میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم 2016ء کے موقع پر شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی طبع ہونے والی نئی کتب
مِن جانب: محمد فاروق رانا
1۔ حروفِ مقطعات کا قرآنی فلسفہ
قرآن مجید میں اِعجاز و بلاغت کا ایک منفرد پہلو حروفِ مقطعات ہیں۔ ان حروف کی مجموعی تعداد چودہ (14) ہے اور یہ اُنتیس (29) مختلف سورتوں کے آغاز میں وارِد ہوئے ہیں۔ حروفِ مقطعات کے معانی و مفاہیم کے بارے میں مذہبِ مختار یہی ہے کہ یہ اللہ رب العزت اور اُس کے حبیبِ مکرّم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے درمیان سربستہ راز ہیں اور ان کے معانی اللہ تعالیٰ اور اس کے رسولِ مکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی بہتر جانتے ہیں۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی اِس نئی کتاب میں حروفِ مقطعات کے وہ معانی و مفاہیم بیان کیے گئے ہیں جو اَکابرِ اُمت کو علمِ نبوت سے بطور خیرات نصیب ہوئے اور انہوں نے اُمتِ مسلمہ کی آگہی و رہنمائی کے لیے ہم تک پہنچائے۔ بطور نمونہ فقط الٓمّٓ کے معنی و مراد اور تعبیر و تاویل پر تفصیلی بحث بھی شاملِ کتاب کی گئی ہے۔
2۔ شانِ مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں قرآنی قَسمیں [کَشْفُ الْغِطَا عَنْ مَعْرِفَۃِ الْأَقْسَامِ لِلْمُصْطَفٰی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ]
یہ محتشم بہ الشان کتاب سید البشر، اَعظم الرّسل اور آخر الانبیاء صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اپنے ربِ کریم کی بارگاہ میں شان و رِفعت اور قدر و منزلت کی مباحث پر مشتمل ہے جس میں اﷲ تعالیٰ نے آیاتِ قرآنیہ کی صورت میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ذریعے قسم کھائی، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے قسم کھائی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر قسم کھائی۔ اللہ تبارک و تعالیٰ کا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی قَسمیں کھانا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے جلال و جمال کو دو چند کر دیتا ہے۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی 2007ء میں طبع ہونے والی کتاب کَشْفُ الْغِطَا عَنْ مَعْرِفَۃِ الْأَقْسَامِ لِلْمُصْطَفٰی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اُردو ترجمہ بھی اب ’شانِ مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں قرآنی قَسمیں‘ کے عنوان سے مع عربی متن شائع ہوچکا ہے۔
اِس کتاب میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شانِ اَقدس میں کھائی گئی 43 قرآنی قسموں کا نہایت اِیمان اَفروز اور محبت آمیز بیان کیا گیا ہے۔
3۔ حجیتِ حدیث و سنت [إِزَالَۃُ الْغُمَّۃ عَنْ حُجِّیَّۃِ الْحَدِیْثِ وَالسُّنَّۃ]
یہ عقیدہ نہایت گمراہ کُن اور خلافِ اِسلام ہے کہ ہمارے لیے صرف قرآن ہی حجت اور قابلِ اِستناد ہے اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حدیث و سنت ہمارے لیے اَحکامِ شریعت اور اَحکامِ دین کے باب میں حجت اور دلیلِ قطعی نہیں ہے۔ یہ باطل concept ہے اور اس کی حیثیت دینی اعتبار سے کفر و اِلحاد کی سی ہے۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی اِس نئی کتاب میں اُردو ترجمہ کے ساتھ سیکڑوں احادیث مبارکہ، اَئمہ و محدثین اور سلف صالحین کے اَقوال کی روشنی میں ثابت کیا گیا ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حدیث مبارک اور سنت مطہرہ بھی اُسی طرح سند اور قابلِ حجت ہیں جس طرح قرآن مجید ہے۔ دین کی حقیقی روح کو سمجھنے اور منشاء و مرادِ اِلٰہی تک رسائی کے لیے دونوں کو ہرگز جدا نہیں کیا جاسکتا۔
