حکمران کوشش کے باوجود سانحہ ماڈل ٹاؤن، پانامہ لیکس داخل دفتر نہ کر سکے: ڈاکٹر طاہرالقادری
گیدڑ کی موت آئے تو شہر کو بھاگتا ہے جبکہ سرکس کا شیر سلامتی کے اداروں کے خلاف سازشیں کرتا ہے
سیاسی ابال، اتار، چڑھاؤ پر نظر ہے، قصاص تحریک کے دوسرے راؤنڈ کی درست ٹائمنگ کا بھی علم ہے
شریف برادران نے سانحہ ماڈل ٹاؤن اور پانامہ لیکس کے دباؤ کو کم کرنے کیلئے ’’سرل لیکس‘‘ چھوڑیں
لاہور (19 اکتوبر 2016) پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہے کہ موجودہ صورتحال سے ہمیں لا تعلق سمجھنے والے ’’فلاسفروں اور سیاسی پنڈتوں ‘‘کو جلد ہماری اہمیت، قطعیت اور ناگزیریت کا اندازہ ہو جائے گا۔ سیاسی ابال اور اتار چڑھاؤ پر نظر ہے۔ قصاص تحریک کا دوسرا راؤنڈ قاتل اقتدار کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوگا۔ دوسرا راؤنڈ کب شروع کرنا ہے اسکی درست ٹائمنگ کا علم ہے۔ گیدڑ کی جب موت آتی ہے تو وہ شہر کی طرف بھاگتا ہے جبکہ سرکس کا شیر قومی سلامتی کے اداروں کے خلاف سازشیں شروع کر دیتا ہے۔ میں پھر کہہ رہا ہوں کہ میاں نواز شریف فوج کو پنجاب پولیس کی طرح کنٹرول کرنے کی سوچ کسی صورت ترک نہیں کر یں گے۔
وہ کینیڈا سے عوامی تحریک کی سنٹرل کور کمیٹی کے ممبران سے گفتگو کر رہے تھے۔ انہوں نے کہاکہ حکمرانوں نے ایک منصوبہ بندی کے تحت قومی ایکشن پلان پر عمل درآمد،سانحہ ماڈل ٹاؤن کے انصاف اور پانامہ لیکس کے احتساب کے دباؤ کو کم کرنے کیلئے ’’سرل لیکس‘‘ چھوڑیں۔ حکمران خاندان کی ملوں میں آنے جانیوالے بھارتی شہریوں کی جو فہرست جاری کی اس پر اب تک کارروائی کا نہ ہونا نا قابل فہم ہے۔ جو ملک جنگی حالات سے دوچار ہوں کیا وہاں کی حکومتیں اس طرح اپنی افواج کیلئے مسائل کھڑے کرتی ہیں؟ انہوں نے کہاکہ شریف برادران کے اقتدار کی مہلت ختم ہونے والی ہے،یہ کرپٹ برادران اور انکی سیاست ماضی کا حصہ اور قصہ بننے جا رہی ہے۔
حکمران دو سال میں سانحہ ماڈل ٹاؤن اور 6 ماہ میں پانامہ لیکس کیس کو داخل دفتر نہ کر سکے،یہ بلا سبب نہیں ہے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ موجودہ ظالم اور دھاندلی زدہ نظام کے خلاف جانی و مالی قربانیاں ہم نے دیں۔ ہم اپنی ان قربانیوں کو کسی صورت رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔ قوم کا بچہ بچہ لکھ لے قاتل برادران پھانسی چڑھیں گے۔ انہیں کوئی موٹر وے بچا سکے گی نہ اورنج لائن، سانحہ ماڈل ٹاؤن کا قصاص بھی ہو گا اور پانامہ لیکس کا احتساب بھی۔ انہوں نے کہاکہ عوامی تحریک کے جرات مند اور با شعور کارکن انقلاب کی منزل اور جدوجہد کے حوالے سے بڑے کلیئر ہیں۔
قاتلوں کی پراپیگنڈہ مشینری انکے ذہنوں کو اس سے پہلے پراگندہ کر سکی اور نہ آئندہ کر سکے گی۔ قصاص، احتساب، اصلاحات اور پھر انتخاب ہماری انقلابی جدوجہد کا روڈ میپ ہے۔ دو چار چہروں کے بدلنے سے نہیں نظام کے بدلنے سے ملک بدلے گا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکمرانوں کے جرائم کی فہرست میں پانامہ لیکس سے بڑا جرم سانحہ ماڈل ٹاؤن ہے۔ پانامہ لیکس قومی دولت لوٹنے سے متعلق کرپشن کا کیس ہے جبکہ سانحہ ماڈل ٹاؤن ریاست کے 14 شہریوں کو دن دیہاڑے قتل کرنے کا قومی جرم ہے۔ دیکھتے ہیں قاتلوں کو کون کب تک بچاتا ہے۔
تبصرہ