بلوچستان کے مختلف اضلاع سے وفود کی عوامی تحریک کے رہنماؤں سے ملاقات
بلوچستان میں غربت، دہشتگردی اور خستہ حالی کے ذمہ دار حکمران ہیں:
احمد نواز انجم
جہاں پانامہ لیکس والے حکمران ہوں وہاں عدالتیں، پولیس اور احتسابی ادارے کیسے درست
ہو سکتے ہیں
حکمرانوں نے ساڑھے تین سال میں شدید غربت اور ہلاکت خیز بھو ک کو جنم دیا سردارشاکرمزاری
کی وفد سے گفتگو
لاہور (19 اکتوبر 2016) پاکستان عوامی تحریک بلوچستان کے رہنماؤں اور بلوچستان کے مختلف اضلاع سے آئے سول سوسائٹی کے اہم افراد پر مشتمل وفد نے مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن میں عوامی تحریک کے رہنما احمد نواز انجم اور نائب ناظم اعلیٰ منہاج القرآن سردار شاکر مزاری سے ملاقات کی۔
اس موقع پر احمد نواز انجم نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ عوام محب وطن پاکستانی ہیں۔ غیور بلوچ پاکستان کی خوشحالی، استحکام اور سلامتی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ بلوچستان قدرتی وسائل سے مالا مال ہے، صوبے کی پسماندگی و خستہ حالی کے ذمہ دار نا اہل اور نالائق حکمران ہیں۔ پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کا راستہ بلوچستان سے نکلتا ہے۔
بلوچستان سے آئے وفد میں اسماعیل نور زئی، بختیار احمد بلوچ، سید سبحان شاہ، غلام رسول قادری، الہی بخش باروی، محمد سلیم خان، حافظ حامد ایڈووکیٹ اور کوئٹہ، پشین لورا لائی، قلات، چاغی، خضدار و دیگر اضلاع سے آئے رہنماء شامل تھے۔
احمد نواز انجم نے کہا کہ بلوچ عوام مہمان نواز، رحم دل اور دوست ہیں۔ اکیلا بلوچستان پورے پاکستان کو پال سکتا ہے، اس کیلئے صرف صرف جرات مند، باکردار اور ویثرن رکھنے والی قیادت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب کو ملکر اس امر کو یقینی بنانا ہے کہ بنیادی انسانی حقوق بلوچستان سمیت تمام صوبوں کے عوام کو یکساں میسر ہوں۔ بلوچستان کے حالات اور پاکستان سے غربت کا خاتمہ ممکن ہے اس کیلئے صرف موجودہ حکمران اور نظام حکومت کو بدلنا ہو گا۔ عوام دشمن قاتل اور کرپٹ حکمرانوں کو عام آدمی کے مسائل سے کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ غریب کو بھاری ٹیکس، مہنگائی اور بے روزگاری سے مارا جا رہا ہے۔ غربت کی بجائے غریب کا خا تمہ حکمرانوں کی پالیسی ہے۔ ایسے ملک میں جہاں پانامہ لیکس والے حکمران ہوں وہاں عدالتیں، پولیس اور احتسابی ادارے کیسے درست ہو سکتے ہیں۔ کروڑوں روپے کے اداروں کو کوڑیوں کے بھاؤ فروخت کر کے حکمران اپنی عیاشیوں کے اسباب پید ا کر رہے ہیں۔ نا انصافی اور ظلم پر مبنی طرز حکمرانی کے خلاف آواز اٹھانا بلوچ عوام کی ذمہ داری ہے۔
سردار شاکر مزاری نے کہا کہ جس ملک کی نصف سے زائد آبادی خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہو اس ملک کے اراکین اسمبلی اربوں روپے کے فنڈز جعلی ترقیاقی منصوبوں کے نا م پر وصول کر رہے ہیں۔ سرے محل سے پانامہ لیکس تک کرپشن کی کہانیاں زبان زد عام ہیں۔ ملک کا ہر تیسرا فرد غربت کا شکار ہے اور دنیا میں غربت کے معاملے میں پاکستان کا 11 واں نمبر ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے پاکستان میں غذائی کمی کو سب سے بڑا خطرہ قرار دیا ہے۔ 60 فی صد خاندان مناسب خوراک سے محروم ہیں۔ حکمرانوں نے ساڑھے تین سالہ دور حکومت میں شدید غربت اور ہلاکت خیز بھو ک کو جنم دیا ہے۔
تبصرہ