4۔ اَربعین: صحیح بخاری و صحیح مسلم میں مذکور سیدنا علی المرتضیٰ، سیدہ کائنات اور حسنین کریمین علیہم السلام کے فضائل و مناقب
[فَضَائِلُ عَلِيٍّ وَفَاطِمَۃَ وَالْحَسَنَیْنِ علیہم السلام مَا رَوَی الْبُخَارِيُّ وَمُسْلِمٌ فِي الصَّحِیْحَیْنِ]
اِس اَربعین میں سیدنا علی، سیدہ کائنات حضرت فاطمۃ الزہرائ، امام حسن مجتبیٰ اور امام حسین علیہم السلام کے فضائل و مناقب کو صرف ’صحیح بخاری‘ اور ’صحیح مسلم‘ کی احادیث کی روشنی میں ترتیب دیا گیا ہے۔ بنیادی احادیث تو 41 ہیں لیکن کُل 51 احادیث مختلف موضوعات کے تحت اِس نادِر کتاب میں شامل کی گئی ہیں۔
5۔ حدیثِ ولایتِ علی رضی اللہ عنہ کا تحقیقی جائزہ [اَلْکِفَایَۃ فِي حَدِیْثِ الْوِلَایَۃ]
تاجدارِ کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے:
مَنْ کُنْتُ مَوْلَاہُ فَعَلِیٌّ مَوْلَاہُ (جس کا میں مولا ہوں، اُس کا علی مولا ہے)۔
بعض لوگ اِس حدیث مبارک کی ثقاہت اور سند پر اِعتراضات وارد کرتے ہوئے اور اسے ضعیف یا موضوع ثابت کرنے کی سعیِ لاحاصل کرتے ہیں۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے اِس کتاب میں یہ حدیث مبارک اُردو ترجمہ کے ساتھ 153 مختلف اسانید و طُرُق سے بیان کی ہے اور ان کے رُواۃ اور صحت پر تفصیلی بحث کرتے ہوئے ثابت کیا ہے کہ 153 طُرُق میں سے اکثر صحیح یا حسن ہیں۔ اِس حدیث پر کی جانے والی نقد و جرح کا اُصولِ حدیث کے مطابق تسلی بخش ردّ بھی کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں ’حدیثِ ولایتِ علی رضی اللہ عنہ ‘ کو روایت کرنے والے اَٹھانوے (98) صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے اَسماء گرامی بھی آخر میں دیے گئے ہیں۔
6۔ ’سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے وہی نسبت ہے جو ہارون علیہ السلام کو موسیٰ علیہ السلام سے تھی‘ (اِس حدیث مبارکہ کے 128 طُرُق کا بیان) [اَلإِنْتِقَا مِنْ طُرُقِ الْحَدِیْثِ: أَنْتَ مِنِّي بِمَنْزِلَۃِ ہَارُوْنَ مِنْ مُوْسٰی علیہما السلام ]
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سیدنا علی کرم اﷲ وجہہ الکریم سے فرمایا ہے:
أَنْتَ مِنِّي بِمَنْزِلَۃِ ہَارُوْنَ مِنْ مُوْسٰی علیہما السلام (تم میرے لیے ایسے ہو جیسے موسیٰ علیہ السلام کے لیے ہارون علیہ السلام تھے)۔
اِس کتاب صرف اِس ایک حدیث مبارک کے 128 مختلف اسانید اور طُرُق مع اُردو ترجمہ درج کی گئی ہیں، جن سے اِس حدیث کی شہرت و قبولیت پر روشنی پڑتی ہے۔
7۔ بابِ مدینۂ علم علیہ السلام [اَلْقَوْلُ الْقَیِّم فِي بَابِ مَدِیْنَۃِ الْعِلْم علیہ السلام]
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بحرِ علم و معرفت سے جو علوم و معارِف، حقائق و اَسرار اور اَنوار و تجلیات مولاے کائنات سیدنا علی کرم اﷲ وجہہ الکریم کو نصیب ہوئے، وہ انہی کا حصہ تھے۔ ان کے علاوہ کسی اور ہستی کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ نہیں فرمایا:
أَنَا مَدِیْنَۃُ الْعِلْمِ وَعَلِيٌّ بَابُھَا (میں علم کا شہر ہوں اور علی اس کا دروازہ ہے)۔
اِس کتاب میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے فقط اِس ایک حدیث مبارک کی مختلف اسانید و طُرُق، رُواۃ اور صحت پر تفصیلی بحث کی ہے، جن سے سیدنا علی علیہ السلام کی وُسعتِ علمی اور حکمت و معرفت کے بحرِ بیکراں کا اِدراک ہوتا ہے۔
8۔ جنت کی خصوصی بشارت پانے والے 60 صحابہ کرام رضی اللہ عنہم [خَیْرُ الْـمَآب فِیمَنْ بُشِّرَ بِالْجَنَّۃِ مِنَ الْأَصْحَاب]
