جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ ریکارڈ کا حصہ بننے سے عدالت کو فیئر ٹرائل میں مدد ملے گی، وکلاء عوامی تحریک
درخواست کیوں مسترد ہوئی فیصلہ پڑھنے کے بعد رائے دینگے، ماڈل ٹاؤن
کیس بین الاقوامی اہمیت کا حامل ہے
رائے بشیر احمد ایڈووکیٹ، نعیم الدین چودھری، سردار غضنفر حسین، جواد حامد کی میڈیا
سے گفتگو
لاہور (29 ستمبر 2016) پاکستان عوامی تحریک کے وکلاء رائے بشیر احمد ایڈووکیٹ، نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن جوڈیشل کمیشن انکوائری رپورٹ کو استغاثہ کیس کا حصہ بنانے کے حوالے سے انسداد دہشت گردی کی عدالت لاہور میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ یہ واحد انکوائری رپورٹ ہے جو غیر جانبدارانہ ہے اور لاہور ہائیکورٹ کے جج کی سربراہی میں قائم ٹربیونل نے تیار کی۔ اس رپورٹ کو ریکارڈ کا حصہ بنانے سے فیئر ٹرائل چلانے اور فیصلے کرنے میں مدد ملے گی۔ یہ رپورٹ بعض اہم حقائق اور ثبوتوں پر مشتمل ہے۔ اس سے شہدائے ماڈل ٹاؤن کے مظلوم ورثاء کو انصاف دلانے میں مدد ملے گی۔ دلائل سننے کے بعد انسداد دہشت گردی کی عدالت نے درخواست خارج کر دی۔
رائے بشیر احمد ایڈووکیٹ نے نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ، سردار غضنفر حسین ایڈووکیٹ اور مستغیث جواد حامد کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ درخواست مسترد کیے جانے کے حوالے سے تفصیلی رائے فیصلہ پڑھنے کے بعد دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنانے کے حوالے سے درخواست دی تھی۔ ہم نے ہرگز یہ نہیں کہا کہ اس رپورٹ کو پبلک کیا جائے۔ پبلک کیے جانے کے حوالے سے ہماری درخواست لاہور ہائیکورٹ میں ہے۔ یہاں ہم انسداد دہشت گردی کی عدالت کی سہولت کیلئے رپورٹ کو ریکارڈ کا حصہ بنانا چاہتے تھے تاکہ معزز جج کے سامنے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے حوالے سے اہم حقائق آسکیں اور وہ سہولت کے ساتھ فیئر ٹرائل کو آگے بڑھاسکیں۔ رائے بشیر احمد ایڈووکیٹ نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن پنجاب حکومت کی تحریری درخواست پر بنا اور حکومت نے تحریری طور پر اعتراف کیا تھا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے باعث عوام کے اندر خوف و ہراس پھیلا اور یہ واقعہ ملکی میڈیا کے ساتھ ساتھ غیر ملکی میڈیا کی توجہ کا مرکز بھی بنا۔ لہٰذا اس کیس کے فیئر ٹرائل سے نہ صرف شہداء کے ورثاء کو انصاف ملے گا بلکہ انسانی حقوق کے تشخص کے تحفظ کے حوالے سے بھی پاکستان کی نیک نامی میں اضافہ ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت کے معزز جج نے کن وجوہات کی بناء پر ہماری درخواست مسترد کی۔ تفصیلی فیصلہ پڑھنے کے بعد اپنی رائے دیں گے۔
تبصرہ