڈرم میں پھینکتا ہے، گواہان
مزید سماعت 31 اگست تک ملتوی، 49 گواہان کے بیانات قلمبند ہو چکے، نعیم الدین ایڈووکیٹ

لاہور (27 اگست 2016) سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس میں گزشتہ روز سانحہ کے3 چشم دید زخمی گواہوں محمد وقاص، فدا حسین، اور قمر حبیب نے اپنا بیان قلمبند کروایا۔ فدا حسین نے بیان قلمبند کرواتے ہوئے کہاکہ پولیس نے ڈاکٹر طاہرالقادری کی رہائش گاہ کو گھیرے میں لے رکھا تھا۔ کارکنوں کے ہمراہ میں نے بھی احتجاج کیا تو ایس پی انویسٹی گیشن محمد ندیم، ایس پی ہیڈکوارٹر معروف صفدر واہلہ کے حکم پر پولیس کی بھاری نفری نے منہاج القرآن سیکرٹریٹ کے سامنے پارک میں موجود کارکنوں پر ہلہ بول دیا، ڈنڈوں، لاٹھیوں سے کارکنوں کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا اور وحشیانہ فائرنگ بھی کی جس سے ہماری آنکھوں کے سامنے درجنوں کارکن شدید زخمی ہوئے جن میں اکثر شہید ہو گئے۔ اس نے بتایا کہ ایس پی معروف صفدر واہلہ کے حکم پر راشد کانسٹیبل نے ڈنڈے سے مجھ پر حملہ کیا، میرے سر پر اور جسم کے مختلف حصوں پر ڈنڈے برسائے جس سے میں شدید زخمی ہو کر بے ہوش ہو گیا۔

قمر حبیب اپنا بیان قلمبند کرواتے ہوئے آبدیدہ ہو گیا کہ پولیس نے ہماری آنکھوں کے سامنے ہماری بہنوں پرفائرنگ کی، ان کی توہین کی اور ہم اپنے قائد ڈاکٹر طاہرالقادری کے حکم کی وجہ سے ردعمل نہ دے سکے۔ پولیس والے ڈاکٹر طاہرالقادری کے گھر کے اندر زبردستی داخل ہونا چاہتے تھے۔ کارکنوں کے روکنے پر ان پر ظلم و بربریت کے پہاڑ توڑے گئے۔ ظلم کرنے والوں میں ایس پی ندیم، ایس پی معروف صفدر واہلہ اور ان کے گن مین پیش پیش تھے۔ اس نے بتایا پولیس نے ڈیڑھ کلومیٹر کا ایریا محاصرے میں لے رکھا تھا۔

محمد وقاص نے اپنے بیان میں کہا کہ مجھ پر بھی ایس پی ندیم، ایس پی معروف صفدر واہلہ کے گن مینوں نے ان کے حکم پر حملہ کیا۔ میرے ہمراہ درجنوں کارکنوں کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ میرے منہ اور سر پر ڈنڈے مارے گئے اور میں زخمی ہو کر گر پڑا۔

قمر حبیب نے وکلاء کے ہمراہ عدالت کے احاطہ میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کی فائرنگ سے علاقہ میدان جنگ بنا ہوا تھا۔ یوں لگ رہا تھا جیسے دشمن ملک کی فوج نے ہم پر حملہ کر دیا۔ قمر حبیب نے بتایا پولیس والے ہمیں پکڑ کر اس طرح مار مار کر پھینک رہے تھے جیسے قصائی مرغیاں ذبح کرکے ڈرم میں پھینکتا ہے۔

پاکستان عوامی تحریک کے وکلاء نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ، رائے عثمان احمدایڈووکیٹ، سردار غضنفر حسین ایڈووکیٹ، شکیل ممکا ایڈووکیٹ اور مستغیث جواد حامد نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس میں 49 چشم دید زخمی گواہان انسداد دہشتگردی کی عدالت میں اپنا بیان قلمبند کروا چکے ہیں۔ مزید سماعت 31 اگست کو ہو گی۔

تبصرہ

ویڈیو

Ijazat Chains of Authority
Top