نجومِ ہدایت میں سب سے بلند خلفاء راشدین رضی اللہ عنہم کا مقام ہے، بعد ازاں عشرہ مبشرہ کے بقیہ چھ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا مرتبہ آتا ہے۔ یہ وہ عظیم طبقہ ہے جسے رسولِ اَقدس صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی حیاتِ طیبہ میں ہی جنتی ہونے کی بشارت دے دی تھی۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے جنتی ہونے کی بشارات کا یہ سلسلہ صرف عشرہ مبشرہ تک ہی محدود نہیں ہے، بلکہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مختلف مواقع پر کئی صحابہ کرام یا طبقۂ صحابہ کا نام لے کر انہیں بہشت کی نعمتِ جاوداں کی خوش خبری سے سرفراز فرمایا ہے۔
منفرد اور اچھوتے موضوع کی حامل شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی اِس نئی کتاب کے پہلے باب میں قرآن مجید اور احادیث مبارکہ سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے عمومی فضائل بیان کیے گئے ہیں، جن سے واضح ہوتا ہے کہ جمیع صحابہ کرام آفتابِ رُشد و ہدایت اور مرحوم و مغفور اور جنتی ہیں۔ دوسرے باب میں عشرہ مبشرہ کے درجے پر فائز صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی شان میں وارِد ہونے والی اَحادیث مبارکہ پیش کی گئی ہیں۔ تیسرے باب میں اِن دس (10) نجومِ ہدایت کے علاوہ دیگر 35 صحابہ کرام اور 15 صحابیات رضی اللہ عنہم کے تذکار موجود ہیں، جنہیں رسولِ مکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مختلف مواقع پر ان کا نام لے کر جنت کا پروانہ عطا فرمایا ہے۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری مد ظلہ العالی کی یہ شاہ کار تالیف نہ صرف مبشر صحابہ کرام اور صحابیات رضی اللہ عنہم کا تعارف کراتی ہے بلکہ ان کی زندگیوں کے وہ مقدس گوشے بھی ہم پر عیاں کرتی ہے، جو قیامت تک آنے والے اَہلِ حق کے لیے ایک نمونہ ہیں۔
9۔ اِیمان، یقین اور اِستقامت
ایمان کسی بات کو صدقِ دل سے ماننے، جاننے اور پہچاننے کا نام ہے۔ جب تسلیم و قبولیت اپنے درجۂ کمال کو پہنچتی ہے تو یقین کی منزل حاصل ہوتی ہے۔ درحقیقت اَہلِ یقین ہی ’حقیقی ایمان والے‘ کہلانے کے حق دار ہوتے ہیں۔ یقین کے درجے پر فائز شخص کو اس مقام کی حفاظت کے لیے بہت سی مشکلات، مصائب اور امتحانات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ان لرزا دینے والے حالات میں ڈٹے رہنا ہی اِستقامت کہلاتا ہے۔ یہ بات روزِ روشن کی طرح عیاں ہے کہ حق کا راستہ بہت کٹھن ہوتا ہے اور قدم قدم پر اَہلِ حق کو دل دہلا دینے والے حالات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اِن حالات میں عزم و اِستقامت سے ڈٹے رہنا ہی اَہلِ حق کا امتحان ہوا کرتا ہے۔
اَہلِ حق ایمان، یقین اور اِستقامت کے نسخۂ کیمیا کے ذریعے اپنی منزلِ مقصود کو پا لیتے ہیں۔ یہی پیغام اس تصنیف کا ہے کہ حالات جیسے بھی ہوں، انقلابیوں کو مایوسی کا شکار ہو کر اپنی قوت کو بکھرنے نہیں دینا چاہیے بلکہ ایمان، یقین اور استقامت کی مدد سے اپنا سفر جاری رکھنا چاہیے۔ بالآخر فتح حق کی ہوتی ہے۔ وہ دن دور نہیں جب سرزمینِ پاک پر مصطفوی پھریرا لہرائے گا اور چار دانگِ عالم اِس مشن کا آفتاب جگمگا رہا ہوگا۔ (اِن شاء ﷲ عزوجل۔)
10۔ تعلیماتِ اِسلام سیریز 11: بچوں کی تعلیم و تربیت اور والدین کا کردار (2 سے 10 سال کی عمر تک)
بچے کسی بھی قوم کا مستقبل اور بیش قدر سرمایہ ہوتے ہیں۔ ان طفلانِ ملّت کے لیے اَعلیٰ تربیت، عمدہ تعلیم، مناسب پرورش، مہذب نگہداشت اور خصوصی دیکھ بھال والدین اور اساتذہ کی اَوّلین ذمہ داری ہوتی ہے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ماں کی آغوش کو پہلی درس گاہ قرار دے کر اِس پر صداقت کی سند ثبت کر دی ہے۔ بچے کو اِس عمر میں کسی کتاب یا دیگر علمی ذخیرے کے بغیر براہِ راست آغوشِ مادر سے علم و نور کا فیضان حاصل ہوتاہے۔ اِس حوالے سے والدین، خصوصاً والدہ کی اَوّلین ذمہ داری اِسلامی تعلیمات اور بچوں کی نفسیات کے مطابق اُن کی تربیت کرنا اور انہیں تعلیم دینا ہے۔ والدین کے لیے بچوں کی نفسیات سے متعلق بنیادی اصولوں سے آگاہی نہایت ضروری ہے۔ بچوں کے ذہن کی گتھیاں سلجھانے کے لیے نفسیاتی اُمور سے جان کاری بنیادی ضرورت ہے۔ والدین کے بعد بچوں کی تعلیم و تربیت کا اگلا ذریعہ اساتذہ ہوتے ہیں۔ یہ شفیق ہستیاں اسے مادرِ علمی میں میسر ہوتی ہیں۔ اسکول میں بچوں کو آنکھ اور کان کی حسیات کا بھرپور انداز سے اِستعمال کرنے کی ترغیب دی جاتی ہے۔ یہاں بہت سی علمی اور عملی مشقیں کرنے کے نئے نئے ڈھنگ اور ذرائع و مواقع فراہم کیے جاتے ہیں۔ یہاں ہر بات مشاہدہ سے بڑھ کر مطالعہ تک جا پہنچتی ہے۔ مطالعہ کا یہ عمل اور اس کے دیگر لوازمات بچے کی شخصیت کو بنانے، سنوارنے اور نکھارنے میں بھرپور معاون ثابت ہوتے ہیں۔
زیرِ نظر کتاب میں اِسی حوالے سے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے گلشنِ اَفکار سے گہر ہاے گراں مایہ مرتب کیے گئے ہیں۔ یہ کتاب ’سلسلہ تعلیماتِ اِسلام‘ کی گیارہویں کڑی ہے جب کہ بچوں کے حوالے سے دوسری کتاب ہے۔ اس میں اِسلامی تعلیمات اور بچوں کی نفسیات کی روشنی میں ان کی تعلیم و تربیت کے حوالے سے 180 سوالات پر مشتمل ایک رہبر نامہ ترتیب دیا گیا۔
11. MAWLID AL-NABI صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم [According to the Imams & Hadith Scholars]
انگریزی زبان میں طبع ہونے والی اِس کتاب میں جشنِ میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شرعی حیثیت کو 55 اَئمہ و محدثین اور سلف صالحین کے اَقوال کی روشنی میں انتہائی خوب صورتی سے اُجاگر کیا گیا ہے۔
اِس موضوع پر شامل کی گئی امام سیوطی اور ملا علی القاری کی مفصل تحقیق بھی اِس کتاب کی اِفادیت کو دو چند کردیتی ہے۔ علاوہ ازیں مسلم دنیا میں جشنِ میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم منانے کی تاریخی مثالیں اور اِس موضوع پر لکھی گئی 116 کتب و رسائل کی فہرست ایک عظیم اور قابلِ تحسین کارنامہ ہے۔
12. INNOVATION [According to the Imams & Hadith Scholars]
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی انگریزی زبان میں طبع ہونے والی اِس نئی کتاب میں بدعت کا حقیقی تصور 45 اَئمہ و محدثین اور سلف صالحین کے اَقوال کی روشنی میں اِنتہائی مدلل طریقے سے واضح کیا گیا ہے۔
دین سے نابلد بعض لوگ ہر نئی شے کو بدعت و گمراہی گردان کر حرام و ناجائز قرار دے دیتے ہیں، جب کہ تاجدارِ کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بدعت کو دو اَقسام یعنی بدعتِ حسنہ اور بدعتِ سئیہ میں تقسیم فرما کر بے شمار نئے اُمور کو مباح اور جائز قرار دے دیا ہے۔ لیکن بعض اَذہان اس کے باوجود تشکیک کا شکار ہوئے ہیں۔ اَئمہ و محدّثین نے اِسی اِتباع میں اِسلامی تاریخ میں تسلسل کے ساتھ بدعت کا تصور مزید وضاحت کے ساتھ اپنی کتب میں درج کیا ہے۔
13. INTERMEDIATION [According to the Imams & Hadith Scholars]
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی انگریزی زبان میں طبع ہونے والی اِس نئی کتاب میں توسل اور وسیلے کا حقیقی تصور 93 اَئمہ و محدثین اور سلف صالحین کے اَقوال کی روشنی میں بڑے خوب صورت اور مدلل پیرائے میں اُجاگر کیا گیا ہے۔
توسل اور وسیلہ آج کے دور کی پیداوار نہیں ہے بلکہ قرآن و حدیث میں بڑی صراحت کے ساتھ اسے بیان کیا گیا ہے اور تسلسل کے ساتھ اَئمہ و محدثین نے اِس تصور کو اپنی کتب میں موضوعِ بحث بناتے ہوئے اس کے بارے میں اُٹھنے والے شکوک و شبہات کا ردّ کیا ہے۔
تبصرہ